کورونا کے باعث حفاظتی ٹیکے نہ لگنے سے جنوبی ایشیا کو نئے بحران کا سامنا ہوسکتا ہے: اقوام متحدہ نے خبردار کردیا

لاک ڈاؤن کے باعث معمول کے حفاظتی ٹیکوں کی مہمات رک گئی ہیں، وائرس کے خوف سے والدین اپنے بچوں کو ڈاکٹر کے پاس لے جانے سے انکاری ہیں جس کی وجہ سے لاکھوں بچوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں: یونیسیف

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ جمعرات 30 اپریل 2020 00:30

کورونا کے باعث حفاظتی ٹیکے نہ لگنے سے جنوبی ایشیا کو نئے بحران کا سامنا ..
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 29 اپریل2020ء) کورونا کے باعث حفاظتی ٹیکے نہ لگنے سے جنوبی ایشیا کو نئے بحران کا سامنا ہوسکتا ہے، اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ عالمی وبا کے باعث بچوں کو معمول کے حفاظتی ٹیکے نہ لگنے سے جنوبی ایشیا کو صحت کے نئے بحران کا سامنا ہوسکتا ہے۔ بین الاقوامی چلڈرن ایمرجنسی فنڈ یونیسیف نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں لاک ڈاؤن کے باعث معمول کے حفاظتی ٹیکوں کی مہمات رک گئی ہیں اور وائرس کے خوف سے والدین اپنے بچوں کو ڈاکٹر کے پاس لے جانے سے انکاری ہیں جس کی وجہ سے لاکھوں بچوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔

یونیسف کے جنوبی ایشیائی دفتر کی ڈائریکٹر جین گو نے کہا کہ چونکہ کووڈ-19 اکثر بچوں کو شدید بیمار نہیں کررہا تو معمول کے حفاظتی ٹیکوں میں خلل سے لاکھوں بچوں کی صحت پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ انتہائی سنگین خطرہ ہے اور فوری ایکشن ہی کلیدی حل ہے، کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث بنگلہ دیش اور نیپال نے خسرے اور روبیلا وائرس کی مہمات جبکہ پاکستان اور افغانستان نے پولیو مہمات معطل کردی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش، پاکستان اور نیپال میں ویکسین سے قابل علاج بیماریوں بشمول خسرے اورڈیپتھیریا کے پھیلاؤ وقتا فوقتا سامنے آئے ہیں۔ خطے میں جاری لاک ڈاؤن اور سفری پابندیوں کی وجہ سے سپلائی چینز متاثر ہونے سے کچھ ممالک میں ویکسین کے اسٹاک بھی کم ہوگئے ہیں۔ یونیسیف نے تجویز کی ہے کہ جہاں میں حفاظتی ٹیکوں کی مہمات معطل ہیں، وہاں کورونا وائرس کی وبا پر قابو پاتے ہی حکومتوں کو حفاظتی ٹیکوں کی سرگرمیوں میں تیزی لانے کی منصوبہ بندی شروع کرلینی چاہیے۔ یونیسیف کیا جانب سے بتایا گیا ہے کہ اگر ہیلتھ ورکرز حفظان صحت سے متعلق احتیاطی تدابیر اختیار کریں تو ویکسینز کی معطلی کا کوئی جواز ہی نہیں ہے۔