ایوان صدر میں علما و مشائخ کے مابین ہونے والے مشاورتی اجلاس میں ہونے والے فیصلے قابل تحسین ہیں ،حاجی حنیف طیب

ہفتہ 18 اپریل 2020 20:57

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اپریل2020ء) نظام مصطفی پارٹی کے سربراہ سابق وفاقی وزیر مذہبی امور صاحبزادہ سید حامد سعید کاظمی اور نظام مصطفی پارٹی کے صدر سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا ہے ایوان صدر میں علما و مشائخ کے مابین ہونے والے مشاورتی اجلاس میں ہونے والے فیصلے قابل تحسین ہیں اور اُمید بن چلی ہے کہ اب مستقبل قریب میں قوم یکجہتی اور کورونا وائرس کے تحفظ کیلئے دور رس نتائج کے حامل فیصلے کرے گی کیا ہی اچھا ہوتا اگر چین میں کورونا وائرس کے آتے ہی وزیر اعظم بڑا دل کرکے حفاظتی اقدامات اُٹھانے کی غرض سے تمام اپوزیشن لیڈروں کو خود فون کرکے اور ایک اپوزیشن لیڈر کا اجلاس بلاتے اور ایک علماء و مشائخ کا الگ اجلاس بلاتے اگر چاروں صوبوں میں بھی اُن کو جانا پڑتا تو وہ جاتے اس لیے کے یہ معاملہ انسان کی جانوں کو بچانے کا معاملہ ہے اگر مساجد کا معاملے میں صوبائی حکومتیں اور وفاقی حکومت اپنے طور پر بغیر مشورے کے فیصلے کرے گی تو آپ دیانتداری کے ساتھ سروے کرا لیں کہ دو ، تین جمعے سے پابندی لگائی گی تھی 80فیصد تک اُس پر عمل نہیں ہوا تھا اور ہو بھی نہیں سکتا تھا اور جھوٹی ایف آئی آر کاٹی گئی حتیٰ کے علما ء کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات قائم کی گئی تو حکومت کو یہ اپنے سارے عمل سے توبہ کرنی چاہیے اور حکومت اگر پہلے ہی مرحلے میں بیٹھ جاتی تو یہ حفاظتی فاصلوں کو برقرار رکھنا اور تھوڑا بیچ میں فاصلہ کرنا اور صابن سے ہاتھ دھونا کر آنا گھر سے وضو کر کے آنا یہ سارے فیصلے ہو جاتے اور اللہ کی بارگاہ میں گر گرا کر دعائوں کا عمل جاری رہتا آئندہ کے لئے بھی اُمید ہے کہ حکومت سودی نظام سے اپنے آپ کو نکالنے کے لئے علماء و مشائخ سے اور اسلامی نظریاتی کونسل کے ماضی کے فیصلوں کی روشنی میں اچھے فیصلے کرے گی تاکہ یہ ملک جو بربادی کی طرف جارہا ہے ،تباہی کی طرف جارہا ہے معیشت تباہ ہو چکی ہے اور سب سے زیادہ سود لینے والے ملکوں میں پاکستان کا شمار بھی ہوتا ہے اور ایسے ترقی یافتہ ملک ہیں یہاں سود کی شرح 0 فیصد ہے 0.15 وغیرہ ہے میں اُمید کرتا ہوں کے رمضان المبارک میں حکومت کو توبہ کرنے اور از سر نو اپنے ذہن کو اسلام کی طرف لانے کا موقع ملے گا�

(جاری ہے)