غیر حقیقت پسندانہ ٹیکس ہدف سے ایف بی آر کی کارکردگی متاثر ہوگی،میاں زاہد

متوازی بینکاری نظام زرعی آمدنی پر ٹیکس وصولی میں رکاوٹ ہے،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

بدھ 14 اپریل 2021 16:44

غیر حقیقت پسندانہ ٹیکس ہدف سے ایف بی آر کی کارکردگی متاثر ہوگی،میاں ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اپریل2021ء) ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ آمدہ مالی سال کا ٹیکس ہدف عوام کاروباری برادری اور ایف بی آر پر دبائو بڑھا دے گا اس لئے اس پر نظر الثانی کی جائے۔

کورونا ذدہ معیشت چھ ہزار ایک سو ارب روپے کے ٹیکس کا بوجھ اٹھانے سے قاصر ہے جسے تسلیم کیا جائے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ عوام اور کاروباری برادری اتنا ٹیکس ادا کرنے کے قابل نہیں ہے جبکہ ایف بی آر پر ہدف کے حصول کے لئے دبائو بڑھایا جائے گا جس سے اس ادارے کی کارکردگی متاثر ہو گی اور غیر حقیقت پسندانہ اہداف کے حصول کی کوشش ٹیکس گزاروں اور ایف بی آر میں مذید دوری کا سبب بنے گی جبکہ عدالتوں میں مقدمات کا ڈھیر لگ جائے گا۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ ٹیکس بڑھانے کے بجائے غیر دستاویزی معیشت جس کا حجم مسلسل بڑھ رہا ہے کو نشانہ بنایا جائے تو عوام پر بوجھ بڑھائے بغیر تمام اہداف کا حصول ممکن ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک طرف تو ملک میں ٹیکس ادا نہ کرنے والے کاروبار کی بھرمار ہے جبکہ دوسری طرف انڈر رپورٹنگ کا چلن بھی عام ہے۔حکومت کی جانب سے جب بھی کسی سیکٹر کی حقیقی پیداوار کا اندازہ لگانے کی کوشش کی جاتی ہے تو وہ شعبہ پیداوار کم کر دیتا ہے جبکہ چھوٹے تاجر اپنی شٹر پاور کا استعمال کر کے حکومت کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔

زرعی شعبہ سے بھی برائے نام ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے کیونکہ ان تک سرکاری اداروں کی رسائی کم ہے جبکہ زیادہ تر کاروبار نقد ہوتا ہے ۔ بڑے زمیندار آڑھتی اور ذخیرہ اندوز بینکوں کے زریعے لین دین نہیں کرتے اور انکے خلاف کوئی کاروائی بھی نہیں ہوتی جس سے سارا بوجھ عوام کواٹھانا پڑتا ہے۔سیاسی مداخلت اورغیر رسمی بینکنگ کا سلسلہ ختم کئے بغیر جی ڈی پی میں خاطر خواہ حجم رکھنے والے زرعی شعبہ کو ٹیکس نیٹ میں نہیں لایا جا سکتاجو اس اہم شعبہ کی ترقی میں رکاوٹ ہے جبکہ اس سے صنعت سمیت دیگر شعبوں کو ٹیکسوں کا زیادہ بوجھ اٹھانا پڑ رہا ہے۔