لاہور ہائی کورٹ نے پی ڈی ایم جلسہ رکوانے کی درخواست مسترد کردی

سیاسی جماعتیں کوئی ادارہ نہیں ہیں، سیاسی جماعتوں کیخلاف درخواستیں قابل سماعت نہیں ہیں، جسٹس جواد حسن

Shehryar Abbasi شہریار عباسی جمعرات 3 دسمبر 2020 18:44

لاہور ہائی کورٹ نے پی ڈی ایم جلسہ رکوانے کی درخواست مسترد کردی
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین - 03 دسمبر 2020ء) لاہور ہائی کورٹ نے پی ڈی ایم جلسہ رکوانے کی درخواست مسترد کردی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن نے درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردی ہے ۔ جسٹس جواد حسن نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق سیاسی جماعتوں کیخلاف درخواستیں ناقابل سماعت ہیں۔

جلسہ رکوانے کی درخواست پر ناقابل سماعت ہونے کا اعتراض لگا کر درخواست مسترد کی گئی ۔ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیے کہ سیاسی جماعتیں کوئی ادارہ نہیں ہیں، ان کیخلاف درخواست ناقابل سماعت ہے ۔ پی ڈی ایم کا 13 دسمبر کا جلسہ رکوانے کے لیے وکیل ندیم سرور نے درخواست دائر کی تھی۔ اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ڈی ایم کے جلسے رکوانے کیخلاف درخواست دائر کی تھی جس میں درخواست گزار نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ ملک میں بڑے اجتماعات سے کورونا وائرس پھیلنے کا خدشہ ہے، این سی اوسی کو حکم دیا جائے کہ وہ آؤٹ ڈور جلسوں سے متعلق گائیڈ لائن پر پابندی کرائے۔

(جاری ہے)

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم نے تو حکم دے دیا اگر ایگزیکٹو اس پر عمل نہیں کرا پا رہی تو یہ ان پر ہے۔ یہاں پارلیمنٹ ہے ایگزیکٹو ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اگر سوسائٹی بھی اپنی ذمہ داری نہیں پوری کر رہی تو عدالت کیوں مداخلت کرے۔ عدالتی حکم پر کوئی عمل نہیں کرا رہا اور سیاست میں مشغول ہے تو ہم کیوں مداخلت کریں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ درخواست گزار کو پارلیمنٹ پر اعتماد کرنا چاہئیے اور وہیں اس کا حل نکل سکتا ہے۔

ا س قسم کے معاملات عدالت میں نہیں آنے چاہئیں۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ ملک میں بڑے اجتماعات سے کورونا پھیلنے کا خدشہ ہے۔ وکیل درخواستگزار نے کہا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ کورونا ایس او پیز پر عمل کروائے۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ آپ نے حالیہ فیصلے میں کہا کہ این سی او سی کے فیصلوں پر عمل درآمد کرنا لازم ہے، این سی او سی کی گائیڈ لائنز کے باوجود ان کی خلاف ورزی جاری ہے۔

جس پر عدالت نے کہا این سی او سی کے احکامات پر عمل ضروری ہے کیونکہ ایمرجنسی صورتحال ہے۔ جب پارلیمنٹ خاموش ہے، عدالتی حکم پر عمل درآمد نہیں کروایا جارہا توعدالت مداخلت کیوں کرے؟ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پھر سوال یہ بھی آتا ہے کہ کیا یہ ملک قانون کی عمل داری کے تحت چل رہا ہے؟ ہماری عوام بھی اس پر عمل نہیں کررہی سب سے زیادہ غریب اس سے متاثر ہوگا۔ عدالتِ عالیہ نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے سبب سیاسی اور مذہبی اجتماعات پر پابندی کی درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کورونا کے باعث اجتماعات پر پابندی عائد کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔