ڈینگی وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ کی وجہ سے کورونا ہسپتال کی تعمیر میں تیزی لانے کا فیصلہ

ڈینگی سے بچاؤ کے اقدامات جیسے فیومگیشن اگر نہ کی گئی تو جڑواں شہر میں بڑی تعداد میں کیسز رپورٹ ہوسکتے ہیں، وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز

جمعہ 29 مئی 2020 14:50

ڈینگی وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ کی وجہ سے کورونا ہسپتال کی تعمیر میں تیزی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مئی2020ء) ڈینگی وائرس کے کیسز میں اضافے کی توقع کے ساتھ وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز (این ایچ ایس) نے چک شہزاد میں کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے خصوصی ہسپتال کی تعمیر میں تیزی لانے کا فیصلہ کیا ہے۔گزشتہ سال راولپنڈی اور اسلام آباد میں ڈینگی وائرس پھیل گیا تھا جہاں صرف اسلام آباد میں 13 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے تھے اور پنجاب کے 10 ہزار 118 کیسز میں سے 60 فیصد صرف راولپنڈی میں سے تھے۔

وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ڈینگی سے بچاؤ کے اقدامات جیسے فیومگیشن اگر نہ کی گئی تو جڑواں شہر میں اس سال بھی بڑی تعداد میں کیسز رپورٹ ہوسکتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہمیں اہم اقدامات کرنے ہوں گے ورنہ ہسپتال بھر جائیں گے۔

(جاری ہے)

کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے نئی سہولت کی تعمیر کے ساتھ ہسپتال کورونا اور ڈینگی دونوں کے مریضوں کا علاج کرنے کے قابل ہوں گے۔

پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر منجاج السراج نے بتایا کہ میڈکل وارڈ نمبر 2 ہسپتال کا وہ حصہ ہے جسے کورونا وائرس کے آئی سولیشن وارڈ میں تبدیل کیا گیا ہے۔انہوںنے کہاکہ جلد ہی 30 بستروں پر مشتمل آئی سولیشن وارڈ بھر گیا تھا جس کے بعد ہسپتال کے نجی وارڈ کو بھی آئی سولیشن وارڈ میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور وہاں 50 بستر لگائے گئے، ہمارے پاس اس وقت 45 مریض ہسپتال میں ہیں تاہم ڈینگی کا موسم شروع ہوگیا ہے اور آئندہ 4 ہفتوں میں اس کے کیسز میں اضافے کی توقع ہے جس کی وجہ سے نئے وارڈ ہسپتال میں قائم کرنے ہوں گے تاکہ آئی سولیشن وارڈز کی گنجائش ختم نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ ڈینگی کورونا وائرس کی طرح سنگین نہیں کیونکہ یہ مچھروں سے پھیلتا ہے جبکہ کورونا وائرس انسانوں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔ڈینگی وائرس کے مریضوں کو پلیٹلیٹس کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے خون اپنی عام کلاٹنگ کی صلاحیت کھو بیٹھتا ہے،اگر وقت پر علاج نہ فراہم کیا گیا تو یہ بیماری زندگی کے لیے خطرناک ڈینگی بخار کی شکل اختیار کرسکتی ہے۔

پاکستان میں 1994 کے بعد سے کئی مرتبہ اس وبا کے پھیلاؤ کا سامنا کرچکا ہے۔گزشتہ 20 سالوں میں 3 مرتبہ یہ وبا بڑے پیمانے پر پھیلی تھی جن میں، 2005 میں کراچی میں 52 اموات کے ساتھ 6000 سے زیادہ کیس رپورٹ ہوئے تھے، جس کے بعد 2011 میں لاہور میں 21 کیسز اور 350 اموات کی رپورٹ ہوئی تھیں۔پاکستان میں 2011 اور 2014 کے درمیان 48 ہزار سے زائد لیبارٹریز کے تصدیق شدہ کیسز رپورٹ ہوئے تھے اور 2019 میں 50 ہزار سے زائد کیسز اور 100 اموات کی رپورٹ ہوئی تھیں۔

ڈاکٹر سراج نے بتایا کہ جمعرات کے روز وزارت صحت میں ایک اجلاس ہوا جس میں کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے مختص ایک نئے ہسپتال کی تعمیر پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ چک شہزاد میں 250 بستروں پر مشتمل یہ اسپتال تعمیر کیا جارہا ہے جسے اگلے چار سے چھ ہفتوں میں مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا کیونکہ ہمیں ڈینگی کے مریضوں سے بھی نمٹنا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ ڈینگی انسان سے انسان میں نہیں پھیلتا لیکن مریضوں کو بستر اور علاج کی ضرورت ہوتی ہے، ہمیں دونوں بیماریوں سے نمٹنے کے لیے انسانی وسائل کی بھی ضرورت ہوگی اور ہم اس کے لئے انتظامات کر رہے ہیں۔