مودی سرکاری کا ایک اور مسلم مخالف اقدام، مدارس کے بچوں کو رامائن اور گیتا پڑھانے کا فیصلہ

مسلمان دانشوروں کی بھارتی حکمران پارٹی بی جے پی حکومت کے اقدام کی سخت مخالفت، مسلمان طالب علموں کو ہندو مذہب کی کتابیں پڑھانے کو مسلم مخالف قرار دے دیا

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری منگل 9 مارچ 2021 00:36

مودی سرکاری کا ایک اور مسلم مخالف اقدام، مدارس کے بچوں کو رامائن اور ..
دہلی (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 مارچ2021ء) ہندو انتہا پسند حکمران جماعت بی جے پی کا مسلم مخالف اقدام، بھارت کے مدارس میں پڑھنے والے طا لب علموں کو رامائن اور گیتا پڑھانے کا فیصلہ کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مدارس کے بچوں کو رامائن اور گیتا بطور اختیاری مضامین کے پڑھائے جائیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ بھارتی وزارت تعلیم نے مدارس میں ہندوؤں کی مذہبی کتابیں رامائن اور گیتا کو نصاب میں شامل کر دیا ہے جس کی بھارتی مسلمانوں اور دانشوروں نے شدید مزمت کی ہے۔

بھارت کے مسلم دانشوروں کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کا یہ فیصلہ بھارت کو ہندوتوا کے سانچے میں ڈھالنے کے ایجنڈے کے حوالے سے متعدد دیگر حکومتی اقدامات کا حصہ ہے۔بھارت کے مرکزی وزیر تعلیم رمیش پوکھریال نے اِس حوا لے سے کہا کہ بھارتی ثقافت، ورثے، فلسفہ اور قدیم علوم کو جدید سیاق و سباق کے ساتھ نئی نسل تک پہنچانے کی این آئی او ایس کی یہ کوشش سنگ میل ثابت ہو گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ مدارس کے طالب علموں کو صرف رامائن اور گیتا نہیں پڑھائی جائے گی، بلکہ انہیں ہندو طریقہ علاج، یوگا کی مشقوں، سوریہ نمسکار وغیرہ سے بھی روشناس کرایا جائے گا۔ جبکہ عملی مشقیں بھی کروائی جائیں گی، جن میں گائے چَرانے، گُوشالوں کی صفائی، ستھرائی وغیرہ جیسی چیزیں شامل ہیں۔ معروف مسلمان بھارتی صحافی نے بھارتی حکمران پارٹی بی جے پی کے اِس اقدام کو مسلمانوں کے خلاف قرار دیا اور کہا کہ ’یوں تو بھارت کے تمام کلیدی شعبوں کو بھگوا رنگ میں رنگا جارہا ہے لیکن اس مشن میں تعلیم اور تدریس کے شعبوں کو خاص اہمیت دی جارہی ہے تاکہ طلباء کی ایک خاص نہج پر ذہن سازی کی جاسکے اور انہیں ہندوتوا میں ضم کیا جاسکے‘۔

بھارتی حکمران پارٹی بی جے پی نے رامائن اور گیتا کو مدارس کے طالب علم کے نصاب میں شامل کرنے کو احسن اقدام قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ بھارتی ثقافت کو نئی نسل تک منتقل کرنے کے لیے یہ ایک اہم اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس نصاب کو فی الحال 100 مدرسوں میں شروع کیا جارہا ہے جن میں 50 ہزار سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں اور مستقبل میں اسے مزید500 مدرسوں میں توسیع دی جائے گی۔خیال رہے کہ مسلمانوں اور مسلمان دانشوروں نے بی جے پی حکومت کے اس اقدام کی سخت مخالفت کی ہے اور اِسے مسلمان طالب علموں کی ذہن سازی کر کے انہیں ہندو توا میں ضم کرنے کا مسلم مخالف عمل قرار دیا ہے۔