وفاقی عہدہ نہ چھوڑتی تو ہارٹ اٹیک یا نروس بریک ڈاؤن ہوجاتا، فردوس عاشق اعوان

سارے سیاسی کیئریئر میں دوائی نہیں لی، لیکن اس ایک سال میں اتنی پریشانی دیکھی کہ مجھے بلڈپریشر کی دوا لینا پڑی، 20 گھنٹے کام کرتی ، کھانا پینا چھوڑدیا تھا، جن سے تحفظات تھے، ان سب کو معاف کردیاہے۔ معاون خصوصی اطلاعات پنجاب کی خصوصی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 4 دسمبر 2020 19:40

وفاقی عہدہ نہ چھوڑتی تو ہارٹ اٹیک یا نروس بریک ڈاؤن ہوجاتا، فردوس عاشق ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04 دسمبر2020ء) معاون خصوصی اطلاعات پنجاب ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ وفاقی عہدہ نہ چھوڑتی تو ہارٹ اٹیک یا نروس بریک ڈاؤن ہوجاتا،سارے سیاسی کیئریئر میں دوائی نہیں لی، لیکن اس ایک سال میں اتنی پریشانی دیکھی کہ مجھے بلڈپریشر کی دوا لینا پڑی، 20 گھنٹے کام کرتی ، کھانا پینا چھوڑدیا تھا، جن سے تحفظات تھے ، ان سب کو معاف کردیاہے۔

انہوں نے نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے جن سے متعلق تحفظات تھے ، ملک کے وسیع ترمفاد میں سب کو معاف کردیا۔ اپنے فائدے کیلئے چاپلوسی کرنا میری فطرت نہیں۔میں منافق نہیں ہوں کھلے دل سے ناراضی کا اظہار کرتی ہوں۔ میری سیدھی اور دوٹوک رائے سے لوگ ناراض ہوئے جن کی ناراضی مجھ پر حاوی آگئی۔

(جاری ہے)

میرے پاس اتنا وقت نہیں تھا کہ میں ان کی ناراضی کو دور کرسکتی کیونکہ میں بس کام کرتی تھی۔

جب مجھے سیٹ سے علیحدہ کیا گیا تو میں سمجھتی ہوں کہ حکمت عملی تھی کہ باقی لوگ بہتر انداز میں چیزوں کو ہینڈل کرتے، بہت سارے لوگوں کو پارٹی میں میرے متعلق حقائق کا علم نہیں، جب حقائق کا پتا ہے تو ان کی رائے بھی تبدیل ہوجاتی ہے۔ لیکن لیڈرشپ نے میری کارکردگی کا احساس کیا اور دوبارہ لے آئے۔ یقین تھا سچ سامنے آئے گا، میری لیڈرشپ عمران خان نے سب کو خود بتا دیا۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ میں روزانہ 20 گھنٹے کام کرتی تھی، نیند پوری ہوتی تھی نہ ہی ریسٹ ملتا تھا، صبح ایک ہاتھ میں برش اور دوسرے میں کارڈلیس ہوتا تھا،زیادہ کام کی وجہ سے کھانا پینا بھی متاثر ہوگیا تھا۔ باربار خالی پیٹ کافی پینے سے تیزابیت اور بلڈ پریشر ہوگیا تھا۔ اگر عہدہ نہ چھورٹی تو ہارٹ اٹیک یا نروس بریک ڈاؤن ہوجاتا۔ پورے سیاسی کیئریر میں کبھی دوا نہیں لی۔اس ایک سال میں بلڈ پریشر کی دوا شروع کی۔ جس دن سیٹ سے علیحدہ ہوئی کوئی دوا نہیں لی۔ مجھے کبھی آپ لوگوں نے پریشان نہیں دیکھا ہوگا ہمیشہ پرسکون رہتی ہوں۔ اس ایک سال کی پریشانی زندگی بھر کی پریشانی کے برابر تھی۔