افغان لڑکیوں کی فٹبال ٹیم ملک چھوڑ کر پرتگال منتقل

بحفاظت پرتگال میں پیشہ ورانہ بنیادوں پر فٹبال کھیلنے کا خواب پورا کرنے کے لیے پرامیدہوں ، سارہ

جمعہ 1 اکتوبر 2021 13:30

افغان لڑکیوں کی فٹبال ٹیم ملک چھوڑ کر پرتگال منتقل
میڈرڈ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 اکتوبر2021ء) افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد افغان لڑکیوں کی فٹبال ٹیم اپنے ملک کو چھوڑ کر عالمی شہرت یافتہ فٹبالر رونالڈو کے ملک منتقل ہو گئی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ٹیم کی رکن 15 سالہ سارہ نے بتایا کہ اپنا وطن افغانستان چھوڑنا تکلیف دہ تھا لیکن اب وہ بحفاظت پرتگال میں پیشہ ورانہ بنیادوں پر فٹبال کھیلنے کا خواب پورا کرنے کے لیے پرامید ہیں اور شاید کسی دن اپنے پسندیدہ اسٹار کرسٹیانو رونالڈو سے مل رہی ہے۔

سارہ افغانستان کی یوتھ فٹبال ٹیم کے اسکواڈ کی ان کئی کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں جو اگست میں طالبان کے ملک پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد خوف سے اپنے ملک سے بھاگنے پر مجبور ہو گئیں۔اپنی والدہ اور ٹیم کی دیگر کھلاڑیوں کی ہمراہ دریائے ٹیگس پر لزبن کے تاریخی بیلم ٹاور کا دورہ کرنے والی سارہ نے کہا کہ میں اب آزاد ہوں، میرا خواب ہے کہ میں رونالڈو جیسی اچھی کھلاڑی بن سکوں اور میں یہاں پرتگال میں ایک بڑی کاروباری خاتون بھی بننا چاہتی ہوں۔

(جاری ہے)

انہوں نے ایک دن وطن واپسی کی امید بھی ظاہر کی تاہم انہوں نے کہا کہ ایسا وہ اسی وقت کریں گے جب انہیں یقین ہو کہ وہ آزادانہ زندگی گزار سکیں گی۔افغانستان کی سینئر قومی ٹیم کی کپتان فرخندہ محتاج نے کہا کہ ٹیم کو افغانستان سے نکال کر پرتگال لانے کی ایک وجہ یہ تھی کہ وہ اپنی پسند کا کھیل کھیلیں۔کینیڈا میں اپنے گھر سے ایک مقامی یونیورسٹی میں اسسٹنٹ فٹبال کوچ کے طور پر کام کرنے والی فرخندہ انخلا کے عمل کے دوران لڑکیوں سے ساتھ رابطے میں رہیں، وہ کٴْل 80 افراد کے انخلا میں کامیاب رہے جس میں خواتین یوتھ ٹیم اور ان کے اہلخانہ شامل ہیں،یہ نوجوان لڑکیاں 19 ستمبر کو پرتگال پہنچی تھیں۔

فرخندہ محتاج نے کہا کہ یہ لڑکیاں بہت سارے چیلنجز سے گزری ہیں لیکن اب اپنی برداشت اور تحمل کی وجہ سے وہ یہاں تک آنے میں کامیاب رہیں۔خواتین فٹبالر کی ایک رشتے دار 25 سالہ ذکی رسا نے کابل ہوائی اڈے پر افراتفری کو یاد کرتے ہوئے شکر ادا کیا کہ وہ اب پرتگال میں ہیں اور اپنی تعلیم جاری رکھنا چاہتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مستقبل کے بارے میں کچھ بھی صورتحال غیریقینی ہے البتہ یہ ہے بات اہم ہے کہ ہم محفوظ ہیں۔