خواتین فوجیوں کو کمانڈنگ پوزیشن دی جائے‘بھارتی سپریم کورٹ

خواتین فوجی افسران کو مستقل کمیشن نہ دینا خواتین فوجیوں سے امتیازی سلوک کا مظہر ہے سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے اپنے فیصلے کو نافذ کرنے کے لیے حکومت کو تین ماہ کی مہلت دیدی

پیر 17 فروری 2020 16:22

ْممبئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 فروری2020ء) انڈیا کی سپریم کورٹ نے ایک تاریخ ساز فیصلے میں کہا ہے کہ ہندوستان کی بری فوج میں خواتین فوجیوں کو مرد اہلکاروں کے شانہ بہ شانہ معیار اور اصول کی بنیاد پر کمانڈ اور مستقل کمیشن دیا جائے۔اس سے ایک ماہ قبل عدالت عظمی نے بری فوج میں خواتین کی جنگی محاذ پر کمی پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

سپریم کورٹ کے جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس اجے رستوگی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے اپنے فیصلے کو نافذ کرنے کے لیے حکومت کو تین ماہ کی مہلت دی ہے۔سوموار کو سپریم کورٹ نے کہا کہ خواتین کو سماج میں رائج فرسودہ سوچ کی بنیاد پر مساوی مواقع نہیں مل رہے جو 'پریشان کن اور ناقابل قبول ہے۔عدالت نے یہ بھی کہا کہ خواتین فوجی افسران کو مستقل کمیشن نہ دینا حکومت کی جانب سے خواتین فوجیوں سے امتیازی سلوک کا مظہر ہے۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کو خواتین سے متعلق اپنی ذہنیت میں تبدیلی لانی چاہیے اور امتیازی رویہ ختم کر کر کے برابری کا درجہ دینا چاہیے۔مقدمے کی سماعت کرنے والے جسٹس چندرچوڑ نے کہا کہ مساوات کا حق ایک منطقی حق ہے۔خواتین افسروں کو بری فوج میں کمانڈنگ پوزیشن پر تعینات نہ کیے جانے کے خلاف درخواست دائر کرنے والوں نے اس فیصلے کو 'ترقی پسندانہ' قرار دے کر خوشی کا اظہار کیا ہے۔

فوج نے اس سے قبل خواتین کو جنگی کردار میں نہ رکھنے کے لیے یہ دلیل دی تھی کہ مرد فوجیوں کی ابھی تک خواتین کو کمانڈر کے طور پر تسلیم کرنے کی ذہنی اور نفسیاتی تربیت ہی نہیں ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی کہا تھا کہ چونکہ زیادہ تر فوجی گاؤں سے آتے ہیں اس لیے ان کی ذہنیت خواتین سے حکم لینے کی نہیں ہے۔ فوج نے یہ بھی کہا کہ خواتین فوجیوں کے ساتھ زچگی، ماں بننے اور بچوں کی پروش کا مسئلہ بھی رہتا ہے۔

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ خواتین مردوں کے شانہ بہ شانہ کام کرتی ہیں۔ حکومت کی دلیل جنسی تعصبات اور فرسودہ روایات پر مبنی ہے۔ خواتین فوجی افسروں نے ملک کا نام روشن کیا ہے۔اس کے ساتھ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ جس خاتون نے فوج میں شارٹ سروس کمیشن کے طور پر 14 سال کی خدمات انجام دی ہیں انھیں مستقل کمیشن دیے جانے پر بھی غور کیا جانا چاہیے۔ عدالت نے کہا کہ اب تک کے طرز عمل میں 'بنیادی خامی' دیکھی گئی ہے۔خیال رہے کہ انڈیا کی فضائیہ اور بحریہ افواج میں خواتین کو اب کمانڈنگ پوزیشن میں شامل کیا جانے لگا ہے اور صرف بری فوج ہی ایسی اکائی تھی جہاں خواتین جنگی محاذ پر کمانڈنگ پوزیشن سے محروم تھیں۔عدالت عظمی کا یہ فیصلہ انڈیا کی بری فوج کے لیے ایک نیا باب کھلنے جیسا ہے۔