سعودیہ ؛ شادی کی تقریب کے دوران دلہن کی شرط پر دلہے کو پریشانی لاحق ہوگئی

رخصتی اسی صورت میں ممکن ہوگی جب شادی کی تقریب دھوم دھام سے کی جائے، کورونا کا زور ٹوٹنے پر ایس او پیز کی نرمی کا اعلان ہوتے ہی تبوک میں دلہن نے شرط عائد کردی‘ لاتعداد مہمانوں کو بلانے کا بھی مطالبہ کردیا

Sajid Ali ساجد علی پیر 18 اکتوبر 2021 15:47

سعودیہ ؛ شادی کی تقریب کے دوران دلہن کی شرط پر دلہے کو پریشانی لاحق ..
تبوک ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 18 اکتوبر 2021 ) سعودی عرب میں جاری ایک شادی کی تقریب کے دوران دلہن کی جانب سے عائد کی گئی شرط پر دلہے کو پریشانی لاحق ہوگئی۔ عرب میڈیا کے مطابق مملکت میں کورونا وباء کا زور ٹوٹنے پر ایس او پیز کی نرمی کا اعلان ہوتے ہی تبوک میں ایک دلہن نے عین وقت پر سابقہ فیصلے سے انکار کرتے ہوئے دلہا پرشرط عائد کی کہ رخصتی اسی صورت میں ممکن ہوگی جب شادی کی تقریب دھوم دھام سے کی جائے ، دلہن نے شرط میں حاضرین تقریب کی تعداد بھی غیر محدود بتائی جس پر دلہا اور اس کے اہل خانہ پریشانی میں مبتلا ہو گئے۔

بتایا گیا ہے کہ شادی کے لیے ایک بڑے ہال کی بکنگ بھی دلہن کی شرط کا حصہ ہے ، اس حوالے سے دلہن نے کہا ہے کہ اس نے یہ شرط اس لیے عائد کی ہے کہ کیوں کہ علاقے میں شادی کی یہ پہلی تقریب ہوگی جو کورونا ایس اوپیز کی پابندی کے بعد منعقد کی جائے گی اس لیے میری خواہش ہے کہ تقریب شاندار ہو جس میں لاتعداد مہمان شرکت کریں تاکہ تقریب یاد گار بن جائےـ خیال رہے کہ سعودی عرب میں اسلامی و سماجی اقدار کی پیروی پر بہت زیادہ زور دیا جاتا ہے اور ان اقدار سے متعلق کسی بھی قسم کی توہین یا خلاف ورزی گوارا نہیں کی جاتی ہے ، سعودی قوانین میں بھی خواتین اور سماجی اقدار کے احترام کو بہت اہمیت دی گئی ہے ، دوسری جانب مملکت میں سوشل میڈیا پر کچھ اخلاق سے گرے افراد اور شرپسند عناصر کی جانب سے شادی اشتہارات کے نام پر خواتین کی توہین کا انکشاف ہوا ہے، جس پر سعودی پراسیکیوٹر جنرل کی طرف سےسوشل میڈیا ویب سائٹس پر شادی اشتہارات کے ذریعے خواتین کی توہین سے متعلق معاملے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے اس میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کا حکم جاری کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

پراسیکیوٹر جنرل کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دینی اقدار اور ریاستی قانون کی خلاف ورزی پر مبنی توہین آمیز اشتہارات اور خواتین کی اہانت کا کوئی بھی اقدام ناقابل قبول اور قابل مواخذہ ہے ، سعودی عرب کے پراسیکیوٹر جنرل کے مانیٹرنگ سیل نے سوشل میڈیا پر بعض ایسے اکاوٴنٹس کا پتا چلایا ہے جن پر خواتین کی شادی سے متعلق متنازع عبارت اور فرضی تصاویر پر مبنی اشتہارات شائع کیے گئے ہیں ، ان اشتہارات میں مبینہ طور پر خواتین کی توہین، ریاستی قوانین کی خلاف ورزی اور سماجی قرینوں کی کھلے عام توہین کی گئی ہے۔