جعلی اکاونٹس کیسز، آصف زرداری کی ریفرنسزخارج کرکےبری کرنےکی درخواستیں مسترد

احتساب عدالت کا سابق صدر پر تینوں کرپشن ریفرنسز میں فرد جرم عائد کرنے کا حکم ، آصف زرداری سمیت تمام ملزمان 28 ستمبر کو طلب

Faizan Hashmi فیضان ہاشمی بدھ 23 ستمبر 2020 14:01

جعلی اکاونٹس کیسز، آصف زرداری کی ریفرنسزخارج کرکےبری کرنےکی درخواستیں ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 ستمبر2020ء) احتساب عدالت نے جعلی بینک اکاوَنٹس کیس کے 3 ریفرنسز میں آصف زرداری کی درخواستیں خارج کردیں۔عدالت کا سابق صدر پر تینوں کرپشن ریفرنسز میں فرد جرم عائد کرنے کا حکم دیدیا،احتساب عدالت نے آصف زرداری سمیت تمام ملزمان کو 28 ستمبر کو طلب کرلیا، تفصیلات کے مطابق اسلام آبادکی احتساب عدالت نے میگا منی لانڈرنگ ،پارک لین اور ٹھٹھہ واٹر سپلائی ضمنی ریفرنسز خارج کرنے کی درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا ہے۔

آصف زرداری کی ریفرنسزخارج کرکےبری کرنےکی درخواستیں مسترد کردی گئیں، احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے آصف زرداری کی درخواستوں پر فیصلہ سنایا،عدالت کا اس موقع پر کہنا تھا کہ آصف زرداری کو جعلی اکاؤنٹس ریفرنسز میں بری نہیں کیا جاسکتا، احتساب عدالت نے آصف زرداری سمیت تمام ملزمان کو 28 ستمبر کو طلب کرلیا ہے۔

(جاری ہے)

سابق صدر آصف علی زرداری نے 9 ستمبر کو احتساب عدالت سے میگا منی لانڈرنگ ریفرنس اور پارک لین ریفرنس خارج کرنے کی استدعا کی تھی، پارک لین ریفرنس جعلی اکاﺅنٹس کیسز میں سے ایک کرپشن کیس ہے جس میں آصف زرداری سمیت 25 شیئر ہولڈرز تھے الزام ہے کہ اس کمپنی نے 2008 میں جعلی فرنٹ کمپنی پارتھینون کے نام پر نیشنل بینک سے ڈیڑھ، ڈیڑھ ارب روپے کے دو بار قرض لئے جسے بعد میں واپس نہیں کیا گیا اور قومی خزانے کو 3 ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا. نیب کا موقف ہے کہ آصف علی زرداری قرض لے کر معاف کرانے کے اس مقدمے میں بطور صدر اثرانداز ہوئے، انہوں نے نیشنل بینک سے اپنی جعلی کمپنی کو قرض دلوایا، کیس میں نیشنل بینک کے سابق صدور سمیت مختلف گواہان اپنے بیانات ریکارڈ کرا چکے ہیں. خیال رہے کہ آصف زرداری پر یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ پارتھینن پرائیویٹ لمیٹڈ، پارک لین اسٹیٹ پرائیویٹ لمیٹڈ اور دیگر کی طرف سے قرض میں توسیع اور اس کے غلط استعمال میں ملوث تھے. اپنے دلائل میں آصف زرداری کے وکیل ایڈووکیٹ فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ سابق صدر پارک لین کے ڈائریکٹر رہ چکے ہیں لیکن انہوں نے صدر مملکت کا منصب سنبھالنے سے قبل 2008 میں کمپنی سے استعفیٰ دے دیا تھا.