حق دار کا پرچہ نہ ہونے پر ڈی پی او، سی پی او سے پوچھ گچھ کی جائےگی، آئی جی پنجاب

بلاتاخیر ایف آئی آر کا اندراج ترجیح ہے، جس تھانے میں ایف آئی آر میں تاخیر ہو سپروائزری افسر کیخلاف کاروائی کی جائے۔انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس انعام غنی کی ڈی پی اوز، سی پی اوز، ڈویژنل ایس پی ایز کو وارننگ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 2 اگست 2021 22:34

حق دار کا پرچہ نہ ہونے پر ڈی پی او، سی پی او سے پوچھ گچھ کی جائےگی، آئی ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 اگست2021ء) انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس انعام غنی نے کہا ہے کہ اگر کہیں حق دار کا پرچہ نہ ہوا تو سپروائزری آفیسر کے خلاف کاروائی ہوگی، افسران کو چاہیے جس تھانے میں بھی جائز ایف آئی آر دینے میں سستی برتی جائے فوری کاروائی کریں۔ انہوں نے پولیس افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے تمام ڈی پی اوز، سی پی اوز، ڈویژنل ایس پی ایز کو وارننگ دے رہا ہوں، جب میں یا ڈی آئی جی کوئی درخواست بھیجتے ہیں تو آپ آدھے گھنٹے میں ہمیں ایف آئی آر کی کاپی بھیج دیتے ہیں، لیکن اب اگر ایسا ہوا تو آپ کو فوری شوکاز نوٹس دیں گے کہ جب یہ پرچہ ہونے والا تھا تو پہلے کیوں درج نہیں کیا؟ اب حق دار کا پرچہ نہ ہونے پر سپروائزری آفیسر کیخلاف کاروائی ہوگی۔

افسران سے درخواست ہے کہ جہاں بھی ان کو لگےکہ پرچہ ہونے والا ہے لیکن نہیں کیا جارہا تو ان کو چاہیے سپروائزری آفیسر سے رپورٹ طلب کریں۔

(جاری ہے)

اب میں ان سے نہیں پوچھوں گا جن کے پاس تھانوں کی تعداد زیادہ ہے بلکہ ان سے جواب طلبی ہوگی جن کے پاس چند تھانے ہیں۔ پہلے ہم جہاں پتا چلتا تھا تو ہم کاروائی کرتے تھے لیکن اب تمام افسران کو ہدایت کررہا ہوں کہ اگر کہیں بھی حق دار کا پرچہ نہ ہونے پر سپروائزری آفیسر کیخلاف کاروائی ہوگی۔



 انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب انعام غنی نے گزشتہ روز تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مظلوم کا دست و بازو بننے والا اور شہریوں کے مسائل کو اپنا سمجھنے والا ہی فورس میں میرا پسندیدہ ہے اور ظالم کا ساتھی اور شہریوں سے بد اخلاقی کا مرتکب ہو نے والا ہی میرا ناپسندیدہ ہوگا جسکی نہ صرف محکمہ میں کوئی جگہ نہیں بلکہ میری ہر ممکن کوشش ہوگی کہ مستقبل میں بھی وہ جلد محکمہ میں واپس نہ آئے۔

انہوں نے کہا کہ سپروائزری افسران ایسے بد لحاظ، بے لگام اور بداخلاق ماتحتوں کی تھانوں یا پبلک ڈیلنگ والی سیٹوں پر تعیناتی پر اعلی افسران کو فوری آگاہ کریں تاکہ انکی حرکتوں سے محکمہ کے امیج کو محفوظ رکھا جاسکے۔ پنجاب پولیس روزانہ کی بنیاد پر درجنوں اچھے کام کرتی ہے لیکن پھر بھی پولیس کا عمومی تاثردرست نہیں جو ہم سب کیلئے مقام فکر و سوچ ہے چنانچہ ہم سب کو پبلک ڈیلنگ میں خوش اخلاقی اور مددگارانہ رویے کو ترجیح دینا ہوگی۔

شہریوں کے ساتھ خوش اخلاقی پیش آتے ہوئے معاشرے سے جرائم کا خاتمہ ہم نے اپنے ایمان کا حصہ سمجھ کر کرنا ہے ، ہمیں قبضہ مافیا ، منشیات فروشوں ، اسمگلرز اور دیگر جرائم پیشہ افراد کے خلاف اللہ پاک کی خوشنودی کیلئے لڑنا ہے تاکہ اللہ کی دئیے ہوئے اختیارات کا حق ادا کرسکیں۔ رواں برس کو پنجاب پولیس تھانوںکے برس کے طور پر منا رہی ہے اور تھانوں میں تمام تر جدید سازوسامان ، سہولیات کی فراہمی اور فورس کی استعدادکار میں اضافے کیلئے تمام تر ترقیاتی فنڈز کا استعمال کیا جائے گا۔

پنجاب پولیس کو پبلک سنٹرک اور انویسٹی گیشن سنٹرک فورس بنانے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات جاری ہیں تاکہ سروس ڈلیوری بہتر ہونے سے صیحح معنوں میں عوام تک جدید پولیسنگ کے اثرات پہنچ سکیں ۔انہوںنے مزید کہا کہ بہترین تفتیش سے مقدمات کے ورک آئوٹ کی شرح کو بہتر سے بہتر بنانا ہی جرائم روکنے کا بہترین فارمولہ ہے چنانچہ فری رجسٹریشن آف کرائم کے ساتھ ساتھ مقدمات کے ورک آئوٹ ریٹ کو بہتر سے بہتر بنایا جائے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ایف آئی آر کابلا تاخیر اندراج میری اولین ترجیح ہے چنانچہ ہر جرم کا فوری مقدمہ درج کریں بالخصوص ایسے جرائم جن درخواستوں میں ملزمان نامعلوم ہوں انکے اندراج میں تاخیر نہ کریں میں آپکو یقین دلاتاہوں کہ مقدمات کے اندراج پر کوئی آپ سے باز پرس نہیں کرے گا۔ آئندہ پرچہ درج نہ کرنے پر متعلقہ سی پی او، ڈی پی اور ڈویژنل ایس پی کو جواب دینا پڑے گا ، انہوںنے مزید کہاکہ بد اخلاق ، بد زبان،بد کرداراور اختیارات سے تجاوز کرنے والے افسران واہلکاروںہی محکمہ کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں اور محکمہ کو ایسے عناصر سے پاک کرنے کیلئے سپروائزری افسران کو اپنے کلیدی کردار ادا کریں ۔

انہوں نے مزیدکہاکہ کہا کہ مجھے محکمہ کی عزت کی خاطر بری شہرت کے حامل تمام ایسے افسران و اہلکار جو محکمہ کا مشکل سے ایک فیصد نہ ہونگے کو ملازمت سے نکالنا بھی پڑا تو میں اس سے دریغ نہیں کروں گا ۔