اسحاق ڈار کے انٹرویو کے دوران برطانوی صحافی کے سخت سوالات

نواز شریف برسوں تک ضیاء الحق کے ساتھی رہے اور پھر انہیں اچانک یاد آیا کہ فوج سیاست میں مداخلت نہ کرے، آخر یہ کس قسم کی منافقت ہے؟

muhammad ali محمد علی منگل 1 دسمبر 2020 23:33

اسحاق ڈار کے انٹرویو کے دوران برطانوی صحافی کے سخت سوالات
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم دسمبر2020ء) برطانوی صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا ہے کہ نواز شریف برسوں تک ضیاء الحق کے ساتھی رہے اور پھر انہیں اچانک یاد آیا کہ فوج سیاست میں مداخلت نہ کرے، آخر یہ کس قسم کی منافقت ہے؟ ۔ تفصیلات کے مطابق بی بی سی کو دیے گئے اسحاق ڈار کے انٹرویو کے دوران برطانوی صحافی کی جانب سے سابق وزیر خزانہ سے سخت سوالات کیے گئے۔

فوج کی مداخلت کے حوالے سے اسحاق ڈار نے کہا کہ فوج بطورادارہ نہیں، چند افراد جمہوریت کو کمزور کررہے ہیں۔ یہی چند لوگ پاکستان میں مارشل لاء نافذ کرتے ہیں، ڈیپ سٹیٹ کا سب کو علم ہے، نوازشریف پارلیمان اور جمہوریت کی بالادستی کیلئے لڑ رہے ہیں۔

اس دعوے پر برطانوی صحافی کی جانب سے اسحاق ڈار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ گیا کہ نواز شریف کو فوج کیخلاف باتیں اقتدار سے باہر جا کر کیوں یاد آتی ہیں؟ نواز شریف برسوں تک ضیاء الحق کے ساتھی رہے اور پھر انہیں اچانک یاد آیا کہ فوج سیاست میں مداخلت نہ کرے، آخر یہ کس قسم کی منافقت ہے؟۔

(جاری ہے)

دوسری جانب سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے پروگرام ہارڈ ٹاک کو انٹرویو دیا گیا جس کے بعد وہ سوشل میڈیا پر طنز و تنقید کی زد میں ہیں۔ اسحاق ڈار کو دوران انٹرویو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، سابق وزیر خزانہ صحافی کے تند و تیز سوالات کے جوابات دینے میں ناکام رہے۔ اینکر کے سوالات پر اسحاق ڈار کوئی بہتر جوابات دینے میں ناکام رہے اور بری طرح سٹپٹا گئے۔

اس حوالے سے برطانوی صحافی نے بھی ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے انٹرویو نے پاکستان میں خاصی ہلچل مچائی ہے۔

جبکہ سوشل میڈیا صارفین اور کچھ صحافیوں کی جانب سے اسحاق ڈار کو طنز کا نشانہ بناتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ شاید سابق وزیر خزانہ بھول گئے تھے کہ یہ ہارڈ ٹاک ہے کیپٹل ٹاک نہیں۔


صحافیوں کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار کو انٹرویو میں شدید مشکلات پیش آئیں۔

سینئر صحافی و تجزیہ کاروںطاہر ملک اور سعید قاضی کے مطابق اسحاق ڈار کے بی بی سی پروگرام میں سخت سوالات پر پیسنے چھوٹ گئے، لندن موجودگی، جائیدادوں، علاج کے حوالے سے تند وتیز سوالات کا جواب نہ دے سکے۔ جبکہ خاتون صحافی شفاء یوسفزئی کا کہنا ہے کہ اگر یہی برطانوی صحافی اگر مریم نواز کا انٹرویو کریں تو یہ بہت دلچسپ ہوگا۔