ملازمین پی آئی اے پر سفر کرنے سے گریز کریں، اقوام متحدہ

DW ڈی ڈبلیو پیر 25 جنوری 2021 19:00

ملازمین پی آئی اے پر سفر کرنے سے گریز کریں، اقوام متحدہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 جنوری 2021ء) اقوام متحدہ کی جانب سے اپنے ملازمین کے لیے یہ انتباہ پی آئی اے میں جعلی لائسنس کے حامل پائلٹوں کی موجودگی کے واقعات سامنے آنے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے سبب جاری کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کی سفری ہدایت

اس عالمی ادارے نے اپنے ملازمین کے لیے یہ ہدایت گزشتہ ویک اینڈ پر جاری کی تھی۔

ملازمین سے کہا گیا ہے کہ وہ محتاط رہیں اور پی آئی اے کو سفر کا ذریعہ کسی صورت نہ بنائیں۔ یہ ہدایت اقوام متحدہ کے سکیورٹی میسج سسٹم پر جاری کی گئی۔پی آئی اے کی برطانیہ اور برٹش ایئرویز کی پاکستان کے لیے پروازیں بحال

اس کے بعد اب پاکستان میں اس عالمی ادارے کے ملازمیں اندرونِ ملک اور بیرونی ملک سفر کے لیے پی آئی اے کا انتخاب نہیں کر سکیں گے۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کا یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ابھی حال ہی میں پی آئی اے کے ایک جہاز کو ملائشیا میں اڑان بھرنے سے روک دیا گیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ اس ایئر لائن نے لیز کی شرائط پر عمل نہیں کیا تھا۔

پی آئی کا موقف

پاکستان کی قومی ہوائی کمپنی کا کہنا ہے کہ اس نے جعلی لائسنس رکھنے والے پائلٹس نکال دیے ہیں اور ان کے خلاف جعلسازی کے مقدمات بھی شروع کر رکھے ہیں۔

جعلی لائسنسوں کے معاملہ سامنے آنے کے بعد یورپی یونیں کی شہری ہوابازی کے ادارے نے بھی یورپ کے لیے پی آئی اے کی پروازیں معطل کر رکھی ہیں اور یہ مطالبہ کر رکھا ہے کہ پی آئی اے اپنا ایوی ایشن آڈٹ مکمل کر کے اس کی رپورٹ فراہم کرے۔تمام پاکستانی پائلٹ کے پاس جائز لائسنس ہیں، ویتنام

شہری ہوابازی کے محکمے کا ردعمل

پاکستان کی شہری ہوابازی کے محکمے نے اقوام متحدہ کے اس فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کا جائزہ لینے میں مصروف ہے اور ویسے بھی اس کمپنی کی داخلی صورت حال بہتر بنانے پر انتظامی کارروائی جاری ہے۔

یہ بھی بتایا کہ اب تک مبہم اور فرضی لائسنس رکھنے والے ڈیڑھ سو سے زائد پائلٹوں کو نکالا جا چکا ہے۔ یورپی یونین میں پی آئی اے کے جہازوں کی آمد پر ابتدا میں چھ ماہ کی پابندی بھی عائد کر دی گئی تھی۔

پی آئی اے، حادثات اور کمزور انتظامیہ

پچھلی ایک دہائی میں پی آئی اے کے جہازوں کے حادثات میں قریب چار سو پچاس افراد موت کے منہ جا چکے ہیں۔

چار میں سے تین حادثوں میں تکنیکی خرابی کی جگہ انسانی غلطی پائی گئی۔ اس حقیقت کے سامنے آنے پر پاکستانی ایئر لائن پی آئی اے کے پائلٹوں کی قابلیت اور سمجھ بوجھ پر سوال اٹھنا شروع ہو گئے تھے۔تحقیقات میں شامل کیا جائے، پاکستانی پائلٹس کا مطالبہ

پائلٹوں کے حوالے سے مناسب پیشہ ورانہ عملی تربیت اور ٹیکنیکل مہارت کی شدید کمی پر انگلیاں اٹھنا اس وقت شروع ہوئی تھیں جب گزشتہ برس کراچی میں ایئر بس A320 ہوائی جہاز حادثے کا شکار ہو کر تباہ ہو گیا تھا۔ اس حادثے میں ستانوے افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔

ع ح، ع ا (ڈی پی اے)