چینی کی برآمد کا عمران خان اورمجھ پر مقدمہ درج کیا جائے، شاہد خاقان عباسی

کمیشن نے رپورٹ میں چینی کی قیمت بڑھنےکا کوئی ذکر نہیں کیا، چینی کی قیمت 60 فیصد بڑھ چکی ہے، اصل ذمہ دارعمران خان، اسد عمر، عثمان بزدار اور حفیظ شیخ ہیں، رپورٹ میں ان کا کوئی ذکر نہیں۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی پریس کانفرنس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 30 مئی 2020 16:24

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 مئی 2020ء) مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ چینی کی برآمد کا عمران خان اور میرے خلاف مقدمہ درج کیا جائے، کمیشن نے رپورٹ میں چینی کی قیمت بڑھنے کا کوئی ذکر نہیں کیا، چینی کی قیمت 60 فیصد بڑھ چکی ہے، اصل ذمہ دارعمران خان، اسد عمر، عثمان بزدار،اور حفیظ شیخ ہیں،رپورٹ میں ان کا کوئی ذکر نہیں۔

انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ شوگر اسکینڈل کمیشن نے 347 صفحات پر مشتمل رپورٹ شائع کی ہے، کمیشن کا مقصد یہ تھا کہ چینی کی قیمت بڑھنے کے حقائق کیا ہیں؟ چینی کی قیمت کیوں بڑھائی گئی؟ اس کا کہیں ذکر نہیں، نہ ہی پتا چلے گا کہ چینی کی قیمت بڑھنے کا ذمہ دار کون ہے؟ کمیشن کے افسران کی توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ رپورٹ میں حکوت کے اپنے ٹرمزآف ریفرنس کے، اور ایم کی طرف دلاؤں گا جس میں کہا گیا کہ حکومت نے چینی برآمد کرنے کا جو فیصلہ کیا وہ ٹھیک تھا؟ ایم کہتا ہے کہ یہ فیصلہ کرنے والے کون تھے؟ حکومت کی طرف ان کے خلاف کیا ایکشن لیا گیا؟ انہوں نے کہا کہ جب کمیشن بنا تو چینی کی فی کلو قیمت 75 روپے تھی، آج چینی کی قیمت 90 روپے فی کلو ہے۔

(جاری ہے)

اس ڈاکے کے ذمہ دار عمران خان، عثمان بزدار ، حفیظ شیخ اور اسد عمر ہیں، ان کا نام اس رپورٹ میں نہیں ملے گا۔ ہم کمیشن کے سامنے یہ بتانے کیلئے خود پیش ہوئے کہ جب تک ذمہ دار وزیراعظم ، عثمان بزدار کو نہیں بلائیں گے ، ای سی سی چیئرمینوں کو نہیں بلائیں گے تو کمیشن کا کوئی مقصد نہیں ہے۔ جس طرح آج کل ایک ویڈیو چل رہی ہے، مقدمات بھی درج ہوگئے ہیں، اس میں مرکزی کردارعثمان ملک کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

اسی طرح اس میں مرکزی کردار عمران خان اور عثمان بزدار کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جب حکومت چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت نہیں دی تھی تب چینی کی قیمت 55 روپے47 پیسے فی کلو تھی۔ آج چینی کی قیمت 90 روپے فی کلو ہے۔یہ 34روپے 53 پیسے کا اضافہ ہے، یعنی ملک میں چینی کی قیمت 60 فیصد بڑھ گئی ہے، جب کہ اس پر 180ارب روپے سالانہ منافع کمائیں گے، عمران خان اس کا جواب دیں گے؟ وزراء، کابینہ ارکان کیوں نہیں بولتے ، ہر روز ایک کرائے کا آدمی پریس کانفرنس کردیتا ہے۔

کمیشن کے اڑھائی مہینے کی زندگی کے دوران چینی کی قیمت20 فیصد بڑھی ہے۔کیا حکومت اور کمیشن نے چینی کی قیمت بڑھنے کا پتا چلایا؟ عوام چینی کی قیمت ادا کر رہے ہیں۔ کابینہ کے ایکسپورٹ کرنے کے فیصلے کو20 مہینے گزر گئے ، کابینہ کو ہیڈ وزیراعظم کرتا ہے۔شوگر مافیا پی ٹی آئی اور حکومت میں بیٹھا ہوا ہے، کمیشن ن لیگ کے بنائے قانون کے مطابق بنا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ثابت ہوچکا کہ چینی کی قیمت 60 فیصد بڑھی ہے، برآمد کی اجازت دینے والوں اور سبسڈی دینے والوں کے ذمہ دار کون ہیں؟چینی کی برآمد اور سبسڈی کا پرچہ میرے اور عمران خان کیخلاف درج کیا جائے ، عثمان بزدار نے کہا کہ مجھے سبسڈی کا کچھ علم نہیں تھا، مجھے وفاقی حکومت نے کہا تو میں سبسڈی دے دی۔میرے دور حکومت میں کابینہ نے فیصلہ کیا تھا کہ آئندہ کوئی حکومت سبسڈی نہیں دے گی۔