اسٹیٹ بینک نے بزنس ٹو کنزیومر ای کامرس برآمدات کی سہولت کے لیے ضوابطی فریم ورک جاری کردیا
بدھ 2 دسمبر 2020 23:01
(جاری ہے)
حال ہی میں خصوصا صارفی مارکیٹ میں عالمی ابھرتی ہوئے رجحانات میں یہ اہم تبدیلی دیکھی گئی ہے کہ نئی ٹیکنالوجیز کی وجہ سے روایتی بازاروں کی جگہ ای کامرس نے لے لی ہے۔
کووڈ 19 کی عالمی وبا کے باعث عالمی لاک ڈان میں خاص طور پر اس رجحان میں تیزی دیکھی گئی۔ ان رجحانات کے پیش نظر اسٹیٹ بینک نے پاکستان سے بی ٹو سی (بزنس ٹو کنزیومر) سرحد پار برآمدات بشمول چھوٹے تاجروں اور برآمدکنندگان کی جانب سے ہونے والی برآمدات پر توجہ مرکوز کی۔ اس کا مقصد مسابقت کو بہتر بنانا اور ای کامرس پالیسی کے ترقیاتی مرحلے کے دوران عالمی مارکیٹ کے ساتھ پاکستانی کاروباری اداروں کی ڈجیٹل کنکٹی وٹی کو بڑھانا تھا۔یہاں یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ اب تک پاکستان سے مصنوعات کی برآمد اسی وقت کی جا سکتی تھی جب مجاز ڈیلر الیکٹرانک / مینوئل ایکسپورٹ کے فارم ای کی تصدیق کر دیں اور اس کے بعد کسٹمرز طرف سے گڈز ڈیکلیئریشن پر کر کے پاکستان کسٹم کو جمع کرایا جائے۔ فارم ای ہر شپمنٹ کے لیے درکار ہوتی تھی، برآمد کی جانے والی اشیا کی مکمل تفصیل اس میں درج ہوتی تھی اور ایک ہی قسم کی اشیا کی بڑی مقدار میں برآمد کو پیشِ نظر رکھ کر اسے ڈیزائن کیا گیا تھا۔ تاہم کم مالیت کی مختلف اشیا کی مختلف ملکوں میں مقیم افراد کو بھیجی جانے والی برآمدات (جیسا کہ بزنس سے کسٹمر کو ای کامرس برآمدات کے لیے موجودہ طریقہ کار مناسب نہیں تھا۔قبل ازیں، 2000 میں اسٹیٹ بینک نے بزنس سے کسٹمر کو ای کامرس کے فروغ کے لیے فارن ایکسچینج مینوئل میں ضوابطی ہدایات جاری کی تھیں جس میں زیادہ توجہ ای کامرس کی سہولت کے لیے انٹرنیٹ مرچنٹ اکاونٹ کھولنے پر دی گئی تھی۔ تاہم ٹیکنالوجی میں ترقی کے ساتھ ان ہدایات کو ای کامرس کی موجودہ کاروباری حرکیات کے مطابق ڈھالنے کی ضرورت تھی، اور اس لیے اسے تبدیل کرنا ضروری تھا۔ چنانچہ اسٹیٹ بینک نے متعلقہ فریقوں کے ساتھ جن میں کاروباری برادری، پاکستان کسٹم، وزارتِ تجارت، کوریئر کمپنیوں اور بینکاری صنعت شامل ہیں، اشتراک کیا تاکہ ایسا ضوابطی فریم ورک بنایا جائے جو نہ صرف مارکیٹ کی ضروریات کو پورا کرنے والا ہو بلکہ ضوابطی اہداف کو بھی پیش نظر رکھے۔نیا ریگولیٹری فریم ورک ای کامرس ایکسپورٹرز بشمول چھوٹے کاروباری افراد ، کے پرزور مطالبے کو پورا کرے گا ، اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کی جانب سے ای کامرس برآمدات کے اعتراف اور اسے نمو دینے کے لیے ضروری محرک بھی فراہم کرے گا ۔ اس طرح بڑے کارپوریٹ برانڈز ، ایس ایم ایز، اور نئے کاروباری اداروں(اسٹارٹ اپس) کے لیے عالمی صارف مارکیٹوں میں داخلے اور ملک کی برآمدی آمدنی میں شرکت کرنے کی راہ بھی ہموار ہوگی۔توقع ہے کہ یہ نیا ریگولیٹری فریم ورک کاروبار میں آسانی کے اشاریے میں ملک کی درجہ بندی بہتر بنانے میں مفید ثابت ہوگا۔ مزید برآں، اس فریم ورک سے چھوٹی شپمنٹ کی برآمدات کی دستاویزیت میں بھی مدد ملے گی ، جو اس سے قبل ملک کی باضابطہ برآمدات میں شامل نہیں کی جاسکتی تھیں ۔مزید تجارتی خبریں
-
بینک الفلاح کو رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں 9.9ارب روپے کا خالص منافع
-
بجلی کی قیمت میں 2روپے 94پیسے فی یونٹ مزید اضافے کا امکان
-
موبائل فونز کی مقامی تیاری کے بعد قیمتوں میں نمایاں کمی
-
ملک میں سیمنٹ کی ریٹیل قیمتوں میں معمولی کمی ریکارڈ
-
ایل این جی کی درآمدات میں جاری مالی سال کے پہلے نوماہ میں دو فیصد کا اضافہ
-
موبائل فونز کی درآمدات میں جاری مالی سال کے پہلے نو ماہ میں 121 فیصد کا نمایاں اضافہ
-
برائلر گوشت کی قیمت میں مزید14روپے کلو کمی
-
انٹربینک میں روپے کے مقابے ڈالر کی قدر278.45روپے پر بدستور برقرار رہی جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 5پیسے مہنگا
-
ملکی صرافہ مارکیٹوں میں سونے کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے
-
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی کا نیاریکارڈقائم، انڈکس 692.49 پوائنٹس(0.97) اضافہ کے بعد72051.89پوائنٹس پربند
-
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی،100 انڈیکس 703 پوائنٹ اضافے کے ساتھ 72 ہزار63پوائنٹس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
-
تجارت سے متعلق ڈیٹا کی نگرانی اور تجزیہ کی درستگی کو بڑھانے کے لیے ڈیجیٹل ٹولز کا استعمال ضروری ہے، جام کمال خان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.