بھارت،منافرت پھیلانے کے معاملے پر فیس بک کی پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پیشی

فیس بک کے نمائندے بھارتی پارلیمان کی انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق اسٹینڈنگ کمیٹی کے سامنے حاضر ہوں گے،رپورٹ

جمعرات 3 ستمبر 2020 13:12

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 ستمبر2020ء) بھارت میں فیس بک کے حوالے سے جاری سیاسی رسہ کشی کے درمیان یہ امریکی سوشل میڈیا کمپنی اپنے او پر عائد الزامات کے سلسلے میں صفائی پیش کرنے کے لیے پارلیمانی کمیٹی کے سامنے حاضر ہو گی۔ اپوزیشن کانگریس کے بعد اب حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی نے بھی فیس بک پر سیاسی نظریات کی بنیاد پر تفریق کرنے کا الزام لگایا ہے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق فیس بک کے نمائندے بھارتی پارلیمان کی انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق اسٹینڈنگ کمیٹی کے سامنے حاضر ہوں گے اور سوشل میڈیا قوانین کے مبینہ غلط استعمال سے متعلق الزامات پر اپنی صفائی پیش کریں گے۔ کمیٹی کے چیئرمین کانگریس کے رکن پارلیمان اور سابق وزیر ششی تھرور ہیں۔ یہ کمیٹی شہری حقوق کی حفاظت اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے مبینہ غلط استعمال پر فیس بک کا موقف سنے گی۔

(جاری ہے)

اس میٹنگ سے عین ایک دن قبل بی جے پی کے سینئر رہنما اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وفاقی وزیر روی شنکر پرساد نے فیس بک کے سی ای او مارک زکر برگ کو ایک خط لکھ کر کہا کہ فیس بک انڈیا کی ٹیم سیاسی نظریات کی بنیاد پر تفریق کرتی ہے۔ انہوں نے خط میں یہ الزام بھی لگایا کہ فیس بک کے ملازمین نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزرا کے لیے نازیبا الفاظ استعمال کیے ہیں۔

اس کے علاوہ 2019 کے انتخابات سے قبل فیس بک کی بھارتی انتظامیہ نے دائیں بازو کے نظریات والے اکاونٹس کو اپنے پلیٹ فارم سے ڈیلیٹ کردیا تھا اور ان کی رسائی کم کردی تھی۔بھارتی وزیر نے زکربرگ کو تحریر کردہ اپنے خط میں الزام لگایا کہ فیس بک انڈیا کے کئی سینئر افسران خصوصی سیاسی نظریات کے حامی ہیں۔ انہوں نے فیس بک سے متوازن اور غیر جانبدار رویہ اپنا نے کو کہا ہے۔