ریلوے کے گریڈ 21 کے آفیسرزبیر شفیع غوری وفات پاگئے

بدھ 2 دسمبر 2020 19:38

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 دسمبر2020ء) پاکستان ریلوے کے کمرشل و ٹرانسپورٹیشن ڈیپارٹمنٹ کے گریڈ 21 کے آفیسرزبیر شفیع غوری سابقہ ایڈیشنل جنرل منیجر/ٹریفک گزشتہ روز مورخہ2دسمبر2020کوصبح 11بجے قضائے الہٰی سے وفات پاگئے وہ دل کے عارضے میں مبتلاتھے۔ ان کی نمازِ جنازہ بروزجمعرات مورخہ3دسمبر2020کوبعدنمازِ ظہر ریونیوایمپلائی سوسائٹی لاہورکی مسجد میں ادا کی جائے گی۔

وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد ان کی وفات پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ محنتی، قابل، نفیس اور دیانتدار افسر تھے۔ زبیر شفیع غوری 1987میں پندرویں کامن میں سی ایس ایس کا امتحان پاس کرنے کے بعد پاکستان ریلوے میں بطور اسسٹنٹ ٹریفک/کمرشل آفیسر تعینات ہوئے۔ زبیر شفیع غوری پاکستان ریلوے میں سینئر ٹریفک منیجر ڈرائی پورٹس، ڈویژنل آپریٹنگ منیجر/زونل ٹرانسپورٹیشن منیجرلاہور، ڈویژنل پرسانل آفیسرلاہور، ڈویژنل ٹرانسپورٹیشن آفیسر ملتان اور راولپنڈی، ڈویژنل کمرشل آفیسرلاہور، ڈپٹی فیڈرل گورنمنٹ انسپکٹر آف ریلویز، ایگزیکٹو ڈائریکٹر ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ پراکس،ڈپٹی چیف آپریٹنگ سپرنٹنڈنٹ گڈز، ڈپٹی چیف کمرشل منیجرکوچنگ، ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز پاکستان ریلوے، منیجنگ ڈائریکٹر ریڈیمکو، سیکریٹری ریلوے بورڈ، منسٹری آف ریلویزاسلام آباد، منیجنگ ڈائریکٹر پراکس کے عہدوں پر بھی فائز رہے۔

(جاری ہے)

زبیر شفیع غوری نے دورانِ ملازمت مختلف ممالک میں پاکستان ریلوے کی نمائندگی کی جن میں ایران، ترکی، نیپال، ازبکستان، قطراور سائوتھ افریقہ شامل ہیں۔ پاکستان ریلوے کے لیے اُن کی ایسی خدمات کو بھی ہمیشہ یاد رکھا جائے گا جن میں آزادی ٹرین اور کرسمس ٹرین کی تیاری اور مکمل تزئین و آرائش، مختلف مقامات پر ریلوے ثقافتی میوزیمز کا قیام، ٹرین ٹریول میگزین کی اشاعت سرفہرست ہیں۔

زبیر شفیع غوری 5ستمبر1960کو خوشاب میں پیدا ہوئے۔اُنہوں نے 1980میں گورنمنٹ کالج لیہ سے بی اے کیا۔ 1983میں پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم اے ہسٹری کی ڈگری حاصل کی۔ بعدازاں 1984میں بہائوالدین زکریا یونیورسٹی سے ایم اے اُردوکی ڈگری حاصل کی۔ اپنے کیریئر کاباقاعدہ آغاز1984میں بطور لیکچررآف ہسٹری گورنمنٹ کالج پنڈی گھیب، پنجاب ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سے کیا۔

گورنمنٹ کالج مری اور گورنمنٹ کالج گوجر خان میں بھی بطور لیکچرر آف ہسٹری اور لیکچرر آف اُردو تعینات رہے۔زبیر شفیع غوری کئی کُتب کے مصنف بھی تھے جن میں اُوچ شریف(ثقافت، آثارِ قدامت و عظمت)، مولتان(دورانِ محاصرہ اور مابعد)، راوی کنارے کی ہڑپائی بستیاں، نیرنگ ایران اور سوچ سفینہ(شاعری) کے ساتھ Thal of the Sindh Sagar Doab during the Indus Ageاور ایک نامکمل کتاب بھی شامل ہے۔