پیمراکا وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی و ترقی انسانی وسائل سید ذوالفقار عباس بخاری کے خلاف گزشتہ اکتوبر میں ہتک عزت آمیز مواد نشر کرنے پر ایک نجی ٹیلی ویژن چینل کو 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد

ہفتہ 1 فروری 2020 14:15

پیمراکا وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی و ترقی انسانی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 فروری2020ء) پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی(پیمرا) نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی و ترقی انسانی وسائل سید ذوالفقار عباس بخاری کے خلاف گزشتہ اکتوبر میں ہتک عزت آمیز مواد نشر کرنے پر ایک نجی ٹیلی ویژن چینل کو 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا ہے۔ پیمرا کی طرف سے جاری اعلامیہ کے مطابق 10 لاکھ روپے کا یہ جرمانہ میسرز گلیکسی براڈ کاسٹنگ نیٹ ورک پرائیویٹ لمیٹڈ چینل۔

92 پر عائد کیا گیا ہے۔ اے پی پی کے پاس دستیاب دستاویز کے مطابقمذکورہ نجی میڈیا ہائوس نے الیکٹرانک میڈیا (پروگرامز و ایڈورٹائزمنٹ) کوڈ آف کنڈکٹ 2015ء کی شق 22(1) کی خلاف ورزی کی اور ذوالفقار بخاری کے خلاف ڈاکٹر دانش کی میزبانی میں پیش کئے جانے والے پروگرام ’’جواب چاہیئے‘‘ اور ’’نیوز رپورٹ‘‘میں بالترتیب 17اور18اکتوبر کو نشریات کے دوران جھوٹے الزامات لگائے گئے۔

(جاری ہے)

بغیر کسی ثبوت کے معاون خصوصی کے خلاف بے بنیاد اور ہتک عزت آمیز مواد نشر کرنے اور اسے دفاع کا موقع فراہم کرنے کے لئے سنسر جاری کرتے ہوئے پیمرا نے چینل اور اینکر پرسن کو متنبہ کیا ہے کہ آئندہ کسی کے خلاف بھی ایسے ہتک آمیز نیوز پروگرام نشر کرنے پر سخت کارروائی کی جائے۔ پیمرا نے اس کارروائی کا فیصلہ کونسل برائے شکایات کی سفارش پر کیا ہے جس نے معاون خصوصی اور میسرز گلیکسی براڈکاسٹنگ نیٹ ورک پرائیویٹ لمیٹڈ دونوں فریقین کو 2 جنوری کو منعقدہ 65 ویں اجلاس کے دوران دلائل سننے کے بعد یہ سفارش کی ہے۔

پیمرا نے چینل کو ہدایت کی ہے کہ نوٹیفکیشن کے اجراء کے 7 یوم کے اندر ہدایت پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔ سید ذوالفقار بخاری اپنی قانونی ٹیم کے ہمراہ ذاتی طور پر کونسل کے سامنے پیش ہوئے جبکہ اسامہ شمس ، آفتاب باجوہ اور سہیل بھٹی نے سماعت کے دوران اس چینل کی نمائندگی کی۔ شکایت کنندہ( ذوالفقار بخاری) نے 29 اکتوبر 2019 کو پیمرا کو درج کرائی گئی اپنی شکایت میں دلائل دیئے کہ اینکر پرسن ڈاکٹر دانش نے چینل۔

92 پر ان کے خلاف من گھڑت پروگرام کیا جو حقیقت میں غلط اور جھوٹ پر مبنی تھا۔ ہفتہ کو ’’اے پی پی‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے معاون خصوصی نے کہا کہ پیمرا کے فیصلے نے مجھے اینک پرسن کے خلاف پاکستان اور برطانیہ میں اپنی کردار کشی کے خلاف قانونی مقدمہ دائر کرنے کی بنیاد فراہم کر دی ہے۔ معاون خصوصی نے کہا کہ اینکر پرسن نے ایک گھنٹے کے پروگرام میں مکمل غلط بیانی کی اورآن شور کمپنی کو آف شور فرم ظاہر کرکے غلط حقائق نشر کئے، قومی احتساب بیورومیں خم ہو جانے والی ان کی انکوائری اور دہری شہریت کی حیثیت کے حوالے سے غلط بیانی سے کام لیا۔

ذوالفقار عباس بخاری نے کہا کہ پروگرام میں پاکستان سے وفاداری سے متعلق سوال اٹھائے گئے اور سکیورٹی رسک قرار دے کر میرا حسین حقانی سے موازنہ کر دیا۔ انہوں نے چینل اور اینکرپرسن سے سر عام معافی مانگنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہاس طرح کے الزامات سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔