شہر قائد میں نیگلیریا سے 30 سالہ جوان جاں بحق ہو گیا

قائد آباد کا رہائشی نیگلیریا کا شکار محمد علی 2 جون کو نجی اسپتال میں انتقال کر گیا، نجی لیبارٹری رپورٹس میں وجہ موت نیگلیریا کی تصدیق ہوئی

ہفتہ 19 جون 2021 22:14

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جون2021ء) کراچی میں نیگلیریا فالیری نے ایک اور جان لے لی، مرزا محمد علی جرال دماغ کو کھا جانیوالے امیبیا کے باعث انتقال کر گیا، وہ 26 مئی کو اپنے ایک عزیز کو چھوڑنے کینٹ ریلوے اسٹیشن گئے تھے جہاں انہوں نے وضو کے بعد نماز ادا کی تھی۔متوفی کے بھائی مرزا محمد عاصم نے بتایا کہ محمد علی نے کینٹ اسٹیشن واپس گھر پہنچنے کے بعد شدید سر درد کی شکایت کی، حالت بگڑنے پر اسے قائد آباد کے ایک ہیلتھ سینٹر لے جایا گیا۔

عاصم نے بتایا کہ علی بالکل بچوں کی طرح کا برتا کررہا تھا، ہم اس کے سمنے کھڑے تھے لیکن وہ ہمیں پہچان نہیں پارہا تھا، ڈاکٹرز نے کہا کہ اسے کسی بڑے اسپتال لے جایا جائے۔اہل خانہ نے کہا کہ 29 مئی کو محمد علی کو جناح اسپتال لے جایا گیا، جہاں سے اسے گلشن اقبال میں قائم نجی اسپتال پٹیل اسپتال منتقل کردیا گیا۔

(جاری ہے)

ڈاکٹرز نے یکم جون کو علی کی ریڑھ کی ہڈی سے سیمپل لے کر ٹیسٹ کیلئے آغا خان یونیورسٹی اسپتال بھجوایا، اگلے دن آنیوالی رپورٹ میں نیگلیریا فالیری کی تصدیق ہوگئی اور اسی دن (2جون کو) محمد علی کا انتقال ہوگیا۔

سندھ نیگلیریا مانیٹرنگ اینڈ انسپیکشن ٹیم کے انچارج ڈاکٹر شکیل احمد نے تصدیق کی کہ دماغ کو کھاجانیوالے امیبیا کے باعث ہونیوالی یہ دوسری موت ہے۔ انہوں نے انتقال کر جانیوالے پہلے مریض کا نام بتانے سے گریز کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ سال اس مرض سے 5 اموات ہوئی تھیں۔نیگلیریا کا نیا کیس رپورٹ ہونے کے بعد ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز نے انتظامیہ کو حکم دیا کہ ان تمام علاقوں سے پانی کے سیمپل لئے جائیں جہاں جہاں 26 مئی کو متاثرہ شخص گیا تھا۔

محمد علی کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ وہ پورا دن گھر پر تھا اور 15 مئی کو انتقال کر جانیوالے اپنے والد کی تعزیت کیلئے آزاد کشمیر سے آنیوالے عزیزوں کو چھوڑنے کیلئے کینٹ اسٹیشن گیا تھا، جہاں اس نے وضو کے بعد نماز ادا کی تھی۔تحقیقاتی ٹیم نے اس کے بعد قائد آباد کی گلستان سوسائٹی سے پانی کے نمونے حاصل کئے، جہاں محمد علی رہائش پذیر تھا، جبکہ کینٹ اسٹیشن سے بھی نمونے حاصل کرکے ٹیسٹ کیلئے کراچی واٹر اور سیوریج بورڈ کو بھجوادیئے گئے۔

چار مقامات محمد علی کے گھر میں پانی کی ٹینک، سوسائٹی کی جامع مسجد ابو ہریرہ، جامع مسجد غریب نواز کینٹ اسٹیشن اور پلیٹ فارم پر واقع مسجد سے پانی کے نمونے حاصل کئے گئے۔کراچی واٹر بورڈ کے چیف کیمسٹ یحییٰ وسیم قریشی کے مطابق کینٹ اسٹیشن سے حاصل کئے گئے پانی کے نمونوں میں کلورین کی مقدار مقررہ حد سے کم پائی گئی۔رپورٹس کے مطابق پانی کے نمونوں میں کلورین کی سطح محمد علی کے گھر کا ٹینک : 144 پی پی ایم،جامع مسجد ابوہریرہ : 186 پی پی ایم،جامع مسجد غریب نواز کینٹ : 130 پی پی ایم،پلیٹ فارم کی مسجد : 128 پی پی ایم تھی۔

پاکستان میں نیگلیریا کا پہلا کیس 2008 میں رپورٹ میں ہوا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث لمبی گرمیاں اور نمی کا ماحول اس امیبیا کی نشو و نما کیلئے بہترین ماحول فراہم کرتا ہے۔تیس سالہ محمد علی نجی شپنگ کمپنی میں انوینٹری منیجر کے طور پر خدمات انجام دینے کے ساتھ آئی بی ایم میں سیکنڈ ایئر کے طالبعلم بھی تھے اور سپلائی چین مینجمنٹ میں ایم بی اے کی ڈگری حاصل کرنے کے خواہشمند تھے۔

ان کے بھائی نے بتایا کہ ہمارے پورے خاندان کو یقین تھا کہ محمد علی غیر معمولی ذہن رکھتا تھا، ہم اب تک اس بات کو تسلیم نہیں کرپارہے کہ دماغ کو کھاجانیوالے امیبیا نے اس کی جان لے لی۔ماہرین کے مطابق پانی میں پائے جانے والا جراثیم Naegleria ناک کے ذریعے دماغ میں چلا جاتا ہے، اسے عمومی طور پر دماغ کھانے والا امیبا کہا جاتا ہے، یہ یک خلوی امیبا ہے جو دماغ میں جا کر شدید انفیکشن کا باعث بنتا ہے، اور یہ عام طور سے گرم تازہ پانی یا مٹی میں پایا جاتا ہے۔

کراچی میں سامنے آنے والے اس نئے کیس سے متعلق حکام نے بتایاکہ پٹیل اسپتال کے ڈاکٹر نے 2 جون کو نگلیریا کے کیس کو رپورٹ کیا تھا، جس پر ڈی ڈی ایس آر یو (ڈسٹرکٹ ڈیزیز سرویلنس اینڈ رسپانس یونٹس)نے تصدیق سے قبل متعلقہ رسک فیکٹرز کی نشان دہی کے لیے مریض کا انٹرویو کیا تھا۔اس سلسلے میں جاری رپورٹ کے مطابق 26 مئی کو مریض میں علامات نمودار ہوئیں، یکم جون کو وہ نجی اسپتال میں داخل ہوا، 2 جون کو آغا خان یونیورسٹی اسپتال سے نگلیریا فالری ڈی این اے کی تصدیق ہوئی، جب کہ مریض 2 جون ہی کو نجی اسپتال میں شام کو انتقال کر گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مریض کو 26 مئی کو سر درد کی شکایت ہوئی تھی، 29 مئی کو بخار ہوا، اور یکم جون کو جھٹکے (fits) لگنا شروع ہوئے۔سرکاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیماری لائن میں آنے والے پانی یا گھریلو استعمال کے لیے بورنگ کے پانی کے استعمال سے لگی ہے، کیوں کہ مریض نے کہیں تیراکی نہیں کی۔اس سلسلے میں تیار کی جانے والی سرکاری رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ فوری طور پر آبادیوں کو پانی فراہمی کے تمام ذخیروں میں عالمی ادارہ صحت کی تجاویز کے مطابق کلورین کی درکار سطح کو یقینی بنانے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں۔