کم عمری میں شروع کی جانے والی تمباگو نوشی زیادہ مہلک ہوتی ہے. نئی سائنسی تحقیق

پاکستانی ماہر نفسیات ڈاکٹر ممتاز جمال اورکزئی نے تحقیق سے تمباکو نوشی اور ذہنی صحت کے درمیان دلچسب تعلق دریافت کیا ہے

Umer Jamshaid عمر جمشید جمعہ 2 اکتوبر 2020 11:17

کم عمری میں شروع کی جانے والی تمباگو نوشی زیادہ مہلک ہوتی ہے. نئی سائنسی ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 اکتوبر2020ء) پاکستانی ماہر نفسیات ڈاکٹر ممتاز جمال اورکزئی نے تحقیق سے تمباکو نوشی اور ذہنی صحت کے درمیان دلچسب تعلق دریافت کیا ہے۔ عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ لوگ کسی پریشانی یا ڈپریشن کی وجہ سے تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں۔ لیکن نفسیات کے معروف بین الاقوامی جریدے"نیکوٹین اینڈ ٹوبیکو ریسرچ" میں شایع ہونے والی ڈاکٹر ممتاز جمال کی تحقیق نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ کم عمری میں تمباکو نوشی کا آغاز کرنے والے لوگوں میں ڈپریشن کا شکار ہونے کا امکان بڑی عمر میں تمباکو نوشی شروع کرنے والوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

ڈاکٹر صاحبہ کی تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ ڈپریشن کا شکار ہونے کے بعد علاج کی صورت میں بھی تمباکو نوشی کرنے والوں میں ڈپریشن کی بیماری ٹھیک ہونے میں نسبتاً زیادہ وقت لیتی ہے۔

(جاری ہے)

اس تحقیق سے یہ بات بھی واضح ہوئی ہے کہ ڈپریشن کی شدت پر تمباکو نوشی کے علاوہ انسان کی موروثی خصوصیات کا بھی عمل دخل ہوتا ہے اور کچھ مخصوص جینز رکھنے والے افراد پر تمباکو نوشی کے اثرات زیادہ شدید ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر ممتاز جمال اورکزئی کا تعلق اورکزئی ایجنسی سے ہے اور وہ بچپن میں پولیو کا شکار ہونے کی وجہ سے چلنے پھرنے سے قاصر ہیں اور وہیل چیئر تک محدود ہیں۔ ڈاکٹر صاحبہ نے کم عمری میں اپنے والدین کی وفات کے بعد انتہائی مشکل حالات کا سامنا کیا لیکن ہمت نہیں ہاری اور تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا ۔ ڈاکٹر صاحبہ کو نہ صرف بےگھر ہونے اور مالی مشکلات کا سامنا تھا بلکہ وہیل چیئر پر بیٹھی ایک لڑکی کے لئے معاشرتی رویے اور تعلیمی اداروں میں سہولیات بھی حوصلہ افزا نہیں تھیں۔

تمام تر مشکلات کا مقابلہ کرتے ہوئے ڈاکٹر ممتاز جمال اورکزئی نے پشاور یونیورسٹی کے ہوسٹل میں رہتے ہوئے کالنگ کارڈز بیچ کر اپنا خرچ چلایا اور سائیکالوجی میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے بعد اسکالر شپ حاصل کر کے ڈاکٹر ممتاز جمال اورکزئی نے نیدر لینڈ ز کی قدیم ترین درسگاہ لیڈن یونیورسٹی سے کلینکل سائیکالوجی میں ڈاکٹر یٹ کی ڈگری حاصل کی۔ ڈاکٹر ممتاز جمال اورکزئی کی کہانی مسلسل جد و جہد، ہمت، حوصلے اور ہار نہ ما ننے کے عظم سے عبارت ہے اور ان لوگوں کے لئے مشعل راہ ہے جو چھوٹی چھوٹی مشکلات سے گھبرا کر ہمت ہار جاتے ہیں۔