وزیرِاعظم عمران خان کی زیر صدارت ملک بھر میں یکساں نصاب تعلیم رائج کرنے کے حوالے سے اجلاس

یکساں نصاب تعلیم کو رائج کرنا یقینی بنایا جائے ، نصاب کی کتابوں کی اشاعت کے حوالہ سے مافیا کے عمل دخل کو مکمل طور پر ختم کیا جائے، یکساں قومی نصاب کو پورے ملک میں رائج کرنے کیلئے وفاقی حکومت ہر ممکن معاونت فراہم کرے گی ، وزیراعظم کی ہدایت پہلی سے پانچویں جماعت تک متفقہ نصاب تیار کر لیا گیا ہے، بارہویں جماعت تک کا یکساں نصاب مرتب کرنے کا کام مارچ 2022ء تک مکمل کر لیا جائے گا،وزارت تعلیم نے پی ٹی وی کے ذریعے سات گھنٹوں کی تعلیمی نشریات کا اہتمام کیا ہے تاکہ طلباء کی تعلیم کا حرج نہ ہو،وزیرِاعظم عمران خان کو بریفنگ

جمعرات 19 مارچ 2020 18:13

وزیرِاعظم عمران خان کی زیر صدارت ملک بھر میں یکساں نصاب تعلیم رائج ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 مارچ2020ء) وزیرِاعظم عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ یکساں نصاب تعلیم کو رائج کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ نصاب کی کتابوں کی اشاعت کے حوالہ سے مافیا کے عمل دخل کو مکمل طور پر ختم کیا جائے، یکساں قومی نصاب کو پورے ملک میں رائج کرنے کیلئے وفاقی حکومت ہر ممکن معاونت فراہم کرے گی جبکہ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ پہلی سے پانچویں جماعت تک متفقہ نصاب تیار کر لیا گیا ہے، بارہویں جماعت تک کا یکساں نصاب مرتب کرنے کا کام مارچ 2022ء تک مکمل کر لیا جائے گا، وزارت تعلیم نے پی ٹی وی کے ذریعے سات گھنٹوں کی تعلیمی نشریات کا اہتمام کیا ہے تاکہ طلباء کی تعلیم کا حرج نہ ہو۔

جمعرات کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق تعلیم کے شعبہ میں طبقاتی تفریق ختم کرنے کے حوالے سے موجودہ حکومت نے اپنے وعدے کی تکمیل کرتے ہوئے وزیرِاعظم عمران خان کے وژن کے مطابق ملک بھر میں یکساں نصاب تعلیم رائج کرنے کے حوالہ سے پہلا مرحلہ مکمل کر لیا ہے اور پہلی سے پانچویں جماعت تک کیلئے نصاب تعلیم تیار کر لیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

وزیرِاعظم عمران خان کی زیر صدارت ملک بھر میں یکساں نصاب تعلیم رائج کرنے کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیرِ تعلیم شفقت محمود، سیکرٹری ایجوکیشن، و دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔ وزیرِاعظم عمران خان کے وژن کے مطابق ملک بھر میں یکساں نصاب تعلیم اور تربیت اور جانچ کایکساں نظام رائج کرنا پی ٹی آئی حکومت کے منشورکا اہم جزو تھا۔

تعلیم کے شعبہ میں موجود طبقاتی و دیگر تفریق نے نہ صرف تعلیمی اداروں، معیار تعلیم، اساتذہ اور طلباء کو تقسیم کر دیا ہے بلکہ اس امتیاز نے ایک ایسے نظام کو جنم دیا ہے جہاں پورا نظام سماجی و معاشی ترقی کے ضمن میں صرف ایک مخصوص طبقہ کے مفادات کا تحفظ کر رہا ہے۔ مختلف نظام مختلف ذہنیتوں (مائنڈ سیٹ) کو جنم دے رہے تھے جن سے قومی شعور و نفسیات کے حوالہ سے تفریق واضح ہو گئی تھی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ موجودہ حکومت نے برسرِ اقتدار آتے ہی قومی نصاب کونسل (نیشنل کریکولم کونسل) تشکیل دی جس میں تمام صوبائی اکائیوں، نجی شعبے، مدارس اور ممتاز شخصیات کو شامل کیا گیا۔ ورکنگ گروپ کی سطح پر پروفیشنلز اور اپنے اپنے شعبہ جات کے مایہ ناز ماہرین کی ٹیم بنائی گئی۔ نصاب کی تشکیل کے حوالے سے کیمبرج، آغا خان اور لمز جیسے مایہ ناز اداروں سے معاونت حاصل کی گئی ہے۔

وزیراعظم کو بتایا گیا کہ پہلی سے پانچویں جماعت کا متفقہ نصاب تیار کر لیا گیا ہے، جماعت ششم یا ہشتم کا یکساں نصاب مارچ 2021ء تک تیار کر لیا جائے گا جبکہ جماعت نہم تا بارہویں جماعت کے یکساں نصاب کا کام مارچ 2022ء تک مکمل کر لیا جائے گا۔ اجلاس میں وزیرِ اعظم کو یکساں نصاب تعلیم رائج کرنے کے حوالہ سے ٹائم فریم پیش کیا گیا۔ پہلی سے پانچویں جماعت کا یکساں نصاب مارچ 2021ء تک، چھٹی جماعت سے آٹھویں تک کا قومی نصاب مارچ 2022ء جبکہ کلاس نہم سے بارہویں تک کا قومی نصاب مارچ 2023ء تک مکمل طور پر رائج ہو جائے گا۔

وزیرِاعظم عمران خان نے زور دیتے ہوئے کہا کہ قومی یکساں نصاب تعلیم میں آنحضورﷺکی سیرت مبارکہ، بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح اور برصغیر پاک و ہند کے عظیم مفکر شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے افکار اور سوچ کو نصاب کا حصہ بنایا جائے، اس کے ساتھ ساتھ نصاب کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ بنایا جائے۔ وزیرِاعظم نے ہدایت کی نصاب تعلیم کا مقصد جہاں نئی نسل کو جدید دور کے تقاضوں اور چیلنجز کیلئے تیارکرنا ہے وہاں ان میں معاشرتی اقدار کو اجاگر کرنا ہے تاکہ بحثیت قوم ہمارا تشخص اجاگر ہو۔

وزیرِاعظم نے ہدایت کی کہ یکساں نصاب کو رائج کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ نصاب کی کتابوں کی اشاعت کے حوالہ سے مافیا کے عمل دخل کو مکمل طور پر ختم کیا جائے۔ وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ قومی نصاب کی تشکیل کے دوران جہاں صوبائی اکائیوں، آغا خان یونیورسٹی، لمز اور کیمبرج جیسے اداروں سے معاونت حاصل کی گئی ہے وہاں تجویز کردہ قومی نصاب کے جائزے کیلئے تمام صوبوں میں چار روزہ ورکشاپ منعقد کی گئی جس میں اتحاد تنظیم المدارس سمیت تمام سٹیک ہولڈرزاور چار سو ماہرین شریک ہو ئے۔

وزیرِاعظم نے کہا کہ یکساں قومی نصاب کو پورے ملک میں رائج کرنے کیلئے وفاقی حکومت کی جانب سے ہر ممکن معاونت فراہم کی جائے گی۔ اجلاس میں کورونا کے پیش نظر تعلیمی اداروں میں تعلیمی سرگرمیاں معطل کئے جانے اور اس دوران طلباء کو تعلیمی مواقع فراہم کرنے کے حوالہ سے اقدامات پر بھی بریفنگ دی گئی۔ وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ وزارتِ تعلیم نے تعلیمی سرگرمیوں کے حوالہ سے پاکستان ٹیلی ویژن کے ذریعے سات گھنٹوں کی تعلیمی نشریات کا اہتمام کیا ہے تاکہ طلباء اپنے گھروں پر رہتے ہوئے تعلیمی چینل کے ذریعے اپنی تعلیمی سرگرمیاں جا ری رکھ سکیں اوران کی تعلیم میں کسی قسم کا کوئی ہرج نہ ہو۔