نورمقدم کیس پرائیویسی کے باعث تفصیلات سامنے نہیں لاسکتے، آئی جی اسلام آباد

کیس میں روزانہ کی بنیاد پر پیشرفت ہو رہی ہے، کیس سے متعلق اِن کیمرا بریفنگ دے سکتے ہیں۔ آئی جی پولیس اسلام آباد کا سینیٹ کی کمیٹی برائے انسانی حقوق کو تفصیلات بتانے سے انکار

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 28 جولائی 2021 17:11

نورمقدم کیس پرائیویسی کے باعث تفصیلات سامنے نہیں لاسکتے، آئی جی اسلام ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 جولائی2021ء) آئی جی پولیس اسلام آباد نے کہا ہے کہ نورمقدم کیس پرائیویسی کے باعث تفصیلات سامنے نہیں لاسکتے، کیس میں روزانہ کی بنیاد پر پیشرفت ہو رہی ہے، کیس سے متعلق اِن کیمرا بریفنگ دے سکتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق نور مقدم قتل کیس سے متعلق سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں وفاقی وزیر شیریں مزاری اور آئی جی اسلام آباد شریک ہوئے۔

آئی جی اسلام آباد نے اجلاس کی کارروائی ان کیمرا کرنے کی درخواست کی۔ نور مقدم قتل کیس کی تمام تفصیلات ان کیمرا اجلاس میں پیش کرنا چاہتے ہیں، نور مقدم کیس میں پرائیویسی کا بھی معاملہ ہے، ہم اس وقت تفصیلات سامنے نہیں لا سکتے، تاہم نور مقدم کیس میں روز کی بنیاد پر پیشرفت ہو رہی ہے، نور مقدم کے کیس پر بریفنگ ان کیمرا سنی جائے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب نورمقدم قتل کیس میں مدعی کے وکیل شاہ خاور ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ یہ کیس واقعاتی شہادت کا کیس ہے جس میں کوئی چشم دید گواہ نہیں۔

شاہ خاور ایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ واقعاتی شہادت جہاں ہوتی ہے وہاں فارنزک شہادت اہم ہوتی ہے، سی سی ٹی وی میں بہت کچھ واضح ہورہا ہے۔ تین روزہ ریمانڈ کی استدعا اسی لیے کی تاکہ مزید چیزیں واضح ہوں، سی سی ٹی وی میں واضح ہے کہ ظاہرجعفر نے جرم کیا۔مزید برآں اسلام آباد کی عدالت نے نورمقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہرجعفر کو مزید تین روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

بدھ کو نور مقدم قتل کیس کی سماعت کے دوران جج نے سوال کیا کہ پراسیکیوشن کا کیا کہنا ہی سرکاری وکیل ساجد چیمہ نے جواب میں کہا کہ وقوعہ کی سی سی ٹی وی وڈیوز حاصل کرلی ہیں، ملزم کو لاہور لے کرجانا ہے، سی سی ٹی وی فوٹیج کا فورنزک کرانا ہے۔سرکاری وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ تین دن کا مزید جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے۔ملزم کے وکیل نے کہا کہ اگر کوئی فورنزک ٹیسٹ کرانا ہے تو فوٹو لے کر کروا لیں، اسلحہ اور موبائل فون برآمد ہوچکے، مزید جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں۔

مدعی کے وکیل نے کہا کہ فوٹو سے کام چلتا تو ہم ریمانڈ نہ مانگتے، سی سی ٹی وی وڈیوز کا سارا ڈیٹا نکال لیا ہے۔سرکاری وکیل نے کہا کہ عثمان مرزا کیس میں بھی ہم سارے ملزمان کو لاہور لے کر گئے تھے، لاہور اس لیے لیجانا چاہتے ہیں تاکہ معلوم ہو سکے ویڈیو ایڈیٹنگ تو نہیں ہوئی۔عدالت نے ملزم ظاہر جعفر کا مزید 3 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا،