نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن نے کابینہ کے لیے نامزدگیوں کا آغازکردیا

کابینہ اور دیگر اعلی عہدیداروں کی نامزدگیوں کی منظوری سینیٹ سے حاصل کرنا ہو گی .رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 24 نومبر 2020 17:10

نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن نے کابینہ کے لیے نامزدگیوں کا آغازکردیا
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 نومبر ۔2020ء) امریکہ کے نو منتخب صدر جو بائیڈن نے اپنی کابینہ کے اراکین سمیت دیگر اعلیٰ عہدوں پر نامزدگیوں کا آغاز کر دیا ہے پہلے مرحلے میں سابق نائب وزیرخارجہ اینٹنی بلنکن کو وزیرِ خارجہ نامزد کیا ہے. جو بائیڈن کا یہ موقف رہا ہے کہ وہ کابینہ میں ایسے افراد کو شامل کریں گے جو امریکی آبادی کے ہر طبقے کی نمائندگی کرتے ہوں گے ڈیمو کریٹک پارٹی بائیڈن کی جانب سے کی گئی نامزدگیوں کا جائزہ لے گی جبکہ انہیں امریکی سینیٹ سے بھی منظوری حاصل کرنا ہو گی جس کی اکثریتی پارٹی کا تعین جنوری میں جارجیا میں دو نشستوں پر ہونے والے الیکشن کے بعد ہو گا.

(جاری ہے)

جو بائیڈن نے اب تک جن افراد کو اپنی کابینہ اور دیگر اعلی عہدوں کے لیے نامزد کیا ہے . ہارورڈ یونیورسٹی اور کولمبیا لا سکول کے 58 سالہ گریجویٹ بلنکن سابق صدر باراک اوباما کے دور میں نائب وزیر خارجہ کے منصب پر فائز رہ چکے ہیں اور انہیں بائیڈن کا معتمد خاص سمجھا جاتا ہے بلنکن ڈیمو کریٹک پارٹی کے ادوار میں خارجہ امور سے متعلق کئی اہم عہدوں پر کام کرتے رہے ہیں.

وہ سابق صدر بل کلنٹن کے دور میں قومی سلامتی کونسل کے رکن جب کہ اوباما دور میں قومی سلامتی کے نائب مشیر رہ چکے ہیں جب جو بائیڈن سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین تھے اس وقت بلنکن کمیٹی کے اسٹاف ڈائریکٹر تھے. بائیڈن جب امریکہ کے نائب صدر بنے تو وہ ان کے قومی سلامتی کے مشیر بھی رہے الحاندرو مایورکاس کو امریکہ کا وزیر داخلہ نامزد کیا گیا ہے وہ امریکہ کے پہلے لاطینی نژاد تارکِ وطن وزیرِ داخلہ ہوں گے کیوبا کے شہر ہوانا میں پیدا ہونے والے 60 سالہ مایورکاس کے والدین نے امریکہ میں سیاسی بنیادوں پر پناہ لی تھی انہوں نے بطور وکیل اپنے پیشہ ورانہ کریئر کا آغاز کیا تاہم 2009 میں انہوں نے اوباما انتظامیہ میں بطور ڈائریکٹر برائے امریکی شہریت اور امیگریشن کام کیا.

بطور ڈائریکٹر انہوں نے امریکہ میں مقیم امیگرنٹس کے ساڑھے چھ لاکھ بچوں کو بے دخلی سے تحفظ فراہم کرنے کے پروگرام ”ڈاکا“ کو تشکیل دینے میں اہم کردار ادا کیا تھا فارن سروس میں 35 سالہ تجربہ رکھنے والی تھامس گرین فیلڈ کو جو بائیڈن نے اقوامِ متحدہ میں سفیر نامزد کیا ہے وہ دنیا کے چار براعظموں میں بطور امریکی سفیر اپنے فرائض سرانجام دے چکی ہیں وہ 2013 سے 2017 تک افریقہ میں سابق صدر اوباما کی اعلٰی سفارت کار کے طور پر بھی کام کر چکی ہیں.

انہوں نے افریقی ممالک میں ایبولا وبا کے دوران امریکی پالیسی کی قیادت بھی کی محکمہ خارجہ میں خدمات کے بعد وہ سابق وزیرِ خارجہ میڈیلین البرائٹ کی بین الاقوامی اسٹریٹیجک کمپنی میں اعلیٰ عہدے پر بھی فائز رہیں جان کیری امریکی سیاست میں کوئی نیا نام نہیں ہے وہ سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دور میں امریکہ کے وزیرِ خارجہ رہ چکے ہیں.

جان کیری امریکی ریاست میساچوسٹس سے 25 سال سے زائد عرصے تک سینیٹر بھی رہ چکے ہیں وہ 2004 کے انتخابات میں سابق امریکی صدر جارج بش کے مقابلے میں ڈیمو کریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار بھی تھے خصوصی ایلچی برائے ماحولیات کابینہ کا عہدہ نہیں ہے تاہم کیری قومی سلامتی کونسل کے اجلاسوں میں شریک ہوں گے اور ایسا پہلی بار ہو گا کہ قومی سلامتی کونسل میں ماحولیات سے متعلق خصوصی ایلچی کو شامل کیا جائے گا.

اپنی نامزدگی کے بعد کیری نے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ بہت جلد امریکہ میں ایسی حکومت ہو گی جو ماحولیات کے بحران کو قومی سلامتی کو لاحق بڑا خطرہ سمجھتے ہوئے ہنگامی اقدامات کرے گی ایورل ہینز امریکہ کی مرکزی تحقیقاتی ایجنسی (سی آئی اے) کی سابق ڈپٹی ڈائریکٹر اور اوباما انتظامیہ میں قومی سلامتی کی سابق نائب مشیر رہ چکی ہیں وہ امریکی خفیہ اداروں کی قیادت کرنے والی پہلی خاتون سربراہ ہوں گی51 سالہ ہینز پیشے کے اعتبار سے ایک وکیل ہیں اور اس سے قبل وہ بائیڈن کے ساتھ سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی میں ڈپٹی چیف کونسل کے طور پر بھی فرائض انجام دے چکی ہیں.

2017 میں اوباما انتظامیہ کو چھوڑنے کے بعد، وہ کولمبیا یونیورسٹی میں متعدد عہدوں پر فائز تھیں جیک سولیون اوباما دور میں نائب صدر جو بائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر تھے وہ سابق امریکی وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف بھی رہ چکے ہیں بائیڈن کی ٹرانزیشن ٹیم کے مطابق 43 سالہ جیک سولیون کئی دہائیوں بعد اس عہدے پر کام کرنے والے کم عمر ترین شخص ہوں گے.

خیال رہے کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تاحال تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے نتائج کو تسلیم نہیں کیا گو کہ صدر ٹرمپ نے امریکہ میں انتقال اقتدارِ کے ذمہ دار ادارے جنرل سروسز ایڈمنسٹریشن (جی ایس اے) کو تیاریاں شروع کرنے کی اجازت دے دی ہے. تاہم صدر ٹرمپ کا اب بھی یہ اصرار ہے کہ وہ مزاحمت جاری رکھیں گے خیال رہے کہ امریکہ میں 3 نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق ڈیمو کریٹک امیدوار جو بائیڈن مطلوبہ 270 الیکٹرول ووٹس کا ہدف عبور کر کے ملک کے 46ویں صدر منتخب ہو گئے ہیں لیکن صدر ٹرمپ نے تاحال انتخابی نتائج تسلیم نہیں کیے اور ان کا دعویٰ ہے کہ وہی یہ الیکشن جیتے ہیں.