اوآئی سی سی آئی کی جانب سے ایس ای سی پی کے نئے ترمیمی کمپنیز آرڈیننس کی تعریف

حالیہ ترامیم سے مقامی طریقوں کے مطابق ریگولیٹری ماحول کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی،اوآئی سی سی آئی

پیر 18 مئی 2020 18:06

اوآئی سی سی آئی کی جانب سے ایس ای سی پی کے نئے ترمیمی کمپنیز آرڈیننس ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مئی2020ء) اوورسیز انویسٹرزچیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (اوآئی سی سی آئی)نی30 اپریل کوایس ای سی پی کی جانب سے جاری کردہ کمپنیز(ترمیمی) آرڈیننس 2020پر ایس ای سی پی کو مبارکباد پیش کی ہے۔چیمبر نے دیگر معروف کاروباری اداروں کے ساتھ مل کر 2017 میں کمپنیوں کی مشاورت کے بغیر متعارف کروائے گئے کمپنیز ایکٹ کی کچھ ریگولیٹری شرائط کو چیلنچ کررکھا تھا۔

اوآئی سی سی آئی کے مطابق کمپنیز ایکٹ 2017میں کی جانے والی حالیہ ترامیم سے مقامی طریقوں کے مطابق ریگولیٹری ماحول کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ان ترامیم پر تبصرہ کرتے ہوئے او آئی سی سی آئی کے سیکریٹری جنرل عبدالعلیم نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں نے ہمیشہ شفاف، مستقل اور ٹھوس انضباطی ماحول کی حمایت کی ہے۔

(جاری ہے)

کمپنیز ایکٹ 2017میں ہونے والی حالیہ ترامیم پر ایس ای سی پی اور دیگر اسٹیک ہولڈرزبشمول اوآئی سی سی آئی کے مابین2018-19متعدد مشاورتی اجلاس ہوئے جن میں کاروباری اداروں کی بہتری کیلئے بہت ساری سفارشات کو کمپنیز آرڈیننس میں شامل کرنے پر اتفاق ہوا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ابھی بھی کچھ سفارشات مجوزہ ترامیم کا حصہ نہیں ہیں اور ہم Covid-19کے بعد عالمی سطح پر سرمایہ کاری کے ماحول میں ان چیلنجوں سے نمٹنے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے ایس ای ای سی پی سے ان سفارشات پر نظرِ ثانی کی درخواست کریں گے۔واضح رہے کہ گذشتہ کئی سالوں سے پاکستان میں ایف ڈی آئی دیگر علاقائی ممالک کے تین فیصدکے مقابلے میں جی ڈی پی کا ایک فیصد سے بھی کم رہی ہے۔

ایکٹ میں کچھ اہم ترامیم جن کو چیمبر نے چیلنج کیا تھا وہ ہیں۔"آفیسر"کی تعریف کے دائرہ کار کو محدود کرتے ہوئے، ایک غیر لسٹڈ کمپنی کو اپنے حصص کو پہلے سے لسٹڈ کمپنیوں کو دیئے گئے حق کے مطابق واپس خریدنے کی اجازت دینا،آئی ٹی آرڈیننس 2001کی شقوں کے مطابق کسی غیر ملکی شہری کو قومی ٹیکس نمبر رکھنے کی ضرورت کو ختم کرنا، اس شق کو ختم کرنا جس کے مطابق اس ڈائریکٹر کو پانچ سال کیلئے نااہل قرار دیا جاسکتا ہے جس نے کمپنی کے امور اس طریقے سے ادا کئے ہوں جس میں حصص داروں کو معقول رقم کی واپسی سے محروم کردیا گیا ہو، اس شق کے مکمل حصے کو حذف کرنا جس کے تحت، ایک آزاد ڈائریکٹر اور ایک نان ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کوکسی فہرست یا کسی سرکاری شعبے کی کمپنی کی غلطی کی وجہ سے ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہو، ڈائریکٹر کی ذاتی ذمہ داری کو حذف کرنا جس کے تحت انہیں مخصوص حالات میں ادائیگی کی ضرورت تھی، جس میں ایسی صورتِ حال بھی شامل تھی جس میں سرمایہ ماری پر منافع مخصوص معیارکے مطابق نہیں تھا،کسی بھی لاوارثی یا بلا معاوضہ رقم کو وفاقی حکومت کے کریڈٹ میں جمع کروانے کیلئے غیر عملی انتظام کر ختم کرنا، کمپنیز میں دس فیصد شیئر رہولڈنگ کو متعارف کروانا اور فائدہ مند ملکیت کی عالمی رجسٹری اور اس سیکشن کو خارج کرنا جس میں ڈائریکٹر کی تقرر ی سے قبل سیکیورٹی کلیئرنس درکار ہوتی ہے۔

اوآئی سی سی آئی اور دیگر اسٹیک ہولڈرزکی طرف سے سفارش کیا گیا ایک اوراہم معاملہ متعلقہ فریقوں کے دائرہ کار سے موروثیت اورآبا اجداد کے حوالے کو حذف کرنا تھا۔ اوآئی سی سی آئی نے ایس ای سی پی سے دوربارہ اس اہم معاملے پر نظرِ ثانی کی درخواست کی ہے۔واضح رہے کہ پاکستان کے بارے میں منفی تاثر ملک میں بڑے پیمانے پرممکنہ غیر ملکی سرمایہ کاروں اور ایف ڈی آئی کو راغب کرنے میں اہم رکاوٹ رہا ہے۔عالمی بینک کے ایز آف ڈوئنگ بزنس میں پاکستان کی درجہ بندی حال ہی میں 108ہوئی ہے جو2018میں 147ہوگئی تھی اس لیئے ملک میں علاقائی اور غیر ملکی سرمایہ کو بڑے پیمانے پر راغب کرنے کیلئے بہت زیادہ کاروباری دوستانہ اقدامات کی ضرورت ہے۔