سی پی این ای اسلام آباد کا ہنگامی اجلاس ، حکومت کی میڈیا کش پالیسی کی شدید مذمت

ملک بھر میں اخبارات بچائو تحریک شروع کرنے سمیت اہم فیصلے ،چھ رکنی ایکشن کمیٹی قائم ،حکومت زبانی دعوئوںکے بجائے فوری طور پرریجنل اخبارات کو25فیصدکوٹے کے تحت اشتہارات جاری کرے کورونا کے مرض کے باعث ملک میں ایمرجنسی کے حالات میں سرکولیشن کے حوالے سے نام نہاد سروے سمیت میڈیا کش اقدامات سے باز رہے،مشترکہ قراداد میں حکومت سے مطالبہ

پیر 18 مئی 2020 23:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 مئی2020ء) سی پی این ای اسلام آباد کے ہنگامی اجلاس میں حکومت کی میڈیا کش پالیسی کی شدید مذمت ،ملک بھر میں اخبارات بچائو تحریک شروع کرنے سمیت اہم فیصلے ،چھ رکنی ایکشن کمیٹی قائم ،حکومت زبانی دعوئوںکے بجائے فوری طور پرریجنل اخبارات کو25فیصدکوٹے کے تحت اشتہارات جاری کرے اور کورونا کے مرض کے باعث ملک میں ایمرجنسی کے حالات میں سرکولیشن کے حوالے سے نام نہاد سروے سمیت میڈیا کش اقدامات سے باز رہے،مشترکہ قراداد میں حکومت سے مطالبہ۔

سی پی این ای اسلام آباد کے ہنگامی اجلاس اس کے کنوینئر ممتاز بھٹی کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں آل کشمیر نیوز پیپرز سوسائٹی کے صدر سردار زاہد تبسم کے علاوہ خواجہ متین ایڈیٹر کشمیر لنک ،زاہد فاروق ملک ایڈیٹر روزنامہ میٹرو واچ ،آغا عبدالغفور طاہرایڈیٹر بزنس ٹائمز،سید تبسم عباس شاہ ایڈیٹر روزنامہ صدائے سچ ،رانا رضوان ارشد ایڈیٹر روزنامہ جوہر،کیپٹل ٹائمز ،احسان الحق رائوروزنامہ صبح، خان گلزار خان ایڈیٹر اخبار حق ،سیف اللہ سیف ایڈیٹر ہاٹ لائن /مرکز،سردار فیاض ایڈیٹر روزنامہ بولتا پاکستان ،سید عزت بلال نقوی ایڈیٹر روزنامہ انفارمیشن ٹائمز، سردار سجا د ایڈیٹر کشمیر ٹرائبیون، اشفاق راجا ایڈیٹر نوائے اسلام آباد، قاضی شاکر ایڈیٹر سن نیوز،وقار عمران ایڈیٹرروزنامہ تلوار،نیاز حسین حیدری ایڈیٹر روزنامہ وطین ،سردار نثار تبسم ایڈیٹر روزنامہ فرزند پاکستان،فیاض چوہدری ایڈیٹر روزنامہ ڈاک نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

جبکہ ٹیلی فون پرسید وقار تراب ایڈیٹر روزنامہ جہاں انٹرنیشنل ،عقیل ترین ایڈیٹر روزنامہ کیپٹل پوسٹ،اشتیاق احمد عباسی ایڈیٹر روزنامہ آئینہ جہان،محمد جعفر ایڈیٹر روزنامہ سلام اور شمریز چوہدری ا یڈیٹر روزنامہ طاس نے اس موقع پر ہونیوالے تمام فیصلوں کی تائید کی۔اجلا س کے دوران اس بات کا سختی سے نوٹس لیا گیا کہ حکومت مسلسل میڈیا کش پالیسیوں کے ذریعے میڈیا انڈسٹری کو تباہ کررہی ہے خصوصا عالمی وبا کورونا کے پھیلائو کے موقع پر جب حکومت تما م شعبوں کو ریلیف پیکج دے رہی ہے دوسری طرف میڈیا کے اشتہارات کے واجبات کی ادائیگی بھی بند کر دی ہے اور اس کے ساتھ ریجنل میڈیا کے اشتہارات کی بندش کے بعد موجودہ مخصوص ماحول میں حکومت کی طرف سے نام نہاد سرکولیشن سروے حکومتی صفوںمیں بیٹھے میڈیا دشمن شخصیات کی سوچ کی عکاسی ہے جس کی نہ صرف مذمت بلکہ ہر سطح پر مزاحمت کی جائے گی۔

حکومت میڈیا پالیسی کے حوالے سے بند گلی میں جا رہی ہے اس موقع پر احتجاج ،عدالتی چارہ جوئی ،اپوزیشن ،مختلف شعبوں ،اداروں کی یونینز نمائندوں،وکلااور سول سوسائٹی کو متحرک کرنے اور ملک بھر کے تمام اخبارات اور ٹی وی چینلز کے متفقہ احتجاجا لاک ڈائون ،وزیر اعظم سیکرٹریٹ،وزیر اعظم ہائوس بنی گالہ کی طرف مارچ سمیت تمام آپشنز پر غور کیا گیا اور مشترکہ طور پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ ملک بھر میں ضلعی سطح پراخبارات بچائو تحریک شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اس حوالے سے آغا عبدالغفور طاہرسردار زاہد تبسم ،سید تبسم عباس شاہ،زاہد فاروق ملک، رانا رضوان ارشد اور رائو احسان الحق پر مشتمل چھ رکنی ایکشن کمیٹی قائم کردی گئی۔اس موقع پر آل کشمیر نیوز پیپرز سوسائٹی کے صدرسردار زاہد تبسم نے بتایا کہ آزاد کشمیر کے مختلف اضلاع سے شائع ہونے والے 50اخبارات آل کشمیر نیوز پیپرز سوسائٹی کے ممبر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عام طور پر وفاقی اور آزادکشمیر حکومت کی جانب سے جاری ہونیوالے اشتہارات میں سے 70فیصد چھ مخصوص میڈیا ہائوسز لے جاتے ہیں جبکہ کچھ دنوںسے وفاقی حکومت کی طرف سے جاری ہونیوالے اشتہارات آزاد کشمیر کے اخبارات کو ویسے ہی بند ہیں اور اس کے ساتھ کورونا کے دنوں میں جب لاک ڈائون کی وجہ سے ٹرانسپورٹ بند ہے ایسے میں سرکولیشن سروے کروانا ان تمام اخبارات کو کچلنے کے مترادف ہے۔

کشمیر کے اخبارات کا تحریک آزادی میں بہت بڑا کردار ہے ان کے ساتھ سوتیلا سلوک کرنے والے کسی طرح بھی پاکستان کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے۔اس موقع پر شرکائ نے سردار زاہد تبسم کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ سی پی این ای کے تمام ممبران ان کے شانہ بشانہ کشمیری اخبارات سمیت ملک کے تمام اخبارات کے حقوق کی جنگ لڑیں گے۔ ۔