کورونا وائرس کے پھیلاﺅ میں واضح کمی

ہلاکتوں میں اضافہ‘2ہزار12افراد وائر س سے ہلاک ہوچکے ہیں

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 19 فروری 2020 12:48

کورونا وائرس کے پھیلاﺅ میں واضح کمی
بیجنگ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 فروری۔2020ء) چینی حکام کے مطابق ملک بھر میں کورونا وائرس کے پھیلاﺅ میں واضح کمی آئی ہے عالمی ادارہ صحت نے چین کی جانب سے مخلتف شہروں میں لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندی کو اس کی وجہ قرار دیا ہے. دوسری جانب کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد اور ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے ورلڈومیٹر کے مطابق کورونا وائرس سے گزشتہ روز 139 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ اس وباءسے اب تک 2 ہزار 12 افراد موت کا شکار ہو چکے ہیں.کورونا وائرس سے متاثرہ افراد میں سے 12 ہزار 57 کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے جبکہ 14 ہزار 677 افراد اس بیماری سے نجات حاصل کر چکے ہیں اسے سارس وائرس کا کزن بھی کہا جاتا ہے کیونکہ ان دونوں میں کئی خصوصیات مشترک ہیں چینی سائنسدان لیو پون کا خیال ہے کہ اس کا آغاز بھی جانوروں سے ہوا اور بعد میں یہ انسانوں میں منتقل ہو گیا.کورونا وائرس دراصل ایک بڑا گروپ ہے جو عموماً جانوروں میں پایا جاتا ہے، ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ یہ جانوروں سے انسانوں کو منتقل ہو جائے اس سے متاثرہ افراد میں ا?غاز میں زکام جیسی علامات ظاہر ہوتی ہے، ناک کا بہنا، کھانسی، گلے کی تکلیف، عموماً سردرد اور بعض اوقات بخار شروع ہو جاتا ہے.ایسے افراد (بڑی عمر کے یا بہت چھوٹی عمر کے بچے) جن کے جسم کا مدافعاتی نظام کمزور ہوتا ہے ان کے لیے نمونیا یا برونکائیٹس میں مبتلا ہونے کا امکان ہوتا ہے مڈل ایسٹ ریسپی ریٹری سنڈروم (مرس) 2012 میں مشرق وسطیٰ میں شروع ہوا۔

(جاری ہے)

غالب امکان ہے کہ یہ اونٹوں سے انسانوں میں منتقل ہوا۔ اس سے متاثر ہونے والے ہر 10 افراد میں سے تین سے چار جان سے ہاتھ دھو بیٹھے. سیویر اکیوٹ ریسپی ریٹری سنڈروم (سارس) کا آغاز چین کے صوبے گینگ ڈون سے ہوا ہلاکتوں کی شرح عمر کے مطابق صفر سے 50 فیصد تھی سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہ خاص قسم کی بلیوں سے انسانوں میں پھیلا . ایک فرد سے دوسرے فرد میں وائرس کی منتقلی کے کئی راستے ہیں جن میں کھانسی، چھینک، ہاتھ ملانا شامل ہیں اگر متاثرہ شخص نے کس چیز کو چھوا ہو اور اسے دوسرا فرد چھو کر اپنے منہ، ناک یا آنکھوں کو لگائے تو اس صورت میں بھی وائرس کے پھیلنے کا امکان ہوتا ہے اس کا کوئی خاص علاج نہیں ہے۔

بہت بار علامات خود بخود ختم ہو جاتی ہیں درد یا بخار پر قابو پانے کے لیے ڈاکٹر ادویات دے سکتے ہیں گرم پانی سے نہانا بھی دکھتے ہوئے گلے یا کھانسی کو دور کر سکتا ہے.اس سے متاثرہ افراد کو زیادہ سے زیادہ پانی اور جوسز پینے چاہئیں، آرام کرنا لازم ہے اور بھرپور نیند ضروری ہے اس وائرس کی کوئی ویکسین موجود نہیں ہے متاثرہ افراد سے دور رہنا چاہیئے اپنی آنکھوں، ناک اور منہ کو چھونے سے پرہیز کرنا چاہیئے اپنے ہاتھوں کو صابن سے کم از کم بیس سیکنڈ پر دھوئیں.