عراق میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا پر حملوں میں برطانیہ بھی امریکہ کے پیش پیش

عراق میں امریکی اتحادی فورسز کی جانب سے ایرانی اہداف پر حملے میں برطانیہ نے بھی شرکت کی۔ خبر ایجنسی

Kamran Haider Ashar کامران حیدر اشعر جمعہ 13 مارچ 2020 06:43

عراق میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا پر حملوں میں برطانیہ بھی امریکہ ..
بغداد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 مارچ 2020ء) عراق میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا پر حملے میں برطانیہ بھی امریکہ کے پیش پیش۔ عراق میں امریکی اتحادی فورسز کی جانب سے ایرانی اہداف پر حملے میں برطانیہ نے بھی شرکت کی۔ 
تفصیلات کے مطابق امریکی فوجی اڈے پر فضائی حملے کے نتیجے میں ہونے والے جانی نقصان کے جواب میں امریکی اتحادی فورسز نے عراق میں بڑے پیمانے پر ایرانی اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی فورسز کے ساتھ ساتھ برطانیہ بھی ان حملوں میں پیش پیش ہے۔ اب سے کچھ دیر قبل امریکی فورسز نے عراق میں ایرانی اہداف پر بمباری کی ہے۔ امریکی فورسز کی جانب سے ایرانی اہداف کو نشانہ گزشتہ روز ہونے والے فضائی حملے کے جواب میں بنایا گیا جس میں 1 برطانوی اور 2 امریکی شہری ہلاک ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

 

بدھ کے روز عراق میں امریکی اتحادی فوج کے اڈے التاجی پر ایک زبردست فضائی حملہ کیا گیا جس میں ایئر بیس پر متعدد راکٹ میزائل داغے گئے۔

حملے کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ امریکی اتحادی فوج کے ترجمان نے حملے میں ہونے والی 3 ہلاکتوں کی تصدیق کی تھی۔ خبر ایجنسی کے مطابق امریکی دفاعی ادارے نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک برطانوی شہری جبکہ دو امریکی شہری شامل تھے۔ امریکی دفاعی ادارے پینٹاگون کی جانب سے گزشتہ کل کی کارروائی کا مورد الزام ایران کی حمایت یافتہ عراقی شیعہ ملیشیا کو ٹھہرایا گیا تھا۔

تازہ صورتحال کے مطابق متفرق غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ امریکی اتحادی فورسز نے عراق کے مخلتف علاقوں میں ایرانی اہداف کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق اس وقت عراق کے 4 صوبوں پر امریکی فورسز کی جانب سے بمباری جاری ہے۔ امریکی فورسز کی جانب سے عراق کے صوبے کربلا، بابل، بغداد اور صالح الدین میں موجود ایرانی حمایت یافتہ پاپولر موبیلائزیشن فورسز کو نشانہ بنایا جا رہاہے۔

تازہ اطلاعات کے مطابق گزشتہ کل امریکی ایئربیس پر حملے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے 2 امریکی شہریوں کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی جبکہ ہلاک ہونے والی برطانوی شہری سے متعلق اتنا پتا چل سکا ہے کہ وہ ایک نرس تھیں۔ خبر ایجنسی کے مطابق تاجی کیمپ پر کل 18 راکٹ داغے گئے تھے۔ واضح رہے کہ عراق میں امریکی فوجی اڈے پر متعدد راکٹوں سے حملہ کیا گیا تھا۔

حملہ بغداد کے قریب واقع امریکی بیس پر کیا گیا۔ خبر رساں ادارے کے مطابق عراقی دارالحکومت بغداد کے قریب واقع امریکی و اتحادی فورسز کے اڈے پر پے درپے راکٹوں سے حملہ کیا گیا۔ یہ فوجی اڈہ بغداد کے شمال میں 27 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے جہاں امریکہ کے علاوہ اتحادی فورسز بھی ہوتی ہیں۔ ابتدائی طور پر حملے میں کچھ عراقی فوجیوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات تھیں جبکہ جانی نقصان ہونے کا بھی امکان ظاہر کیا جا رہا تھا۔

تاہم اب اس بات کی تصدیق ہو چکی ہے کہ حملے میں 3 افراد ہلاک جبکہ 12 زخمی ہوئے ہیں۔ یاد رہے کہ حالیہ امریکہ ایران کشیدگی کے بعد سے عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر کئی مرتبہ راکٹوں سے حملہ کیا جا چکا ہے، تاہم اس سے قبل ان حملوں میں کسی بھی امریکی فوجی کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی گئی تھی۔ دوسری جانب اس تمام صورت حال میں امریکی سنٹرل کمانڈ نے کہا ہے کہ ایران کی طرف سے کسی بھی عسکری جارحیت کی صورت میں جوابی کارروائی اور عراق میں امریکی فوجیوں کی حفاظت کے لیے عراق کو فضائی دفاعی نظام بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر جنرل کینتھ میک کینسی نے آرمڈ فورس کمیٹی کے ایک اجلاس میں کہا کہ ہم عراق کو ایئر ڈیفنس اور اینٹی بیلسٹک میزائل دفاعی نظام بھی بھیج رہے ہیں۔ پینٹاگان نے کہا کہ وہ عراق سے 8 جنوری کو ایرانی میزائل حملے کے بعد امریکی فوجیوں کے دفاع کو مضبوط بنانے کی خاطر پیٹریاٹ میزائل دفاعی نظام کو منتقل کرنے کے لیے عراق سے اجازت کے خواہاں ہے۔ تہران اور واشنگٹن کے مابین تناؤ کے پس منظر میں عراق میں امریکی مفادات پرحملوں کے واقعات میں امریکہ نے ایران نواز عسکریت پسندوں کو ان کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ ان حملوں کے بعد امریکہ کی قیادت میں بین الاقوامی فوجی اتحاد نے داعش کے خلاف آپریشن معطل کردیا تھا۔