کورونا وبا کی وجہ سے ایمریٹس ایئر لائن کو پہلی بار خسارہ ہوا ہے

اماراتی فضائی کمپنی کے چیئرمین نے بتایا کہ 30 سال میں پہلی بار ساڑھے پانچ ارب ڈالر کا نقصان اُٹھانا پڑا ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان منگل 15 جون 2021 17:56

کورونا وبا کی وجہ سے ایمریٹس ایئر لائن کو پہلی بار خسارہ ہوا ہے
ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔15 جون2021ء) کورونا کی وبا نے دُنیا کی کئی ایئر لائنز کو بڑے مالی خسارے سے دوچار کیا ہے۔ متعدد ایئر لائنز اس معاشی نقصان کے جھٹکے کو برداشت نہ کرنے کی وجہ سے دیوالیہ ہو گئی ہیں۔ اگرچہ ایمریٹس ایئر لائن اس وبا کے دوران فضائی سفر کی بندش کے جھٹکے سے بچ تونکلی ہے تاہم کمپنی کوپہلی بار خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

ایمریٹس کمپنی کے چیئرمین اور چیف ایگزیکٹیو شیخ احمد بن سعید المختوم نے بتایا کہ کورونا وبا کی وجہ سے مختلف ممالک کی جانب سے فضائی آپریشنز بند کرنے بعد فضائی سفر کی طلب کم ہوئی اور ایمریٹس گروپ بری طرح متاثر ہوا۔اُردو نیوز کے مطابق دبئی کی فضائی کمپنی ایمریٹس کو کورونا وبا کی وجہ سے 30 سال میں پہلی مرتبہ ساڑھے پانچ ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔

(جاری ہے)

کورونا بحران کے دوران کمپنی کی مالک دبئی حکومت کی جانب سے اس کی تین اعشاریہ ارب ڈالر کی مدد بھی کی گئی۔راشد المختوم کا مزید کہنا تھا کہ ’کوئی نہیں جانتا کہ وبا کب ختم ہوگی لیکن ہم جانتے ہیں بحالی بہت پیچیدہ ہوگی۔مشرق وسطیٰ کی سب سے بڑی فضائی کمپنی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اسے مارچ تک کے معاشی سال کے دوران 20 ارب تیس کروڑ درہم (ساڑھے پانچ ارب ڈالر) سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔

ایئرلائن کو پچھلے سال اپنے آپریشنز بند کرنے کی وجہ سے اس کے ریونیو میں 66 فیصد کمی آئی۔مالی سال کے دوران 66 لاکھ مسافروں نے ایمریٹس سے سفر کیا جو پچھلے سال کے مقابلے میں 88 فیصد کم ہے۔شیخ احمد بن سعید المختوم کا کہنا ہے کہ وبا جہاں انسانی جانوں کا نقصان پہنچا رہی ہے وہیں معاشروں، معیشتوں، ہوا بازی اور ٹریول انڈسٹری کو بھی بڑے نقصانات کا سامنا ہے۔

ایئرلائن کی جانب سے ایسا نقصان اٹھانے کی خبر 1987-88 میں سامنے آئی تھی جب وہ آپریشنز کاآغاز کر رہی تھی۔ دوسرے بڑے گروپس کی طرح ایمریٹس سے بھی اس وقت لوگوں کو فارغ کیا گیا جب اس کے اے 380 سپر جمبوز اور بوئنگ 777 طیارے گراوٴنڈ ہوئے۔وبا سے قبل ایئرلائن انفرادی طور پر 60 ہزار سے زائد ملازمین رکھتی تھی جن میں 4300 پائلٹس اور 22 ہزار کے قریب دیگر عملہ تھا جبکہ اب اس کی ورک فورس تقریباً 40 ہزار تک محدود ہو گئی ہے۔سیاحت طویل عرصے سے دبئی کا اہم معاشی ذریعہ رہا ہے جس نے سنہ 2019 کے دوران ایک کروڑ 60 لاکھ سیاحوں کو خوش آمدید کہا جبکہ وبا سے قبل اس کا ہدف دو کروڑ تک تھا۔