زمینداراپنی فصلوں کی زکوٰة نکال دیں ٹڈی دل بھاگ جائے گا،محمدشکیل قاسمی

پیر 1 جون 2020 18:17

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جون2020ء) جمعیت علمائے پاکستان کے رہنمامحمدشکیل قاسمی نے کہاہے کہ زمیندارفوری طورپراپنی فصلوں کی زکوٰة نکال کر غریبوں میں تقسیم کردیں، ان شاء اللہ ٹڈی دل ازخودبھاگ جائے گا،صدقہ اور خیرات سے بڑی بڑی آفات اور بلائیں ٹل جاتی ہیں، اللہ تعالیٰ کسی کی نیکیاں ہرگزرائیگاں نہیں جانے دیتا،غریبوں اور بے سہاراافراد کی مدد کرنے کا اجر جتنادنیامیں ملتاہے اس سے کہیں زیادہ آخرت میںملتاہے۔

یہ باتیں انہوں نے ناصری گوٹھ سرجانی میں ماں سہاراویلفیئر ایسوسی ایشن کے دفتر کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کہیں۔ اس موقع پر ویلفیئر کے مرکزی جنرل سیکریٹری آر اے عباسی، کوآرڈی نیٹرعبداللہ عباسی، علاقائی صدر محمدسلیم، آفس انچارج شاہینہ خان، سرپرست محمدعمیر،محمدجمیل بھائی جی،ہمایوں خان، عذیر،محمدشریف،محمدشاکر ودیگر بھی موجودتھے۔

(جاری ہے)

ملک محمد شکیل قاسمی نے اپنی گفتگومیں کہاکہ نیک کام کے لئے کوئی وقت معین نہیں ہوتابلکہ ہر انسان اپنی استطاعت کے مطابق جب چاہے دکھی انسانیت کی مدد کرسکتاہے،ماہ رمضان میں زکوٰة فطرہ اور صدقات دینے کا اجر بہت زیادہ ہوتاہے لیکن اس کا یہ مقصد ہرگزنہیں ہے کہ ماہ رمضان کے بعد مستحقین کی خبر گیری چھوڑدی جائے۔ ماں سہاراویلفیئر ایسوسی ایشن کی امدادی سرگرمیاں لائق تحسین ہیں ،چیئرپرسن نجمہ خانم عباسی اور ان کی ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے جنہوں نے علاقے کے غریب وبے سہاراافراد اور لاک ڈائون سے متاثرہ سفید پوش خاندانوں میں امدادی راشن تقسیم کیااور نقد رقوم دے کر ان کو سفید پوشی کا بھرم رکھنے کا موقع فراہم کیا۔

اس موقع پر آفس انچارج شاہینہ خان اور علاقائی صدر محمدسلیم نے رمضان المبارک باالخصوص لاک ڈائون کے دوران کی جانے والی امدادی سرگرمیوں کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایاکہ لاک ڈائون کی وجہ سے ہر طبقہء زندگی کے لوگ پریشان ہوئے ہیںاور اب تو یہ نوبت آچکی ہے کہ متوسط طبقے کے لوگوں کے پاس بھی جمع پونجی ختم ہونے کو ہے یاہوچکی ہے،ایسے لوگ لمبی لائنوں میں لگ کر راشن نہیں مانگ سکتے اور نہ ہی کسی کے آگے ہاتھ پھیلاسکتے ہیں لہٰذانتہائی نازک مرحلہ شروع ہوچکاہے۔

محمدشکیل قاسمی نے کہاکہ لوگ حکومت کی جانب سے مایوس ہوچکے ہیں کیونکہ ان کا طریقہء کار سفید پوش طبقے کے لئے قابل قبول نہیں ہے ،لہٰذاوہ ایسی ان جی اوز کی جانب دیکھ رہے ہیں جو ان کی سفید پوشی کا بھرم رکھتے ہوئے خاموشی سے ان کی مددکرسکیں۔حکومت اور صاحب حیثیت شخصیات ایسے اداروں سے تعاون کریں اور فنڈز کی حقیقی مستحقین تک رسائی کو ممکن بنائیں۔