سعودی عرب ، بجلی کی فی کس کھپت میں 1993 کے بعد پہلی مرتبہ نمایاں کمی

بڑی وجہ یہ ہوئی ہے کہ مملکت میں توانائی کی مسابقت اور باکفایت استعمال پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے،ایکرا

پیر 10 اگست 2020 12:58

سعودی عرب ، بجلی کی فی کس کھپت میں 1993 کے بعد پہلی مرتبہ نمایاں کمی
ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اگست2020ء) سعودی عرب میں بجلی کی فی کس کھپت میں 1993 کے بعد پہلی مرتبہ نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق الیکٹریسٹی اینڈ کو جنریشن ریگولیٹری اتھارٹی(ایکرا)کے شائع کردہ اعداد وشمارمیں بتایاگیاکہ اس کی بڑی وجہ یہ ہوئی ہے کہ مملکت میں توانائی کی مسابقت اور باکفایت استعمال پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔

سعودی عرب نے 2018 میں توانائی کی داخلی کھپت میں کمی کے لیے بجلی اور پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ کردیا تھا۔واضح رہے کہ سعودی عرب میں موسم گرما میں توانائی کی کھپت میں نمایاں اضافہ ہوجاتا ہے اور گرمی کے مہینوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری تک یا اس سے زیادہ ہوتا ہے۔ایکرا کے مطابق سعودی عرب میں 2014 میں توانائی کی فی صارف کھپت 369 کلوواٹ تھی۔

(جاری ہے)

پانچ سال کے بعد اس میں کوئی سات کلوواٹ کمی واقع ہوئی تھی اور 2019 میں یہ مقدار295 کلوواٹ رہ گئی تھی۔

سعودی عرب نے توانائی کے شعبے میں مسابقت اور باکفایت استعمال کے رجحان کے فروغ کے لیے مختلف منصوبے متعارف کرائے ہیں اور ان پر اس وقت عمل درآمد کیا جارہا ہے۔ان میں خود مختار دولت فنڈ ،سرکاری سرمایہ کاری فنڈ سے قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر سرمایہ کاری بھی شامل ہے۔سعودی عرب قابل تجدید توانائی کے 60 منصوبوں سے 2023تک ایک سال میں 95 گیگا واٹ سالانہ بجلی پیدا کرنا چاہتا ہے۔ان منصوبوں پر 30 سے 50 ارب ڈالر تک سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔