کورونا کی تیسری لہر خوفناک شکل اختیار کر گئی، ملک کے بڑے شہروں میں لاک ڈاون لگانے کا عندیہ دے دیا گیا

روزانہ 5 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں لیکن عوام کی جانب سے احتیاط نہیں کی جا رہی، موجودہ صورتحال کو نہ سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے نہ ہی ایس او پیز پر عمل کیا جا رہا ہے: این سی او سی

muhammad ali محمد علی بدھ 21 اپریل 2021 20:30

کورونا کی تیسری لہر خوفناک شکل اختیار کر گئی، ملک کے بڑے شہروں میں لاک ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 اپریل2021ء) کورونا کی تیسری لہر خوفناک شکل اختیار کر گئی، ملک کے بڑے شہروں میں لاک ڈاون لگانے کا عندیہ دے دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اسد عمر کی زیر صدارت ہوئے این سی او سی کے اجلاس میں ملک میں کورونا کے بڑھتے کیسز پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ این سی او سی کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ملک میں روزانہ 5 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں لیکن عوام کی جانب سے احتیاط نہیں کی جا رہی۔

عوام کی جانب سے کورونا کی موجودہ صورتحال کو نہ سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے نہ ہی ایس او پیز پر عمل کیا جا رہا ہے۔ کیسز میں اضافے سے ہسپتالوں پر بہت سے زیادہ دباو ہے، اگر کیسز کی تعداد میں اسی رفتار سے اضافہ ہوتا رہا تو پھر بڑے شہروں میں لاک ڈاون لگانے پر غور کرنا پڑے گا۔

(جاری ہے)

این سی او سی کے سربراہ اسد عمر نے کہا ہے کہ ملک میں صورتحال اچھی نظر نہیں آرہی، گزشتہ سال قوم نے ایس او پیز پر عمل کیا، اس مرتبہ عمل نہیں ہو رہا اور حفاظتی تدابیر دیکھنے میں نہیں آرہیں ، انتظامیہ بھی کارروائی نہیں کر رہی۔

انہوں نے کہا کہ بڑے شہروں میں کورونا کی شرح میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے، وائرس کی شرح مردان میں 33، پشاور میں 26، بہاول پور میں 38، فیصل آباد میں 25، لاہور میں 27، ملتان میں 21 اور روالپنڈی میں 28 فیصد ہے۔انہوں نے کہاکہ ملک کا جنوبی حصہ وبا سے نسبتاً محفوظ تھا کیونکہ وائرس کی برطانوی قسم شمالی علاقوں میں زیادہ پائی جارہی تھی لیکن اب سندھ میں بھی کورونا کا پھیلاؤ بڑھ رہا ہے اور کراچی میں وائرس کی شرح 13 اور حیدر آباد میں 14 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ روزانہ 600 سے زائد مریض ہسپتال پہنچ رہے ہیں، ساڑھے 4 سے زائد لوگ آکسیجن پر ہیں، گزشتہ سال جون میں 3 ہزار 400 لوگ آکسیجن پر تھے، کئی شہروں میں وینٹی لیٹر کا استعمال 80 فیصد سے بھی زیادہ ہوگیا ہے، رواں ہفتے کورونا سے ہلاکتوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ کورونا کے مثبت کیسز کی وجہ سے ہسپتالوں میں دباؤ بڑھ رہا ہے، آکسیجن بنانے کی گنجائش لاتعداد نہیں ہے، آکسیجن کی سپلائی چین بھی 90 فیصد سے بڑھ گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ انتظامیہ کی کوششوں سے کورونا کے پھیلاؤ کو خطے کے مقابلے میں کچھ کم کیا ہے لیکن صورتحال اس وقت سنگین ہے اور انتہائی سنجیدگی کی ضرورت ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ صورتحال کے جائزے کے بعد آج ہم نے کچھ نئے فیصلے تجویز کیے ہیں جنہیں صوبوں سے شیئر کیا جائے گا، جمعہ سے نئی بندشوں کا آغاز کریں گے، ابھی بڑے شہر بند نہیں کر رہے، چند دن کی گنجائش رہ گئی ہے لیکن کورونا کی وجہ سے بڑے بڑے شہر بند کرنا پڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ صوبوں کی مدد کے لیے وفاق تیار کھڑا ہے لیکن اس وقت قیادت کی ضرورت ہے اور وزرائے اعلیٰ، حکام صحت کے ساتھ بیٹھیں اور اپنے صوبے کے عوام سے براہ راست بات کریں اور انتظامیہ کو بھی واضح پیغام دیں۔