تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اکرام چیمہ نے مستعفی ہونے کی خبروں کی تردید کر دی

میڈیا پر چلنے والی خبروں اور وزیراعظم سے بھی کسی قسم کے اختلافات ہونے کی افواہوں کو بے بنیاد قرار دے دیا

muhammad ali محمد علی بدھ 5 فروری 2020 23:29

تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اکرام چیمہ نے مستعفی ہونے کی خبروں کی ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 فروری2020ء) تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اکرام چیمہ نے مستعفی ہونے کی خبروں کی تردید کر دی، میڈیا پر چلنے والی خبروں اور وزیراعظم سے بھی کسی قسم کے اختلافات ہونے کی افواہوں کو بے بنیاد قرار دے دیا۔ اس سے قبل خبر سامنے آئی تھی کہ کراچی سے تعلق رکھنے اور حلقہ این اے 239 سے منتخب ہونے والے اکرام چیمہ نے پارٹی پالیسیوں اور کراچی قیادت سے تنگ آ کر استعفیٰ دیا۔

نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی اکرام چیمہ گزشتہ کافی عرصے سے پارٹی پالیسیوں اور کراچی کی قیادت سے نالاں تھے۔ اکرام چیمہ نبے کچھ عرصہ قبل بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا اور اس گروپ میں بھی شامل تھے جس نے اجتماعی استعفے دینے کی دھمکی دی تھی۔

(جاری ہے)

یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ اکرام چیمہ نے اپنا استعفیٰ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو بھی بھجوا دیا ہے۔

تاہم اب اس حوالے سے ایم این اے اکرام چیمہ نے خود منظر عام پر آ کر تردیدی بیان جاری کیا ہے۔ این اے 239 کراچی سے منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ ان کے استعفے کے حوالے سے اور وزیراعظم عمران خان سے اختلافات ہونے کے حوالے سے میڈیا پر چلائی جانے والی تمام خبریں بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے نہ ہی مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا اور نہ ہی اسپیکر قومی اسمبلی کو استعفیٰ بھیجا ہے۔

اکرام چیمہ کا کہنا ہے کہ انہیں وزیراعظم عمران خان کی قیادت پر پورا بھروسہ ہے۔ کراچی کے مسائل کے حل کیلئے شہر قائد سے منتخب ہونے والے تحریک انصاف کے رہنما معاملات حل کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں، پارٹی کو خیرباد کہنے کے حوالے سے تمام تر خبریں گمراہ کن ہیں۔ یہاں یہ واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل ایک خبر سامنے آئی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کراچی سے تعلق رکھنے والے تحریک انصاف کے بیشتر اراکین اسمبلی وفاقی وزیر علی زیدی کے رویے سے سخت نالاں ہیں، اور اسی باعث انہوں نے اجتماعی استعفے دینے کی دھمکی دی۔ تاہم بعد ازاں ان اراکین اسمبلی نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی اور استعفے دینے کا فیصلہ واپس لے لیا تھا۔