پاکستان کے نامور کھلاڑیوں کا قومی کرکٹ ٹیم کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار

اس قسط میں کپتان اظہر علی کاانگلینڈ کے خلاف تین میچوں کی سیریز سے قبل قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کی تیاریوں پرتبصرہ اور پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان کاپاکستان ٹیم کے دورہ انگلینڈ سے متعلق بورڈ کے فیصلے پر اظہار خیال بھی شامل ہے

جمعرات 30 جولائی 2020 11:35

پاکستان کے نامور کھلاڑیوں کا قومی کرکٹ ٹیم کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 جولائی2020ء) آئندہ ہفتے اولڈ ٹریفورڈ مانچسٹر سے شروع ہونے والی آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں شامل انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز سے قبل دیگر کھیلوں میں پاکستان کا نام روشن کرنے والے عظیم کھلاڑیوں نے قومی کرکٹ ٹیم کے لیے نیک تمناؤں اور خواہشات کا اظہارکیا ہے۔
قومی کرکٹرز کے مارچ کے بعد پہلی مرتبہ جلوہ گر ہونے پرعالمی شہرت یافتہ کھلاڑیوں نے جہانگیر خان کی سربراہی میں پی سی بی پوڈکاسٹ کی چوبیسویں قسط کے ذریعیقومی کرکٹ ٹیم کے لیے اپنی مکمل اسپورٹ کا اظہار کیا ہے۔


جہانگیر خان (10مرتبہ برٹش اوپن اورچھ مرتبہ ورلڈ اوپن اسکواش چیمپئن):
اسکواش کے لیجنڈ جہانگیر خان کا کہناہے کہ ایک اسپورٹس مین کی حیثیت سے انہیں احساس ہے کہ ایک کھلاڑی کو کوویڈ 19 کے دوران تیاری اور کھیل پر اپنی توجہ مرکوز رکھنے میں کن دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دورہ انگلینڈ کو ہمیشہ سے ہی ایک مشکل سیریز تصور کیا جاتا ہے اور موجودہ صورتحال میں تو اس سیریز کے دوران اسٹیڈیم میں تماشائیوں کی عدم موجودگی بھی کھلاڑیوں کے لیے ایک چیلنج ہوگا مگر انہیں یقین ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم شاندار فائٹنگ اسپرٹ کا مظاہرہ کرتے ہوئے بہترین نتائج دے گی۔

انہوں نے کہا کہ دیگر مداحوں کی طرح وہ بھی قومی کرکٹ ٹیم کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں۔
شہباز سینئر(1992 کے اولمپک برونز میڈلسٹ اور 1994 کے ورلڈکپ فاتح):
ہاکی کے عظیم کھلاڑی شہباز سینئر کاکہنا ہے کہ وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا ئے کرکٹ میں پاکستان کاایک خاص مقام ہے اور ان حالات میں جب پوری دنیا لاک ڈاون میں ہے، یہ سیریزگھروں تک محدود تمام افراد کوتفریح کا ایک بہترین موقع فراہم کررہی ہے۔


اعصام الحق (گرینڈ سلیمز ڈبلز مقابلوں کے فائنل میں پہنچنے والے واحد پاکستانی):
ٹینس کی دنیا میں پاکستان کا نام روشن کرنے والے اعصام الحق کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان اور انگلینڈ کے مابین پانچ اگست سے شروع ہونے والی سیریز کے لیے بہت پرجوش ہیں اور ان کی نیک تمنائیں قومی ٹیم کے ساتھ ہیں۔انہیں امید ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم بھرپور جوش اور ولولے کے ساتھ میدان میں اترے گی اور قوم کا سر فخر سے بلند کرے گی۔


کرن خان(اولمپک سوئمر جنہوں نے 2001 کی نیشنل گیمز میں7گولڈ میڈلز جیتے):
گولڈن گرل کے خطاب سے شہرت پانے والی سوئمر کرن خان نے کہا ہے کہ کسی بھی بریک کے بعد کھلاڑیوں کی گیم میں واپسی پر 100 فیصد کارکردگی کی گارنٹی نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ یہی وہ وقت ہے جب شائقین کو اپنی ٹیم کی بھرپور حوصلہ افزائی کرنی ہوتی تاکہ وہ عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرسکے۔


محمد آصف (دو مرتبہ اسنوکر کے عالمی چیمپئن):
اسنوکر کیسابق عالمی چیمپئن محمد آصف کا کہنا ہے کہ کرکٹ کی بحالی سے دیگر کھیلوں کی سرگرمیاں کے دوبارہ آغاز کی نوید ملتی ہے۔ وہ پرامید ہیں کہ یہ وباء جلد ختم ہوگی اوروہ ایک بار پھردنیا بھر میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔
انعام بٹ(2010 اور 2018 کامن ویلتھ گیمزکے گولڈ میڈلسٹ):
قومی ریسلر انعام بٹ نے کہا ہے کہ اس وبائی صورتحال میں قومی کرکٹ ٹیم کو انگلینڈ کے خلاف سیریز کے لیے بھیجنا پاکستان کرکٹ بورڈ کا ایک احسن اقدام ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان مشکل حالات میں سیریز کا انعقاد شائقین کرکٹ کے لیے کسی تحفے سے کم نہیں ہے۔
ماحور شہزار (فاتح 2019پاکستان انٹرنیشنل بیڈمنٹن ٹورنامنٹ):
ماحور شہزاد نے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کو ایک بار پھر مسابقی کرکٹ کھیلتے دیکھنا ایک دلفریب لمحہ ہوگا، انہیں ا مید ہے کہ تمام کھلاڑی انگلینڈ کے خلاف سیریز میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اپنی ٹیم کی حوصلہ افزائی کے لیے اسٹیڈیم میں تو موجود نہیں ہوں گی تاہم ان کی تمام تر نیک تمنائیں پاکستان کرکٹ ٹیم کے ساتھ ہیں۔
صدام حسین(کپتان قومی فٹبال ٹیم):
صدام حسین کا کہناہے کہ اس وباء نے کھیل اور کھلاڑی دونوں کوشدید نقصان پہنچایا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان حالات میں قومی کرکٹ ٹیم کو انگلینڈ بھیجنا دراصل پاکستان کرکٹ بورڈ کا ایک بہترین فیصلہ ہے۔


سیدہ ماہ پارا (گول کیپر، قومی خواتین فٹبال ٹیم):
سیدہ ماہ پارا نے کہا ہے کہ ایک بریک کے بعد میدان میں واپسی کسی بھی ایتھلیٹ کے لیے آسان نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ موقع ہے جب تمام مداحوں کو اپنی ٹیم کی بھرپور حوصلہ افزائی کرنی ہے، ان کی نیک تمنائیں پاکستان کرکٹ ٹیم کے ساتھ ہے۔
مدینہ ظفر اور عائشہ ظفر (اسکواش پلیئرز):
اسکواش کے کورٹس میں پاکستان کا نام روشن کرنے والی دو بہنوں، مدینہ ظفر اور عائشہ ظفر، نے بھی انگلینڈ کے خلاف سیریز سے قبل پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک طویل وقفے کے بعدمیدان میں واپس آنے والی قومی کرکٹ ٹیم کے لیے نیک خواہشات رکھتی ہیں۔