وزیراعظم عمران خان کی شوگرانکوائری رپورٹ پر واجد ضیاء کو شاباش

مافیاز کے سامنے کسی صورت نہیں جھکوں گا، کوئی کتنا ہی میرے قریب ہو، کسی کو معافی نہیں ملے گی، واجد ضیاء کی رپورٹ میں کوئی ابہام نہیں۔ وزیراعظم عمران خان کا کابینہ اجلاس میں اظہار خیال

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 21 مئی 2020 21:43

وزیراعظم عمران خان کی شوگرانکوائری رپورٹ پر واجد ضیاء کو شاباش
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔21 مئی 2020ء) وزیراعظم عمران خان نے شوگر انکوائری رپورٹ پر واجد ضیاء کو شاباش دی، انہوں نے کہا کہ مافیاز کے سامنے کسی صورت نہیں جھکوں گا، کوئی کتنا ہی میرے قریب ہو، کسی کو معافی نہیں ملے گی، واجد ضیاء کی رپورٹ میں کوئی ابہام نہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

وزیراعظم عمران خان نے شوگر انکوائری کمشین کی رپورٹ پر واجد ضیاء کو شاباش دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے بہت اچھی رپورٹ تیار کی۔ کوئی ابہام نہیں چھوڑا۔ وزیراعظم نے کرپشن کے خلاف جنگ میں متحد رہنے پر کابینہ اراکین کی بھی تعریف کی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں کسی مافیا کو نہیں چھوڑوں گا۔ ایسے مافیاز کےخلاف دو دہائی سے جدوجہد کررہا ہوں۔

(جاری ہے)

ان مافیاز کے سامنے کسی صورت نہیں جھکوں گا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی چاہے کتنا ہی میرے قریب ہو۔ کسی کو معافی نہیں ملے گی۔ قانون کے مطابق فیصلہ کروں گا۔ جانتا ہوں یہ مافیا بہت مضبوط ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو لوٹا گیا ہے۔ دیگربڑے مافیاز کو بھی بےنقاب کروں گا۔ خوشی ہے کہ پوری کابینہ کرپشن کےخلاف جنگ میں میرے ساتھ ہے۔ میں وہی کام کررہا ہوں جوعوام کیلئے بہتر ہے۔

واضح رہے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے عوام کے ساتھ کیا وعدہ پورا کردیا ہے، رپورٹ پی آئی ڈی کی ویب سائٹ پر ڈالی جائے گی۔ وزیراعظم کہتے رہے کہ کاروبار کرنے والا سیاست میں آکر بھی کاروبار کرے گا۔رپورٹ پی آئی ڈی کی ویب سائٹ پر ڈالی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ شوگر ملز مالکان نے کسان کو تسلسل کے ساتھ نقصان پہنچایا، شوگر ملز کسانوں کو سپورٹ پرائس سے بھی کم دام دیتے ہیں۔

فرانزک آڈٹ میں 140روپے سے کم قیمت میں2019ء تک گنا خریدا گیا، 2020ء میں جب کمیشن بن گیا تو پھر گنا مہنگا ہوا۔ کسان سے کٹوتی کے نام زیادتی کی گئی، گنے کے وزن میں ہیراپھیری کی جاتی ہے، اس میں بھی کسانوں کو نقصان اور ملز کو فائدہ ہوتا ہے۔ اسی طرح گنے کی خریداری کے عمل میں کچی پرچی کا استعمال کیا جاتا ہے، جو 140روپے قیمت ہے،کم داموں گنا خرید کرچینی کی لاگت کو زیادہ دکھایا جاتا ہے۔

شوگر ملز اپنے نقصان کو بھی پروڈکشن نرخ میں شامل کردیتی ہے۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ شوگر ملز میں6 بڑے گروپس ہیں، جو شوگر انڈسٹری کی 51 فیصد چینی کی پیدا وار کو کنٹرول کرتے ہیں۔ان ملز کے سیمپلز لے کر انکوائری کی گئی ہے۔6 بڑے گروپس میں مارکیٹ میں جے ڈی ڈبلیو کا سب سے بڑا شیئر ہے۔ انہوں نے کہا کہ خسروبختیار کوعہدہ چھوڑنے کا نہیں کہہ سکتے۔ خسرو بختیار کے بھائی کی شوگر مل ہے ان کی اپنی نہیں۔ خسروبختیار کے بھائی کے پاس کوئی سیاسی عہدہ نہیں۔ جو براہ راست ملوث ہوگا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن نے چینی بحران کا ذمے دار ریگولیٹرز کو قراردیا ہے۔ ریگولیٹرز کی غفلت کے باعث چینی بحران پیدا ہوا اور قیمت بڑھی۔