ترکی پاکستان کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کے لیے راضی نہیں ہے

ترکی والے ہماری بات نہیں مان رہے۔ وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 19 جون 2021 13:00

ترکی پاکستان کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کے لیے راضی نہیں ہے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 جون 2021ء) : وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد کا کہنا ہے کہ ترکی پاکستان کے ساتھ آزادانہ تجارتی معاہدے کے لیے رضامند نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے تجارت عبد الرزاق داؤد نے بطور شرکا بریفنگ دی۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہمارے چین، ملائیشیا، انڈونیشیا کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے ہیں، ترکی اور سری لنکا کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدوں کے لیے گفت و شنید جاری ہے لیکن ترکی والے ہماری بات نہیں مان رہے۔ عبد الرزاق داؤد نے کہا کہ چین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کا دوسرے مرحلہ مکمل کرلیا گیا ہے، 313 اشیا پر چین سے رعایت لی گئی اور یکم جنوری 2020ء سے اس کا آغاز ہوا، ووہان میں کورونا وبا کی وجہ سے تجارت کو نقصان پہنچا اور اس سے دونوں اطراف کی صنعتوں کو نقصان پہنچا۔

(جاری ہے)

اجلاس کے دوران اُن کا کہنا تھا کہ صنعتی برآمدی خام مال پر ڈیوٹیز کو صفر کردیا گیا ہے، رواں مالی سال ہم نے صنعتوں کو پروان چڑھنے کا موقع دیا، اگلے سال ہم زراعت، آئرن اور اسٹیل کی صنعت کی بہتری کے لیے اقدامات کریں گے، اگلے سال ان صنعتوں کے برآمدی خام مال پر ڈیوٹیز میں کمی لائی جائے گی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں آٹو سیکٹر کے حوالے سے مشیر تجارت عبد الرزاق داؤد نے کہا کہ مقامی طور پر گاڑیوں کی زیادہ پیداوار کے لیے 2006ء میں پالیسی بنانی چاہیے تھی، گاڑیوں کی درآمد میں کمی کرکے مقامی طور پر گاڑیاں تیار کرنی چاہئیں تھیں۔

اس پر سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ آٹو سیکٹر کو جو ریلیف دیا جاتا ہے اس کا اثر قیمتوں میں نظر آنا چاہئیے۔ انہوں نے کہا کہ گاڑیوں کے مینوفیکچررز کو بتایا ہے کہ اضافی کسٹم ڈیوٹی اور ایکسائز ڈیوٹی کم کی ہے اب قیمتوں میں اثر نظر آنا چاہئیے، اسی طرح 2 ارب روپے کا فارما سوٹیکل کمپنیوں کو ٹیکس ریلیف دیا جارہا ہے جس پر قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین نے کہا کہ ادویات کی قیمتوں میں 400 سے 500 فیصد کا اضافہ ہوا اب ڈیوٹی ٹیکسوں میں رعایات سے قیمتوں میں کمی ہونی چاہئیے۔

وزیر تجارت کا مزید کہنا تھا کہ صنعتی برآمدی خام مال پر ڈیوٹیز کو صفر کیا گیا اور رواں مالی سال ہم نے صنعتوں کو پروان چڑھنے کا موقع دیا، اگلے سال ہم زراعت، آئرن اور اسٹیل کی صنعت کی بہتری کے لیے اقدامات کریں گے۔