لڑکیوں کی پیدائش کم ہونے کا امکان اور اس کے ممکنہ اثرات

DW ڈی ڈبلیو منگل 3 اگست 2021 17:40

لڑکیوں کی پیدائش کم ہونے کا امکان اور اس کے ممکنہ اثرات

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 اگست 2021ء) ایک محتاط اندازے کے مطابق آئندہ دس برسوں کے دوران دنیا بھر میں توقع سے 4.7 ملین کم لڑکیاں پیدا ہوں گی۔ یہ انکشاف ایک تازہ مطالعے میں کیا گیا ہے۔

کئی معاشروں میں لڑکوں کو ترجیح دی جاتی ہے۔ جنوب مشرقی یورپ کے علاوہ جنوبی و مشرقی ایشیا میں صنف کی بنیاد پر اسقاط حمل جاری ہے اور یہی حقیقت لڑکیوں کی پیدائش کی شرح میں کمی کی وجہ بن سکتی گی۔

اس ممکنہ صورت حال سے طویل المدتی بنیادوں پر معاشرے میں عورتوں اور مردوں کا توازن خراب ہو گا۔

خواتین کو فیصلہ سازی میں برابری دی جائے، اقوام متحدہ

یومِ نسواں، دن کا ارتقا اور حقوق کا حصول

اقوام متحدہ کے امن مشنز میں خواتین کی تعداد بڑھائی جائے گی

اس اسٹڈی میں دو فرضی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

محققین نے ان بارہ ملکوں پر توجہ مرکوز رکھی، جہاں آبادی میں سن 1970 سے لے کر اب تک مردوں کا عورتوں مقابلے میں تناسب بڑھا ہے۔

ان سترہ ملکوں پر بھی توجہ دی گئی جہاں سماجی رویوں اور متنازعہ عوامل کی وجہ سے ایسی صورتحال کا خطرہ موجود ہے۔

پھر تحقیق کے مقصد سے دو مختلف صورتوں کا جائزہ لیا گیا۔ پہلی صورت میں دستیاب اعداد و شمار کی بنیاد پر اور رجحان دیکھا گیا اور اس کی بنیاد پر پیشن گوئی کی گئی، جس کے تحت اگلے دس برسوں میں توقع سے 4.7 ملین کم لڑکیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔

دوسری صورت میں ایسے ممالک کو مثال بنایا گیا، جہاں سے مصدقہ ڈیٹا نہیں مل سکا۔ ان ملکوں میں مبصرین کی رائے کی بنیاد پر پیشن گوئی پر مرتب کی گئی، جس کے تحت اس صدی کے اختتام تک توقع سے بائیس ملین کم لڑکیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔

صنف کی بنیاد پر امتیازی سلوک آج بھی ایک حقیقت ہے۔ جنوب مشرقی یورپ اور جنوبی و مشرقی ایشیا کے کئی ممالک میں صنف کی بنیاد پر اسقاط حمل میں گزشتہ چالیس برسوں سے اضافہ نوٹ کیا جا رہا ہے۔

ابھی تک اس کے آبادی پر اثرات پر جامع تحقیق نہیں کی گئی ہے۔

اس مطالعے کے نتائج بی ایم جے میڈیکل جرنل میں شائع ہوئے ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ اس ممکنہ صورتحال کا ایک نتیجہ یہ بھی نکل سکتا ہے کہ متاثرہ ممالک میں شادی بیاہ میں مسائل درپیش آئیں۔ توقع سے کم لڑکیوں کی پیدائش سے سماجی سطح پر رویوں میں تبدیلی بھی آ سکتی ہے اور تشدد کا عنصر بھی ابھر سکتا ہے۔

صنف کی بنیاد پر اسقاط حمل اور دیگر صورتوں میں امتیاز کو اقوام متحدہ کے میلینیئم ڈیویلپمنٹ اہداف میں منفی عوامل قرار دیا جاتا ہے۔ مطالعے پر کام کرنے والی ٹیم نے اس ضمن میں ڈیٹا جمع کرنے اور ان کے انسداد کے لیے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ع س / ع ب (اے ایف پی