شیریں مزاری نے فرنسیسی صدر کو نازیوں سے تشبیہ دینے والا ٹویٹ حذف کردیا

پاکستان میں فرانسیسی ایلچی نے مجھے پیغام بھیجا کہ مضمون کی متعلقہ اشاعت کو درست کردیا گیا، وضاحت کرنے پر میں نے بھی اپنا ٹویٹ واپس لے لیا ہے۔ وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کا سوشل میڈیا پر بیان

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 22 نومبر 2020 22:26

شیریں مزاری نے فرنسیسی صدر کو نازیوں سے تشبیہ دینے والا ٹویٹ حذف کردیا
اسلام آباد (اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 نومبر2020ء) وفاقی وزیرانسانی حقوق شیریں مزاری نے فرنسیسی صدر کو نازیوں سے تشبیہ دینے والا ٹویٹ حذف کردیا، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فرانسیسی ایلچی نے مجھے پیغام بھیجا کہ مضمون کی متعلقہ اشاعت کو درست کردیا گیا ہے، جس پر میں نے بھی اپنا ٹویٹ حذف کردیا ہے۔ انہوں نے مائیکروبلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ترجمان فرانسیسی حکومت کے بیان پر اپنے ردعمل میں کہا کہ پاکستان میں فرانسیسی ایلچی نے مجھے پیغام بھیجا ہے۔

جس مضمون کا میں نے حوالہ دیا اسے متعلقہ اشاعت نے درست کردیا ہے۔ فرانسیسی سفارت خانے کی وضاحت کے بعد میں نے اپنا ٹویٹ واپس لے لیا ہے۔
 اس سے قبل فرانس کے ترجمان برائے خارجہ امور نے پاکستان کی وفاقی وزیر شیریں مزاری کے بیان پر اپنے ردعمل میں کہا کہ پاکستان کی وفاقی وزیر کا بیان جمہوری فرانس کے صدر کیلئے ہتک آمیز ہے۔

(جاری ہے)

جھوٹ پر مبنی یہ الفاظ نفرت اور تشدد کے تصورات کے حامل ہیں۔ ذمہ دارانہ پوزیشن سے ایسا تبصرہ اس عہدے  کیلئے توہین آمیزہے۔ اس طرح کے بیان کو مسترد کرتے ہیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ پیرس میں پاکستان کے ناظم الامور کو فوری طور پر مذمت سے آگاہ کردیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان بیان کی فوری تصحیح کرے۔ باہمی احترام کی بنیاد پرگفتگو کا راستہ اپنائے۔

غیرملکی اور مقامی خبر ایجنسی این این آئی کا کہنا ہے کہ خیال رہے انسانی حقوق کی وفاقی وزیر شیریں مزاری نے فرانسیسی صدر میکرون کے مسلمانوں سے متعلق رویے کو نازیوں کے یہودیوں سے روا رکھے سلوک سے تشبیہ دی تھی۔ شیریں مزاری نے ایک ویب سائٹ کی خبرٹوئٹ کی تھی جسے فرانس نے جھوٹا الزام قرار دیا ہے۔ٹوئٹ میں ویب سائٹ کے حوالے کے ساتھ شیریں مزاری کا کہنا تھاکہ فرانسیسی صدر میکرون مسلمانوں کے ساتھ وہی سلوک کر رہے ہیں جو نازیوں نے یہودیوں کے ساتھ کیا، فرانس میں مسلمان بچوں کے لیے شناختی نمبر دینے کا فیصلے کیا گیا ہے ویسے ہی جیسے نازی جرمنی میں یہودیوں کو شناخت کے لیے اپنے لباس پر پیلے رنگ کا ستارہ پہننے پر مجبور کیا گیا تھا۔

فرانسیسی حکومت اور پاکستان میں سفیرکی جانب سے خبر کو جھوٹا قرار دینے کے ردعمل کے بعد شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ انہوں نے خبر کے لنک کا بھی دیا ہے، اگر وہ جھوٹ ہے تو میرے ٹویٹ کو جھوٹا کہنے کے بجائے اس کو ٹھیک کروایا جائے۔ شیریں مزاری کا تھا کہ فرانس میں راہباؤں کو تو عوامی مقامات پر بھی مخصوص لباس پہننے کی اجازت ہے لیکن مسلمان خواتین حجاب نہیں کرسکتیں، کیا یہ واضح امتیاز برتنے کی نشانی نہیں بعد ازاں اپنے ایک اور ٹوئٹ میں شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں فرانسیسی سفیر نے مجھے پیغام بھیجا ہے جس خبر کا ٹوئٹ میں حوالہ دیا تھا اسے شائع کرنے والوں نے درست کردیا ہے۔

اسی لیے میں نے بھی اپنا ٹوئٹ حذف کردیا ہے۔خیال رہے کہ فرانس کیایک اسکول میں طالب علموں کے سامنے گستاخانہ خاکے دکھانے والے استاد کا سر قلم کردیا گیا تھا جس کے بعد فرانسیسی صدر نے اس واقعے اور اسی سے متعلق دیگرحملوں کے خلاف فرانسیسی سیکولرازم کی کھل کر حمایت کی اور متنازع بیانات بھی دیے جس کے بعد فرانس کو دنیا بھر میں مسلمانوں کی جانب سے احتجاج اور مصنوعات کے بائیکاٹ کا سامنا کرنا پڑا۔