مصر کی عدالت نے اخوان المسلمین کے 24 کارکنوں کو سزائے موت سنادی

سزائے موت ملزمان کی عدالت میں پیشی کے بغیر سنائی گئی،تین پہلے سے جاں بحق خوان کے کارکنوں کے خلاف مقدمہ واپس لیا گیا

جمعہ 30 جولائی 2021 17:46

قاہرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جولائی2021ء) مصر کی مقامی عدالت نے اخوان المسلمین کے 24 کارکنوں کو پولیس اہلکاروں کے قتل کے الزام میں سزائے موت سنا دی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق عدالت کی جانب سے سزا دی گئی اخوان المسلمون سے وابستہ ان ملزمان میں مقامی رہنما محمد سویدان بھی شامل ہے۔مصر کی کالعدم اسلامی سیاسی جماعت اخوان المسلمون کے 16 کارکنوں پر 2015 میں راشد شہر میں پولیس بس پر بم حملے میں 3 پولیس اہلکاروں کو قتل کرنے کا الزام ہے۔

اس بم حملے میں 39 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے تھے۔عدالت نے اخوان کے آٹھ کارکنوں کو 2014 میں بہیرا کے شہرایڈ دیلنجاٹ میں پولیس اہلکاروں کو قتل کرنے کے الزام سزائے موت سنائی ہے۔ملزمان کو سزائے موت ان کی عدالت میں پیشی کے بغیر سنائی گئی ہے جبکہ تین پہلے سے جاں بحق ہونے والے اخوان کے کارکنوں کے خلاف مقدمہ واپس لیا گیا۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق یہ واضع نہیں ہوسکا کہ سزائے موت کا یہ فیصلہ حتمی ہے یا ملزمان کو اپیل کا حق حاصل ہے۔

مصر میں انسانی حقوق پر کام کرنے والی عالمی تنظیم شہاب آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ عدالت کا فیصلہ حتمی ہے اور اسے ہنگامی بنیادوں پر سنایا گیا ہے۔مصر کا شمار عرب کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں لوگوں کو سب سے زیادہ سزائے موت دی جاتی ہے۔مصر میں رواں سال اپریل میں 10 افراد کو سزائے موت دی گئی تھی جبکہ اس سے قبل 2013 میں رابعہ دھرنے کے معاملے میں سزائے موت پانے والے اخوان المسلمون کے 12 کارکنوں کی سزا کی توثیق کی گئی تھی۔

مصر کے سابق آنجہانی صدر محمد مورسی کو 2013 میں معزول کر دیا تھا اور اخوان المسلمین کے ہزاروں کارکنوں اور رہنماں کو گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔مصری فوج نے محمد مورسی کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد ان کی جماعت اخوان المسلمون کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔اخوان المسلمین کی بنیاد 1928 میں رکھی گئی تھی اور کئی دہائیوں کے جبرو زیادتی کے باوجود مصر میں یہ حزب اختلاف کی منظم اور متحرک جماعت کے طور پر قائم رکھنے میں کامیاب رہی ہے۔لیکن دہشت گردی تنظیموں سے مبینہ رابطوں کے الزام میں مصر سمیت دیگر متعدد ممالک میں اس پر پابندی ہے۔