چیئرمین ریلوے نے ڈہرکی ٹرین حادثہ پر فیڈرل گورنمنٹ انسپکٹر ریلوے کی 117 صفحات کی انکوائری رپورٹ کی منظوری دیدی

ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ سکھر سمیت 24افسران و ملازمین کے خلاف محکمانہ انضباطی کارروائی شروع کر دی گئی ،حادثے میں69افراد جاںبحق ہوئے تھے

ہفتہ 4 ستمبر 2021 00:01

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 ستمبر2021ء) چیئرمین ریلوے حبیب الرحمان گیلانی نے ڈہرکی ٹرین حادثہ پر فیڈرل گورنمنٹ انسپکٹر ریلوے کی 117 صفحات کی تفصیلی انکوائری رپورٹ کی منظوری دیدی، ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ سکھر سمیت 24افسران و ملازمین کے خلاف محکمانہ انضباطی کارروائی شروع کر دی گئی ۔ رپورٹ کے مطابق ڈہرکی ٹرین حادثہ اپ ٹریک کی دائیں ریل کا ویلڈڈ جوائنٹ ٹوٹنے کے باعث پیش آیا جس کی وجہ سے ملت ایکسپریس کی کوچز ڈائون ٹریک پر جا گریں جس سے سر سید ایکسپریس سے تصادم کے باعث69افراد جاں بحق جبکہ 105زخمی ہوئے ۔

(جاری ہے)

تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق24افسران و ملازمین کو حادثے براہ راست بالواسطہ یا دیگر بے قاعدگیوں پر ذمہ دار قرار دیاگیا ہے ۔سات افسران کو حادثے کا براہ راست ،پانچ افسران کو بالواسطہ جبکہ حادثے اور حادثے کے بعد دیگر بے قاعدگیوں میں 12افسران پر ذمہ داری عائد کی گئی ہے ۔ حادثے کے ذمہ دار افسران میں ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ سکھر طارق لطیف سمیت گریڈ 5 سے گریڈ19 تک کے افسران و ملازمین شامل ہیں۔7جون کو رتی ریلوے اسٹیشن کے قریب ملت اور سرسید ایکسپریس ٹرینوں کے درمیان تصادم ہوا تھا جس میں 69افراد جاں بحق جبکہ 105زخمی ہوئے تھے ۔ٹرین حادثہ تحقیقات کرنے کیلئے ریلوے کے گریڈ21کے 3 افسران کی خدمات لی گئیں۔