
کرغیزستان: سزائے موت کی بحالی عالمی قانون کی خلاف ورزی ہوگی، وولکر ترک
یو این
منگل 21 اکتوبر 2025
10:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 21 اکتوبر 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کرغیزستان کے حکام سے کہا ہے کہ ملک میں سزائے موت کا دوبارہ نفاذ بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہو گا اور وہ ایسی کوششوں کو فوری طور پر روک دیں۔
ہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ جب حقوق عوام کو دے دیے جائیں تو انہیں کسی بھی جواز کے تحت واپس نہیں لیا جا سکتا۔
کوئی بھی عدالتی نظام کامل نہیں ہوتا اور اگر سزائے موت دوبارہ نافذ کی گئی تو وقت گزرنے کے ساتھ ریاست کے ہاتھوں بے گناہ لوگوں کی جانیں ضائع ہونے کا خطرہ بڑھ جائے گا۔
کرغیزستان نے 1998 میں سزائے موت پر عمل درآمد روک دیا تھا اور 2010 میں 'شہری و سیاسی حقوق کے بین الاقوامی عہد نامے' (آئی سی سی پی آر) پر دستخط کے بعد ملک سے یہ قانون مستقل طور پر ختم کر دیا گیا۔
(جاری ہے)
گزشتہ ماہ کے آخر میں ایک کم سن بچی کے ساتھ جنسی زیادتی اور اسے قتل کیے جانے کے بعد حکام نے تجویز دی ہے کہ آئین میں ترمیم کر کے ایسے جرائم پر سزائے موت کی اجازت دی جائے اور اس عہد نامے سے دستبرداری اختیار کر لی جائے۔ یہ تجاویز ممکنہ طور پر آئندہ ہفتوں میں ریفرنڈم کے ذریعے عوام کے سامنے پیش کی جائیں گی اور ان کے حق میں اکثریتی رائے آنے پر انہیں پارلیمنٹ میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
سزائے موت کی ممانعت
'آئی سی سی پی آر' پر عملدرآمد کی نگرانی کرنے والی اقوام متحدہ کی کمیٹی برائے انسانی حقوق نے واضح کیا ہے کہ عہدنامے اور اس کے دوسرے اختیاری ضوابط میں ان سے علیحدگی یا انکار کی کوئی شق شامل نہیں ہے۔ اسی لیے، جو ممالک ان معاہدوں کو قبول کر چکے ہیں وہ دوبارہ سزائے موت نافذ نہیں کر سکتے۔
علاوہ ازیں، اگر کوئی ملک کسی طرح کے تحفظات کے بغیر اس عہد نامے کے دوسرے اختیاری ضابطے کی توثیق کر چکا ہو اسے کسی بھی جرم میں سزائے موت دینے کی اجازت نہیں چاہے وہ کتنا ہی سنگین کیوں نہ ہو۔
وولکر ترک نے کہا ہے کہ کرغیزستان سزائے موت کے خاتمے سے متعلق بڑھتے ہوئے عالمگیر اتفاق رائے کا حصہ رہا ہے۔ ملک میں حالیہ قانون سازی سزائے موت کو ختم کرنے سے متعلق اس کے وعدوں کی خلاف ورزی ہے جبکہ اس نے رکن ممالک سے دوسرے اختیاری ضابطے کی توثیق کے بارے میں کی جانے والی اپیل کی بھی پرزور حمایت کی تھی۔
قانون کے موثر نفاذ کا مطالبہ
ہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ دنیا کے تقریباً 170 ممالک نے یا تو سزائے موت کو ختم کر دیا ہے یا اس پر قانونی یا عملی طور پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
کرغیزستان کے حکام سزائے موت دوبارہ نافذ کرنے کے لیے جن جرائم کا حوالہ دے رہے ہیں وہ یقیناً نہایت خوفناک ہیں اور ایسے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ضروری ہے۔ لیکن اس بات کا کوئی ثبوت موجود نہیں کہ سزائے موت سنگین جرائم کو روکنے میں موثر کردار ادا کرتی ہے۔انہوں نے کرغیزستان کے حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ سزائے موت دوبارہ نافذ کرنے کی تجاویز واپس لیتے ہوئے قانون کے موثر نفاذ، انصاف تک مناسب رسائی اور متاثرین کو ہونے والے نقصان کا ازالہ کرنے کے نظام کو مضبوط بنائیں۔
مزید اہم خبریں
-
پاکستان: پی ایم ہاؤس سمیت ملک کے مختلف حصوں میں دیوالی منائی گئی
-
وزیراعظم شہباز شریف آج ( منگل کو) ملک میں جدید ٹیکنالوجی کی بنیاد پر ترقی اورڈیجیٹل معیشت کے فروغ کےلئے آئی ٹی پروگرام کا باقاعدہ افتتاح کریں گے
-
نئے سیاسی اتحاد کی رجسٹریشن کے حوالے سے دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی
-
لاہور پاکستان کا پہلا اور دنیا کا دوسرا آلودہ ترین شہر قرار، ایمرجنسی ایکشن پلان فعال کردیا گیا
-
امریکہ کیلئے پی آئی اے کی براہِ راست پروازیں جلد بحال ہونے کا امکان
-
ٹیرف اور قرضے دنیا کے بیشتر ممالک کی ترقی میں رکاوٹ، ریبیکا گرینسپین
-
کرغیزستان: سزائے موت کی بحالی عالمی قانون کی خلاف ورزی ہوگی، وولکر ترک
-
انٹرنیٹ بند ہونے سے افغان خواتین اور لڑکیوں پر کیا گزرتی ہے؟
-
پولیو کے شکار مسعود خان کی بیماریوں کے خلاف ویکسین سے جنگ
-
امن و سلامتی کے معاملات میں خواتین کی نمائندگی کم، یو این رپورٹ
-
اقوام متحدہ کا غزہ میں جنگ بندی برقرار رکھنے پر زور
-
پاکستان میں ٹی ایل پی ہو یا کسی کوبھی تشدد پر مبنی سیاست کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیئے
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.