نیب کی آگاہی کی حکمت عملی کا مقصد عوام کو بدعنوانی کے مضر اثرات سے آگاہ کرنا ہے،

عالمی مسابقتی انڈیکس میں نیب کی کوششوں کا اعتراف پاکستان کیلئے اعزاز ہے، چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا اجلاس سے خطاب

جمعہ 6 مارچ 2020 17:43

نیب کی آگاہی کی حکمت عملی کا مقصد عوام کو بدعنوانی کے مضر اثرات سے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 مارچ2020ء) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کی آگاہی کی حکمت عملی کی تعریف ورلڈ اکنامک فورم نے اپنی عالمی مسابقتی انڈیکس رپورٹ 2019ء میں کی ہے جس کا مقصد عوام کو بدعنوانی کے مضر اثرات سے آگاہ کرنا ہے، عالمی مسابقتی انڈیکس میں نیب کی کوششوں کا اعتراف پاکستان کیلئے اعزاز ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب ہیڈ کوارٹرز میں منعقدہ آگاہی اور تدارک کی نیب کی حکمت عملی سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب احتساب آرڈیننس کی شق 33 سی کی روشنی میں بدعنوانی کے خلاف آگاہی اور اس کی روک تھام کو نیب نے لازمی قرار دے رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی آگاہی اور تدارک کی حکمت عملی عوام میں بدعنوانی کے مضر اثرات سے آگاہی میں کامیاب ثابت ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

نیب آگاہی اور روک تھام کی حکمت عملی کے تحت مختلف سرکاری، نیم سرکاری، غیر سرکاری اداروں، میڈیا، سول سوسائٹی اور معاشرہ کے دیگر شعبوں کے ساتھ مل کر آگاہی کی کوششوں میں مصروف عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ خاص طور پر طلباء اور نوجوانوں کو کم عمری میں بدعنوانی کے مضر اثرات سے آگاہی کے حوالہ سے نیب مختلف جامعات اور کالجوں میں آگاہی پروگرام کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاشرہ کے مختلف شعبوں سے آنے والی مثبت تجاویز کی صورت میں نیب کی آگاہی اور روک تھام کی کوششیں مؤثر طور پر اجاگر ہو رہی ہیں اور نیب میڈیا ونگ اس سلسلہ میں پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر اپنا مؤثر کردار ادا کر رہا ہے جسے معاشرہ کے تمام شعبوں کی طرف سے سراہا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ نیب انتظامیہ نے بدعنوانی پر نظر رکھنے اور بدعنوان عناصر، عدالتی مفروروں اور اشتہاریوں کو پکڑنے کیلئے مختلف اقدامات اٹھائے ہیں۔

نیب نے گذشتہ دو سال کے دوران بدعنوان عناصر سے بالواسطہ اور بلاواسطہ 178 ارب روپے برآمد کئے اور متعلقہ احتساب عدالتوں میں 630 مقدمات دائر کئے۔ نیب کی طرف سے کی گئی ریکوری ہزاروں متاثرین اور بعض سرکاری محکموں کو واپس کی گئی۔ اس وقت 1275 بدعنوانی کے ریفرنس 25 متعلقہ احتساب عدالتوں میں مختلف مراحل میں زیر سماعت ہیں جس میں تقریباً 943 ارب روپے کی بدعنوانی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کی اولین ترجیح بدعنوانی کے میگا مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا ہے جس کیلئے ’’احتساب سب کیلئے‘‘ کی پالیسی متعارف کرائی گئی ہے جس پر عمل درآمد کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب ’’احتساب سب کیلئے‘‘ کی مؤثر آگاہی و تدارک کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ایک متحرک اور باوقار ادارہ بن چکا ہے۔

پلڈاٹ، مشعل پاکستان، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل، ورلڈ اکنامک فورم اور گیلپ اینڈ گیلانی جیسے مختلف قومی اور بین الاقوامی اداروں کی رپورٹس اور سروے میں 59 فیصد افراد نے نیب کی کارکردگی پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ نیب پر اس آزمودہ اعتماد کا اظہار نیب کی بلاتفریق اور قانون کے مطابق کارروائیوں کا عکاس ہے۔ قومی احتساب بیورو نے بدعنوانی سے متعلق شکایات کے اندراج کیلئے نہ صرف شہریوں کیلئے اپنے دروازے کھول رکھے ہیں بلکہ گذشتہ برسوں کے مقابلہ میں 2019ء میں دگنی شکایات موصول کی ہیں، نیب کی طرف سے بدعنوان عناصر سے وصولیوں اور متاثرہ ہزاروں اور سرکاری محکموں کو رقوم کی واپسی یقینی بنائی گئی ہے۔

نیب نے اپنے ہیڈ کوارٹرز میں کاروباری افراد کی شکایات کو نمٹانے کیلئے علیحدہ سیل قائم کر رکھا ہے اور ڈائریکٹر سطح کے افسر کو اس سیل کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ قومی احتساب بیورو نے ملک بھر میں خامیوں کی نشاندہی اور تجاویز کیلئے 60 سے زائد پری وینشن کمیٹیاں قائم کر رکھی ہیں جو متعلقہ محکموں کی مشاورت کے ساتھ عوامی شکایات کے ازالہ کیلئے اپنی خدمات فراہم کر رہی ہیں اور خامیوں کی نشاندہی کیلئے یہ مشاورتی عمل کامیاب ثابت ہوا ہے۔

نیب کی مربوط کوششوں کی بدولت خدمات کی فراہمی میں بتدریج بہتری آ رہی ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نوجوان پاکستان کا مستقبل ہیں اس لئے نیب نوجوانوں کو بدعنوانی کے مضر اثرات سے آگاہ کرنے اور انہیں بدعنوانی کے خاتمہ میں کردار ادا کرنے کے قابل بنانے کی کوشش کو جاری رکھے گا تاکہ اپنے مستقبل کو بدعنوانی کی تمام اشکال سے پاک رکھا جا سکے۔

قومی احتساب بیورو کے چیئرمین نے کہا کہ نیب نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے اشتراک سے ملک بھر کی صف اول کی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں 55 ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کی ہیں جنہیں دسمبر 2020ء تک 60 ہزار تک لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کردار ساز انجمنوں کا نظریہ نوجوانوں کی کردار سازی کے لئے متعارف کرایا گیا ہے۔ ان انجمنوں کے ذریعے نوجوانوں کو اپنے ساتھیوں اور ہم جماعتوں کو بدعنوانی کے مضر اثرات سے متعلق آگاہ کرنے کے قابل بنایا گیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج قوم بدعنوانی سے زیادہ باخبر ہے جو کہ تمام برائیوں کی جڑ ہے اور اسے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جانا چاہیے۔

جسٹس جاوید اقبال نے ’احتساب سب کے لئے‘ کی پالیسی کو بلا تفریق ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے بروئے کار لانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ تمام سٹیک ہولڈرز کی اجتماعی کوششوں سے پاکستان کو بدعنوانی سے پاک کرنے کے خواب کو حقیقت کا روپ دیا جا سکے گا۔