امن معاہدے کے بعد افغان سرزمین کسی ملک کیخلاف استعمال نہیں ہوگی، طالبان

امن معاہدے پر دستخط کے بعد دونوں جانب سے اعتماد سازی کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں گے،سہیل شاہین

پیر 24 فروری 2020 23:24

امن معاہدے کے بعد افغان سرزمین کسی ملک کیخلاف استعمال نہیں ہوگی، طالبان
لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 فروری2020ء) قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہاہے کہ امریکا سے معاہدے کے نتیجے میں اعتماد سازی کے لیے اقدامات کے علاوہ واشنگٹن، افغانستان سے اپنی افواج نکالے گا اور طالبان یہ یقین دہانی کرائیں گے کہ ان کی سرزمین امریکا سمیت کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے سہیل شاہین نے کہا کہ ایک ہفتے تک تشدد کے واقعات میں کمی کا مقصد ایسا ماحول قائم کرنا تھا جس کے بعد معاہدے پر دستخط ہو سکیں، 22 فروری سے پرتشدد واقعات روکنے کا منصوبہ شروع ہو چکا ہے جس پر عملدرآمد کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امن معاہدے پر دستخط کے بعد دونوں جانب سے اعتماد سازی کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ 29 فروری کو معاہدے پر دستخط کے بعد دونوں جانب سے قیدیوں کی رہائی کیلئے بھی اقدامات اٹھائے جائیں گے، امریکا ہمارے قیدیوں کو رہا کرے گا اور طالبان کی تحویل میں جو لوگ ہیں انہیں بھی رہا کیا جائے گا۔سہیل شاہین نے کہا کہ امن معاہدے کے نتیجے میں ایک بین الاقوامی کانفرنس بھی منعقد کی جائے گی، ان بین الاقوامی مذاکرات میں افغانستان میں آئین اور اداروں بالخصوص سیکیورٹی اداروں کے حوالے سے بات ہوگی، اس کے علاوہ ہر موضوع اور ہر مسئلے پر بات چیت کی جائے گی اور پھر اتفاق سے اس سے متعلق فیصلے کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس معاہدے پر دستخط کے بعد امریکا، افغانستان سے اپنی فوجوں کو بتدریج نکالے گا، یہ سب کچھ ایک باقاعدہ ٹائم فریم کے تحت ہوگا اور بین الاقوامی کانفرنس کے دوران امریکا اس ٹائم فریم کا اعلان کرے گا۔انہوںنے کہاکہ طالبان اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ افغانستان کی سرزمین امریکا سمیت کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہو۔