بی ایس او کی سرگرم کارکن کامریڈ حانی بلوچ کی تشدد کے بعد شہادت بھی ایک معمہ بن گئی ہے ،رئیس نواز علی برفت ایڈووکیٹ

کوئٹہ پولیس کا طلبہ وطالبات پر تشدد اوران کے خلاف مقدمات کا اندراج آمرانہ طرز حکمرانی کی عکاسی ہے، مرکزی آرگنائزر بلوچ عوامی موومنٹ

منگل 28 ستمبر 2021 20:40

حب (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 ستمبر2021ء) بلوچ عوامی موومنٹ کے مرکزی آرگنائزر رئیس نواز علی برفت ایڈووکیٹ نے کہا کہ کوئٹہ پولیس کا طلبہ وطالبات پر تشدد اوران کے خلاف مقدمات کا اندراج آمرانہ طرز حکمرانی کی عکاسی ہے ۔ طلبہ وطالبات پر ایسا تشدد آمروں کے ادوار میں بھی نہیں ہوا جیسا اس نام نہاد جمہوریت میں ہورہا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار وہ بلوچ عوامی موومنٹ کے سابق رکن مرکزی کمیٹی نادرخان کھیتران کی قیادت میں آئے ہوئے وفد سے گفتگو کے دوران کررہے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ بی ایس او کی سرگرم کارکن کامریڈ حانی بلوچ کی تشدد کے بعد شہادت بھی ایک معمہ بن گئی ہے ۔ بلوچستان کے نہتے طلبہ وطالبات پرتشدد، شیلنگ اور فائرنگ کرنا جمہوری، اسلامی اور اخلاقی اقدار کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے ۔

(جاری ہے)

حکمرانوں کا بلوچستان کے طلبہ وطالبات کے لیے داخلوں کے انٹری ٹیسٹ میں براہ راست مداخلت اور اقربا پروری کے تحت داخلوں کا اعلان ناقابل برداشت ہے ۔

بلوچ عوامی موومنٹ بلوچستان کے طلبہ وطالبات کو قطعاً تنہا نہیں چھوڑے گی اور ہر گام پر ان کا ساتھ دیگی۔ انہوں نے کہا کہ کامریڈ حانی بلوچ کی شہادت کا واقعہ اور مختلف بیانات کا سامنے آنا بھی کسی معمہ سے کم نہ ہے ۔ پہلی اطلاعات کے مطابق کامریڈ ہانی کا پولیس کے تشدد سے زخمی ہونا اور بعدازاں شہید ہوجانا دوسرا بیان ان کا علالت بعد انتقال ہوجانا جبکہ ایک اور متنازعہ بیان کہ کامریڈ حانی تشدد کے واقعات سے دو روز قبل وفات پاچکی تھیں، ان تمام بیانات کے باوجود کامریڈ حانی کی سیاسی و سماجی خدمات سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔

حانی بلوچ نے بلوچستان کے طلبہ وطالبات اورقومی وقار کے قیام کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا ہے ۔ جن کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ حانی بلوچ کے قتل میں ملوث عناصر کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے ۔