ہنگری میں تعینات برطانوی سفارت کار مبینہ طور پر کورونا وائرس سے ہلاک

یقین کے ساتھ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ سفارت کار کی موت عالمی وبا سے ہی ہوئی.برطانوی وزارت خارجہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 26 مارچ 2020 13:16

ہنگری میں تعینات برطانوی سفارت کار مبینہ طور پر کورونا وائرس سے ہلاک
لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔26 مارچ۔2020ء) یورپی ملک ہنگری میں تعینات 37 سالہ برطانوی سفارت کار اسٹیون ڈک مبینہ طور پر کورونا وائرس سے ہلاک ہوگئے ہیں.نوجوان سفارت کار گزشتہ کچھ دن سے احتیاطی تدابیر کے پیش نظر گھر تک محدود تھے، تاہم وہ علاج کی غرض کے لیے ہسپتال بھی گئے تھے اور زندگی کے آخری ایام میں ان میں کورونا وائرس کی کچھ علامات بھی پائی گئیں.برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں برطانیہ وزارت خارجہ کے حوالے سے تصدیق کی کہ 37 سالہ اسٹیون ڈک کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہونے کے بعد ہلاک ہوگئے تاہم یقین کے ساتھ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ سفارت کار کی موت عالمی وبا سے ہی ہوئی.

(جاری ہے)

برطانوی وزارت خارجہ نے تصدیق کی کہ ہلاک ہونے والے سفارت کار کو کوئی اور بیماری بھی نہیں تھی، تاہم ان میں گزشتہ کچھ دن سے کورونا وائرس کی علامات دیکھی گئیں اور انہوں نے خود کو گھر تک محدود کر رکھا تھا رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ انہوں نے کورونا وائرس کا ٹیسٹ کروایا تھا یا نہیں، تاہم بتایا گیا کہ ان میں عالمی وبا کی کچھ علامات پائی گئی تھیں.دی گارجین کے مطابق ہلاک ہونے والے 37 سالہ سفارت کار حال ہی میں میکسیکو کے دورے سے واپس آئے تھے جس کے بعد ان کی طبعیت کچھ خراب تھی اور انہوں نے خود کو گھر تک محدود کرنے سمیت علاج کی غرض سے ہسپتال کا دورہ بھی کیا تھا.رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہلاک ہونے والے سفارت کار نے اپنے دوستوں کو واٹس ایپ پر کورونا وائرس کی علامات سے آگاہ کیا تھا تاہم اس بات کی مکمل تصدیق نہیں ہوئی کہ ان کی موت کورونا وائرس کی وجہ سے ہی ہوئی.اسٹیون ڈک نے 2008 میں محض 25 سال کی عمر میں برطانوی وزارت خارجہ میں نوکری کا آغاز کیا تھا اور انہوں نے سعودی عرب سمیت افغانستان میں بھی سفارت کاری کی خدمات سر انجام دی تھیں.اسٹیون ڈک ہنگری میں ڈپٹی سفیر کی خدمات سر انجام دے رہے تھے اور ان کی موت پر برطانوی وزارت خارجہ سمیت بڈاپسٹ میں برطانوی سفارت خانے کے عملے نے بھی افسوس کا اظہار کیا.خیال رہے کہ 26 مارچ کی صبح تک ہنگری میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 260 سے زائد ہوچکی تھی جب کہ برطانیہ میں مریضوں کی تعداد ساڑھے 9 ہزار سے بڑھ چکی تھی.