ساری توقعات ارطغرل ڈرامے پر نا ڈالی جائیں اس سے مدینے کی ریاست نہیں بنے گی ، سینیٹر مشتاق

سپریم کورٹ نے حکومت کو آئینہ دکھایا اور ریمارکس دیے کہ کورونا پر کروڑوں روپے خرچ ہوئے ہیں، ڈاکٹرز کو بچانے کے لیے ماسک، گلوز اور سینیٹائزر نہیں ہیں۔ ابتک 660 ڈاکٹرز کورونا کا شکار ہو چکے ہیں، سینٹ میں بحث کے دوران اظہار خیال

منگل 12 مئی 2020 21:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 مئی2020ء) جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا ہے کہ ترکی کا ڈرامہ ارطغرل دکھانے سے مدینے کی ریاست نہیں بنے گی، ساری توقعات اس پر نہ ڈالی جائیں۔سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت ہوا جس میں کورونا وائرس اور اس بحران کے دوران پارلیمنٹ کی کردار پر بحث کی گئی۔ ملک میں صحت کی سہولیات کی فراہمی پر غور بھی ایجنڈے میں شامل تھا۔

سینیٹر مشتاق نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکومت کو آئینہ دکھایا اور ریمارکس دیے کہ کورونا پر کروڑوں روپے خرچ ہوئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز کو بچانے کے لیے ماسک، گلوز اور سینیٹائزر نہیں ہیں۔ ابتک 660 ڈاکٹرز کورونا کا شکار ہو چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کے پی کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے لیبارٹریاں بہت کم ہیں۔

(جاری ہے)

دس لاکھ میں کے پی میں صرف 250 ٹیسٹ ہو رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی وسائل کو بہتر طریقے سے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔جماعت اسلامی کے سینیٹر نے کہا کہ یہ آرمی پبلک سکول سے بڑا واقعہ ہے۔ یہ سیاست کا وقت نہیں ہے اپوزیشن کے ساتھ ملکر نینشل ایکشن پلان بنایا جائے۔مشتاق احمد نے کہا کہ این ڈی ایم اے مطابق ملک میں وینٹی لیٹرز محض اکیس سو ہیں اور ان میں سے پچاس فیصد خراب ہیں۔ ہمیں ٹیسٹنگ صلاحیت کو پچاس ہزار تک یومیہ بڑھایا جائے۔ اورسیز کو واپس لایا جائے سفارتخانوں کو متحرک کیا جائے۔۔