سعودی جوڑے کا ہنی مون ہوٹل میں نہیں، قرنطینہ میں ہو رہا ہے

سعودی جوڑا ہنی مون کے لیے اٹلی گیا تھا، تاہم کورونا کے باعث فوراً وطن واپسی پر انہیں قرنطینہ بھیج دیا گیا

Muhammad Irfan محمد عرفان ہفتہ 28 مارچ 2020 10:05

سعودی جوڑے کا ہنی مون ہوٹل میں نہیں، قرنطینہ میں ہو رہا ہے
دمام(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔28مارچ 2020ء) دمام سے تعلق رکھنے والے ایک سعودی نوجوان کو اندازہ نہیں تھا کہ اسے اٹلی میں ہنی مون منانے کی خواش کتنی بھاری پڑے گی کہ اپنی نئی نویلی دُلہن کے ساتھ قرنطینہ میں منتقل ہونا پڑے گا۔ سعودی ویب سائٹ عاجل کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ دمام کے نوجوان خلیفہ البوعینین نے گزشتہ ماہ کے دوران بیاہ رچایا اور پھر اپنے ہنی مون کو یادگار بنانے کی خاطر دُلہن کے ساتھ اٹلی روانہ ہو گیا۔

جہاں انہوں نے پندرہ دن خوب سیر سپاٹوں میں گزارے۔ ابھی ان کا اٹلی میں مزید قیام کرنے کا ارادہ تھا کہ وہاں پر کورونا نے اچانک سے تباہی پھیلانا شروع کر دی۔ حتیٰ کہ چند روز میں ہی کئی سو افراد لقمہ اجل بن گئے۔ اس سعودی جوڑے کی ہنی مون کی ساریاں خوشیاں غارت ہو گئیں اور انہوں نے فوری طور پر وطن واپسی کا رُخ کیا۔

(جاری ہے)

مگر دمام کے کنگ فہد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اُترتے ہی حکام نے انہیں گھر جانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ۔

نوبیاہتا جوڑے کو طبی معائنے کے بعد قرنطینہ بھیج دیا گیا۔ البوعینین کا کہنا تھا کہ اگرچہ ہم میاں بیوی کا ابتداء میں کورونا کا ٹیسٹ منفی آیا تھا،مگر ہم اٹلی جیسے ملک سے ہو کر آ رہے تھے جہاں اس وبا نے بہت تباہی مچائی ہے، اس وجہ سے ہم اگلے چودہ روز تک قرنطینہ منتقل کر دیا گیا۔ ہمیں قرنطینہ میں بہترین میڈیکل سہولیات فراہم کی گئیں۔ اگرچہ یہ وقت تھوڑا صبر آزما اور مشکل ضرور تھا۔

تاہم بعد میں دوبارہ کورونا کا ٹیسٹ منفی آنے پر ہم دونوں کی جان میں جان آ گئی ہے۔ ہم دُنیا کو بتا سکتے ہیں کہ ہم نے آدھا ہنی مون اٹلی کے شہر میلان میں جبکہ باقی آدھا دمام کے قرنطینہ میں گزارا ہے۔ یقینا یہ منفرد تجربہ ہمارے لیے ساری زندگی یادگار رہے گا۔ واضح رہے کہ سعودی عرب میں کورونا سے متاثرین کی گنتی بارہ سو سے زائد ہو گئی ہے۔ حکومت کی جانب سے لوگوں کی نقل و حمل محدود کرنے کے لیے کئی بڑے شہروں میں کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔ کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جا رہا ہے ۔ اب تک درجنوں افراد اس خلاف ورزی پر گرفتار ہو چکے ہیں۔