چیک جمہوریہ کے صدر اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھا سکتے

DW ڈی ڈبلیو منگل 19 اکتوبر 2021 17:20

چیک جمہوریہ کے صدر اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھا سکتے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 اکتوبر 2021ء) چیک جمہوریہ کے صدر میلوش زیمان کو دس اکتوبر کو اچانک پراگ کے ایک ہسپتال میں داخل کروایا گیا تھا، جہاں ڈاکٹروں نے ان کے طبی معائنے کے بعد کہا کہ وہ ناسازی طبعیت کی وجہ سے اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کر سکتے۔

چیک جمہوریہ میں نو اکتوبر کو پارلیمانی انتخابات کا انعقاد کیا گیا تھا، جس کے ایک دن بعد ہی صدر میلوش زیمان اچانک بیمار ہو گئے اور انہیں علاج کی غرض سے ہسپتال میں داخل ہونا پڑا۔

اب معلوم ہوا ہے کہ زیمان غیرمعینہ مدت کے لیے اپنی ذمہ داریاں نبھانے سے قاصر ہیں۔ اس الیکشن میں دائیں بازو کی جانب جھکاؤ رکھنے والی تین اعتدال پسند پارٹیوں کے سیاسی اتحاد 'ٹوگیدر الائینس‘ نے کامیابی حاصل کی تھی۔

(جاری ہے)

صدر زیمان نے نئی حکومت کی تشکیل کی خاطر اس سیاسی اتحاد اور دیگر سیاسی جماعتوں کے مابین ثالثی کا کردار ادا کرنا تھا۔

یہ سیاسی اتحاد بھی حکومت سازی کے لیے قطعی اکثریت حاصل نہیں کر سکا اور اسے حکومت بنانے کی خاطر دیگر سیاسی پارٹیوں کو اپنے ساتھ ملانا پڑے گا۔

اب ملکی سینیٹ اس بات پر غور کر رہی ہے کہ خصوصی آئینی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے صدر کی طاقت پارلیمانی اسپیکر اور وزیراعظم کو سونپ دی جائے تاکہ وہ نئی حکومت سازی کی کوششوں میں صدر زیمان کا کردار ادا کر سکیں۔

مقامی میڈیا کے مطابق صدر زیمان جگر کے شدید عارضے میں مبتلا ہیں تاہم زیمان کے قریبی حلقوں نے ابھی تک ان کی بیماری کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔

چیک میڈیا کے مطابق 'ٹو گیدر الائینس‘ نے حکومت سازی کے لیے دو سیاسی پارٹیوں سے رابطے کرنا شروع کر دیے ہیں۔ یوں چیک جمہوریہ کی دو سو نشستوں والی پارلیمان میں ان پانچ پارٹیوں کو ایک سو آٹھ ممبران کی حمایت حاصل ہو سکتی ہے۔

اگر یہ اتحاد حکومت سازی پر متفق ہو گیا تو 'ٹو گیدر الائینس‘ کے رہنما پیٹر فیّالہ نئے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھال لیں گے۔

صدر میلوش زیمان کے سیاسی اتحادی اور موجودہ وزیر اعظم آندرے بابیش نے گزشتہ ہفتے ہی کہا تھا کہ وہ اپوزیشن میں جانا پسند کریں گے۔ اس الیکشن میں ان کی عوامیت پسند اے این او پارٹی معمولی فرق کے ساتھ دوسرے نمبر پر آئی تھی۔

روس اور چین سے قربت کی خواہشن رکھنے والے بائیں بازو کے نظریات کے حامل 77 سالہ صدر زیمان نے قبل ازیں کہا تھا کہ الیکشن نتائج کو بالائے طاق رکھتے ہوئے وہ نئی حکومت کی تشکیل کی خاطر وزیراعظم بابیش کی پارٹی کو ہی دعوت دیں گے۔ لیکن اب ناسازی طبعیت کے باعث وہ اپنے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں ناکام ہو گئے ہیں۔

ع ب / ا ا / خبر رساں ادارے)