نہیں چاہتے کہ کورونا کی دوسری لہر میں مکمل لاک ڈاؤن کی جانب جائیں، ڈاکٹر یاسمین راشد

اسکولز اور اجتماعات کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں، اس لیے ان کو بند کیا گیا، تعلیمی ادارے بند کرنا مشکل ترین فیصلہ تھا، صوبائی وزیر صحت کی پریس کانفرنس

Shehryar Abbasi شہریار عباسی اتوار 29 نومبر 2020 13:38

نہیں چاہتے کہ کورونا کی دوسری لہر میں مکمل لاک ڈاؤن کی جانب جائیں، ڈاکٹر ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 29 نومبر2020ء) وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ اسکولز اور اجتماعات کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں، اس لیے ان کو بند کیا گیاہے ۔ لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یاسمین راشد نے کہا کہ کورونا کی دوسری لہر شدید ہوتی جا رہی ہے اور میں اسی وجہ سے عوام سے اپیل کرنے آئی ہوں کہ کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے کیونکہ ہم نہیں چاہتے کہ کورونا کی دوسری لہر میں مکمل لاک ڈاؤن کی جانب جائیں ۔

دنیا کی بڑی معیشتیں کورونا وبا کے سامنے گھٹنے ٹیک چکی ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم جب تک کورونا ویکسین نہیں بن احتیاط اور حفاظتی تدابیر ہی اختیار کر سکتے ہیں ۔ سائنسی طور پر بھی ثابت شدہ ہے کہ ماسک پہننے سے 70 فیصد بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے ۔

(جاری ہے)

عوام کو چاہیے کہ ماسک پہننا لازم کردیں ۔ جب ویکسین آئی تو پہلی ترجیح بزرگ شہری اور شدید نوعیت کے مریض ہوں گے ۔

میں بطور ڈاکٹر اور وزیر صحت یہ درخواست کرتی ہوں کہ عوام احتیاط کریں ۔ اپوزیشن کے جلسے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے جتنے جلسے کرنے ہیں کرلیں لیکن فی الحال وبا کے باعث عوام کی زندگیاں خطرے میں نہ ڈالیں۔ عوام کی زندگیاں عزیز ہیں، ایس او پیز پر عمل درآمد کروانا لازمی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملتان کے 65 فیصد کورونا مریض بیڈ ز پر موجود ہیں ۔ اور بیڈز پر انہیں ہی رکھا جاتا ہے جو کہ شدید بیمار ہوں ۔ اجتماعات سے کورونا پھیل رہا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کو دو دو ماسک پہننے کے باوجود کورونا ہوگیا۔ ہمیں صرف احتیاط کرنی ہے ۔ اگر ایس اوپیز پر عمل درآمد نہ ہوا تو پھر مکمل لاک ڈاؤن کی جانب جانا پڑ سکتا ہے۔