کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستانی ایکسپورٹ بھی شدید متاثر

پاکستان سے پھلوں،سبزیوں ، ٹیکسٹائل ،لیدر اور دیگر مصنوعات کی ایکسپورٹ میں کمی آگئی

جمعرات 28 مئی 2020 19:02

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مئی2020ء) کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی بحران نے پاکستانی ایکسپورٹ کو بھی شدید متاثر کیا ہے اور پاکستان سے پھلوں،سبزیوں ، ٹیکسٹائل ،لیدر اور دیگر مصنوعات کی ایکسپورٹ میں کمی آگئی ہے۔پاکستان میں اس وقت پھلوں کے بادشاہ آم کی ایکسپورٹ تیار ہے لیکن کورونا آم کی ایکسپورٹ کو بھی متاثڑ کررہا ہے البتہ پاکستانی مارکیٹ میں مختلف اقسام کے آم فروخت کیلئے پیش کردیئے گئے ہیں۔

رواں سیزن میں ماہ رمضان کے اختتام پر سندھڑی،لنگڑا اور دیسی آم کارپٹ سے پکا کرفروخت کئے گئے تھے لیکن بے ذائقہ ہونے کی وجہ سے خریداروں کی جانب سے آم کی خاطر خواہ پذیرائی نہیں کی گئی اورعید کے بعدمقامی مارکیٹ میں نسبتاً بہتر معیار کادسیری،سندھڑی اور لنگڑا آم فروخت کیا جارہا ہے لیکن عالمگیر وبا کورونا سے پھلوں کا بادشاہ آم بھی متاثر کیا ہے ، لاک ڈائون ہونے اور کاروبار میں کمی کی وجہ سے آم کی فروخت میں کمی آگئی ہے۔

(جاری ہے)

کورونا وائرس کے پیش نظر رواں سیزن میں پاکستانی آم50 فیصد سے بھی زائد فروخت گھٹ گئی ہے ۔دسوسری جانب دنیا بھر میں کورونا کے وار نے کاروباری صورتحال کو پیچیدہ بنا کر رکھ دیا ہے اور تمام ہی آئٹمز کی ایکسپورٹ پاکستان سے کم ہوئی ہے اور آم کا رواں برآمدی سیزن بھی مشکل مرحلے سے دوچار ہونے کا خدشہ ہے ۔اس حوالے سے پاکستان فروٹ ویجیٹیبل ایکسپوٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد کا کہنا ہے کہ پاکستانی آم رواں سیزن 40 فیصد کم برآمد ہوگا، آم کا برآمدی ہدف رواں سیزن 80 ہزار ٹن مقرر کیا ہے جس سے 5 کروڑ ڈالر حاصل ہوں گے۔

پاکستان فروٹ ویجیٹیبل ایکسپوٹرز ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا کہ کورونا وائرس کے باعث حکومت رواں سیزن آم ایکسپورٹ پر فریٹ سبسڈی فراہم کرے۔ وحید احمدکا کہنا ہے کہ پچھلے سیزن 9 کروڑ ڈالر کا ایک لاکھ 30 ہزارٹن آم برآمد ہوا تھا تاہم رواں برس کورونا وائرس کی وجہ سے آم کی طلب کم رہے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاحت، ہوٹلنگ اور شاپنگ سینٹرز بند ہونے سے آم کی طلب کم ہوئی جب کہ ائیرلائنز نے یورپ اور مشرق وسطیٰ کا کرایہ 200 فیصد بڑھا دیا ہے اس لئے حکومت آم کے ایکسپورٹرز کو سپورٹ فراہم کرے اور انہیں زرتلافی دے۔